Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
297

بری طرح ہاری ہوئی جنگ۔

And I Know Of The Future Judgment. How Dreadful Soʼer It Be. That To Sit Alone With My Conscience. Would Be Judgment Enough For Me

لیکن اس کے لئے ضمیر کا زندہ ہونا ضروری ہے۔

The Man Who Loses His Conscience Has Nothing Left That Is Worth Keeping

لیکن ہوس ِ زر ہمیشہ ضمیر کو زندہ دفن کردیتی ہے۔پہلی بار پورا خاندان باجماعت ہر اخبار کےفرنٹ پیج پر موجود ہے لیکن کس حوالہ سے؟مجھے اندازہ تھا کیا ہونے جارہا ہے اور مجھےیقین تھا کہ جب ہوگا تو مجھے بہت خوشی ہوگی لیکن نجانےکیوں میں اداس، شرمندہ اور ڈپریشن کا شکار ہوں۔ عوام نے انہیں کہاں سے اٹھا کر کہاں پہنچا دیا لیکن یہ بھلے لوگ کتنی محنت سے پاتال میں جا گرے۔

حکومت چھوڑیں کہ آنی جانی شے ہے لیکن عزت؟ یہ JIT کی رپورٹ سوبار مسترد کریں، اسے چیلنج کرنے کا شوق بھی جم جم پورا کریں لیکن مستند اور ناقابل تردید ثبوتوں کا کوہ گراں ہے، اک آگ کا دریاہے جسے عبور کرتے ہی اک اور آگ کے دریا کا سامنا ہوگا۔ جتنے جھوٹ اتنے ہی دریا آگ کے جس میں بچا کھچا بھرم بھی راکھ ہو کر اس طرح بکھرجائے گا کہ کوئی زمینی طاقت اسے سمیٹ نہ سکے گی۔مورل اتھارٹی تو غسل اور کفن کے بغیر گہری دفن ہو چکی۔ رہ گئی قانونی اور تکنیکی کہانی تو نوشتہ ٔ دیوار دیکھو، اس کا انجام ایسا ہوگا کہ عبرت بھی اسے دیکھ کر کانپ اٹھے گی۔ آغاز میں ہی استعفیٰ دے دیا ہوتا تو اس تاریخی رسوائی سے بچا جاسکتا تھا، اب تسلسل کے ساتھ تذلیل کی سنو بالنگ ہوگی۔ نواز فیملی نے اپنے لئے جوتے اور پیاز والے محاورے کا انتخاب کیوں کیا؟ شاید اسے ہی اس کی بے آواز لاٹھی کہتے ہیں جس کی چال کے سامنےہر چال بے بس اور بے کار ہے۔’’چار چیخے گھر سے نکلے کرنے چلے شکار‘‘نہال نڈھال پڑے ہیں۔چنڈال چوکڑی زہریلی چیونگم چبا رہی ہے۔سامان سو برس کا تھا، پل کی خبر نہ تھی۔

عمران توخوا مخواہ عنوان بن گیا جبکہ فیصلہ تو آسمان کا تھا۔ یار حمٰن یا رحیم القدوس و السلام المھیمن و العزیزالغفار و القہارالمذل و السمیع الحفیظ و المقیت الوالی و العفو و الستارالستار، الستار (پردہ پوشی از گناہ و عیوب) کیسے دانا مشیر تھے کہ مستعفی ہونے کا مشورہ نہ دے کر یہاں تک لے آئے اور لئے چلے جارہے ہیں۔ کیسے احمق ہیں کہ لوگ صداقت و امانت کی بات کرتے ہیں اور یہ بودی، لنگڑی، لولی، پھسپھسی، لجلجلی دلیلیں وضاحتیں پیش کرتے ہوئے موٹروے، ایٹم بم، سی پیک کے طبلے بجانے لگتے ہیں۔ ان کی مبارکبادیں منحوس اور مٹھائیاں زہریلی نکلیں لیکن ہوش پھر نہ آیا۔ کبھی کبھی تو یوں محسوس ہوتا ہے یہ سب کچھ جان بوجھ کر کئے جاتے ہیں تاکہ موروثیت کے مہلک خاندان میں مبتلا اس مرض سے جان چھڑا سکیں۔ سمجھ نہیں آتی اب باقی کیا رہ گیا ہے؟ جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو لیکن نہیں جعلی دستاویزات فیم قیادت کو اور کہاں تک لے جانا ہے یاشاید قیادت نے خود….. خودکش جیکٹ زیب تن کر رکھی ہے۔ میاں نواز شریف کا وہ تاریخی جملہ مسلسل کانوں میں گونج رہا ہے۔’’یہ ہیں وہ ذرائع جن سے لندن کے فلیٹس خریدے گئے‘‘محاورہ ’’یملے جٹ‘‘ والا مشہور تھا، اب ’’یملے جٹ‘‘ والا زبان زدعام ہوگا کہ باقی سوائے ہٹ دھرمی اور ڈھٹائی کے بچا ہی کچھ نہیں۔ ان چند حقائق کا کوئی کیا کرلے گا۔’’لندن فلیٹس کے سوال پر کلثوم نواز نے کہا ’’بچوں کے لئے خریدے‘‘ حسن نواز نے کہا ’’کرائے پر رہتے ہیں‘‘ مریم ہر قسم کی جائیداد سے مکر گئیں اور نواز شریف نے اسمبلی میں ذرائع گنوا دیئے‘‘

نوازشریف کی بھی آف شور کمپنیاں نکل آئیں۔ مریم اور حسین نواز کے اثاثے بھی 90ء کی دہائی میں بے تحاشا بڑھے۔حسن اور حسین بڑی رقوم ترسیلات ِ زر کے ثبوت پیش نہ کرسکے۔ مریم نواز نے جعلی سرٹیفکیٹ پیش کردیا۔ برطانیہ میں ان کی کمپنیاں نقصان میں تھیں لیکن پھربھی بھاری رقوم کے ہیر پھیر میں مصروف۔ نوازفیملی کے اثاثے ان کی آمدنی سے کہیں زیادہ۔ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے لندن کی خسارے میں چلنے والی 6 آف شور کمپنیوں کو مہنگی جائیدادیں خریدنےکےلئے استعمال کیاگیا۔ برٹش ورجن آئی لینڈز نے مریم کے ’’بینی فشل اونر‘‘ ہونے کی بھی تصدیق کردی ہے۔ (فوٹیج در فوٹیج موجود ہے) چاروں لندن فلیٹس 93ء سے اب تک ان کی ملکیت ہیں۔سمدھی شریف ڈار کے اثاثوں میں 9 -2008 کے دوران بے پناہ اضافہ ہوا اور اپنے ہی ادارے کو 16 کروڑ روپے خیرات ظاہر کرکے رقم اپنے پاس رکھی اور ٹیکس استثنیٰ لیا۔ کہاں تک سنو گے….. کہاں تک سنائوں کہ یہ تو کرپشن کی طلسم ہوشربا سے بھی بڑھ کر ہے۔ چلتے چلتے یہ بھی سن لیں کہ چیئرمین ایس ای سی پی کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا کہ اس نے ریکارڈ میں ہیرا پھیری کی۔ سوال یہ ہے کہ کس خائن کے کہنے پر کی تو کامن سینس کی بات ہے کہ ’’اس‘‘ کے کہنے پر کی جس کو اس سے فائدہ ہونا تھا ورنہ حجازی جیسی پدی کو کیا ضرورت تھی۔ آخری خبر یہ کہ ن لیگ نے نواز اینڈ کمپنی کی حمایت اور حق میں بیانات کے لئے آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، اسفند یار ولی، محمود اچکزئی و دیگر ہم خیالوں، ہم اعمالوں سےرابطے شروع کردیئے تو نوبت یہاں تک پہنچنے کے بعد بھی کوئی یہ حماقت کرے گا؟

کرے گا تو یقین رکھے ’’جتھے گیاں بیڑیاں اوتھے گئے ملاح‘‘ غرقابی ان کا بھی مقدر ہوگی۔ جے آئی ٹی نے نواز، مریم، حسن، حسین کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش کی ہے اور یہ شریفانہ پسپائی کی بجائے اپنی مخصوص چڑھائی کے موڈ میں ہیں۔ بری طرح ہاری ہوئی جنگ جاری رکھنے پرپیشگی مبارکباد قبول فرمائیں کہ شاید پاکستان کی سمت تبدیل ہونے جارہی ہے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: justify; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: justify; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545}
p.p3 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: justify; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
p.p4 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’}
span.s2 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

( شکریہ، حسن نثار ڈاٹ پی کے)

اپنا تبصرہ بھیجیں