ہمارے وکلاء نااہل وزیر اعظم اور ان کا خاندان مل جل کر نہ صرف ملک کا نام روشن کررہے ہیں بلکہ قانون کی حکمرانی کا پرچم بھی بلند کئے ہوئے ہیں۔ لکھتے وقت گردن جھکانی پڑتی ہے جبکہ وکلاء اور سابق وزیر اعظم کے کارناموں پر قلم اٹھاتے وقت میری گردن فخر سے اتنی تن جاتی ہے کہ ان پر لکھنا ممکن نہیں رہتا، اس لئے ان قابل فخر رویوں پر لکھنے کی بجائے چند کالے قول پیش کرکے آپ کی عدالت سے اجازت چاہوں گا۔…………….
بزرگوں سے سنا تھا کہ قول اور تعلیم کے اثرات فوری نہیں کم از کم تین نسلوں کے بعد نمودار ہوتے ہیں، ہمیں کتنی نسلیں درکار ہوں گی؟…………….
تاوان، بھتہ، جرمانہ، جگا ٹیکس اور استحقاق میں کیا فرق ہے؟…………….
اب تو سرگوشی بھی سو میل تک سنی جاسکتی ہے…………….جسم منہ کے رستے تباہ ہوتا ہے اور حکمران معاشرہ کا منہ ہوتا ہے…………….
گناہ میں زوال نہ سہی اعتدال ہی اپنا لو…………….
تقدیر تمہارے مشیر کا دوسرا نام ہے(اس قول کا نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں)…………….
جہاں کچھ’’دریافت‘‘ نہ ہو وہاں ساخت مکروہ ہوتی ہے اور جہاں’’ایجاد ‘‘رک جائے،برباد ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے…………….
اعتماد اٹھنے کا مطلب ہے بنیاد اکھڑ گئی…………….
جومتحدنہ ہوسکے،مجبور پائے گئے…………….
اقتصادی آزادی کے بغیر سیاسی آزادی فراڈ ہے…………….
ادھار کے سمندر کا کنارہ کسی نے نہیں دیکھا…………….
بچوں کو نکتہ چین نہیں’’نمونے‘‘ کی ضرورت ہوتی ہے…………….
ہجوم میں صرف سر ہوتے ہیں، دماغ نہیں…………….
بندروں پر مشتمل معاشرہ ایک بہترین نقال معاشرہ ہوتا ہے…………….
خواجہ سرا گھوڑے پر سوار ہونے سے جنگجو نہیں بن جاتا…………….
میرے بزرگوں نے پاکستان بنتے دیکھا،میں نے بنگلہ دیش بنتے دیکھا دیکھنا یہ ہے کہ میرے بچے کیا بنتا دیکھتے ہیں…………….
دھوپ بہروپ بدل کر نکلے تو چاندنی کہلاتی ہے…………….
اگر کسی کی پگڑی پھاڑ کر کسی برہنہ کی ستر پوشی ہو سکے تو یہ کسی عبادت سے کم نہیں…………….
جس عشق کے اشتہار لگائے جائیں وہ عشق نہیں کاروبار ہوتا ہے…………….
داڑھی ہو نہ ہو،عقل داڑھ ضروری ہے…………….
ہر تیشہ بردار فرہاد اور دریا میں ڈوب مرنے والی ہر دوشیزہ سوہنی نہیں ہوتی…………….
انسانوں کی بھاری ترین اکثریت کو درختوں سے نہیں صرف پھلوں سے دلچسپی ہوتی ہے…………….
کچھ لوگوں کے نام پاک اور کام ناپاک ہوتے ہیں…………….
زندہ لوگ زندہ باد، باقی مردے مردہ باد…………….
ہم نے ہنر کو عیب اور عیب کو ہنر بنادیا…………….
جو دنیا کی صورت گری کرے گا، دنیا پر حکومت بھی صرف وہی کرے گا…………….
انسانی حقوق کے لئے انسان ہونا بنیادی شرط ہے…………….
جھوٹ پھیلانے سے بہتر ہے مایوسی پھیلائی جائے…………….
شاہین کی اوقات یہ ہے کہ وہ معصوم ترین پرندوں کے خون پر پلتا ہے…………….
صدیوں سے ہمارے دامن میں کچھ شخصیات اور چند واقعات کے سوا اور ہے کیا؟…………….
کچھ لوگ نیند، کچھ بے ہوشی کے عالم میں خواب دیکھتے ہیں…………….
دانا، کم جانتا لیکن زیادہ سمجھتا ہے…………….
حواس خمسہ سے نجات بھی جنت سے کم نہیں…………….
طاقت ور جنگ کا خوگر اور کمزور ہمیشہ امن کا سوداگر ہوتا ہے…………….
مارشل لائوں کے راستے آئینوں نہیں صرف اعمالوں سے روکے جاسکتے ہیں…………….
کسی کے خیال کو مسترد کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میں اس شخص کو مسترد کررہا ہوں…………….
وہ’’کلوننگ‘‘ تک پہنچ گئے، ہم’’کلائوننگ‘‘ سے ہی باز نہیں آرہے…………….
پوپ میوزک عالمگیر قسم کی بدزبانی ہے…………….
سیاست کو کسی بھی نام سے پکاریں، اس کی خباثت و غلاظت میں کمی نہیں آئے گی…………….
جسے گھوڑے سے گر کر مرنا ہو، اسے سب سے پہلے شہسواری کا شوق عطا کیا جاتا ہے۔…………….
( شکریہ حسن نثار ڈاٹ پی کے)
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}