فیس بک کے ترجمان سارم کہنا ہے کہ دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں انتخاب کے عمل کی سالمیت کے لیےسیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے فیس بک پیجز کو حفاظت کے کے اقدامات میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد —
سماجی رابطوں کے معروف پلیٹ فارم فیس بکس نے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں انتخابی عمل میں اپنے پلیٹ فارم کے کسی بھی قسم کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں کے فیس بک پیجز کی سیکورٹی کو موثر بنانے کے اقدامات میں اضافہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
فیس بک کی طرف سے یہ اعلان ملک میں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات سے پہلے سامنے آیا ہے جب بعض سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ فیس بک اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جعلی اکاوئنس بنا کر الیکشن کے عمل پر اثر انداز ہونے کی کوششں کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کے موقر انگریزی اخبار ‘ڈان ‘نے فیس بک کے پاکستان کے لیے ترجمان سارم عزیز کے حوالے سے بتایا ہے کہ فیس بک کی طرف سے عام انتخابات کے دوران اپنے پلیٹ فارم کے کسی بھی قسم کے غلط استعمال کرنے کے امکان کو روکنے کے لیےتربیت یافتہ سیکورٹی ٹیمیں میں مقرر کی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستا ن کے عام انتخابات کے صاف و شفاف انعقاد کے لیے ‘فیس بک’ الیکشن کمیشن کے عملےکو تربیت بھی فراہم کرے گا اور اس حوالے سے وہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر مربوط اقداما ت کر رہے ہیں۔
فیس بک کے ترجمان سارم کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں انتخاب کے عمل کی سالمیت کے لیےسیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے فیس بک پیجز کو حفاظت کے اقدامات میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔
رواں ماہ ہونے والے عام انتخابات سے پہلے پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے حامی اپنی اپنی جماعتوں کے حق میں سوشل میڈیا کا بھر پور استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم بعض مبصرین ایسے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ جعلی اکاوئٹس کے ذریعے مختلف سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے حق یا مخالفت میں لوگوں کی رائے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
انٹرنیٹ صارفین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن فرحان حسین کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات انتخابی عمل کسی بھی بیرونی مداخلت سے محفوظ بنانے میں معاون ہو سکتے ہیں۔
اتوار کو وائس امریکہ س گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا اگر فیس بک انتخابات کے عمل کو صاف و شفاف بنانے کے لیے یہ اقدمات کرہے ہیں تو ان کے بقول ایک اچھی کوشش ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ایسے اقدامات پہلے کر لیے جاتے اور زیادہ بہتر ہوتا، لیکن دیر آید درست آید۔”
تاہم انہوں نے کہا کہ ایسے فیس بک کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدمات میں اس بات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ ان کی وجہ سے سماجی میڈیا پر آزادی اظہار کے حق پر کو ئی زد نہ پڑے
” میری ذاتی رائے میں بعض سوال ضرور اٹھتے ہیں کہ فیس بک کے حکومت کے ساتھ جو معاملات ہوتے ہیں اس حوالے سے (ہم) یہ جاننے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں کو حکومت یا اس کے (بعض ادروں کے ) حکام فیس بک پر کس حد تک اثر انداز ہو سکتے ہیں کہ کچھ مواد کو فیس بک سے اتار دیا جائے اور کچھ مواد چھوڑ دیا جائے۔”
اس حوالے سے فیس بک کا ردعمل جانے کی وائس آف امریکہ کی درخواست کے باوجود ابھی تک فیس بک کا کوئی موقف سامنے نہیں آیاہے۔
سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنا کر کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمی سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں قوانین موجود ہیں اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور دیگر حکومتی ادارے ایسے حوالے سے سماجی میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے عزم کا اظہارکرتے رہے ہیں۔