تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیاد پر درخواست ضمانت کی سماعت جاری ہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس سجادعلی شاہ اورجسٹس یحییٰ آفریدی بنچ میں شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ 5 فروری رپورٹ کے مطابق نوازشریف کوسینے میں دردکی شکایت ہے،سابق وزیراعظم کوسینے میں دردکی شکایت دواسے دورکی جاسکتی ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ 5 فروری رپورٹ کے مطابق نوازشریف کوسینے میں دردکی شکایت ہے،سابق وزیراعظم کوسینے میں دردکی شکایت دواسے دورکی جاسکتی ہے۔
خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف ہائپرٹینشن،شوگراوردل کے مریض ہیں،ہررپورٹ کہتی ہے نوازشریف کوہسپتال منتقلی کی ضرورت ہے،وکیل درخواستگزار نے کہا کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق نوازشریف کاجیل میں علاج نہیں ہوسکتا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 16 فروری کی رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں۔ اس میڈیکل صورتحال کےساتھ نوازشریف نے مصروف زندگی گزاری، نوازشریف نے اس صورتحال میں الیکشن مہم چلائی،مقدمات کا سامناکیا،دیکھناچاہتے ہیں کیااس وقت بھی نوازشریف کی طبی حالت ایسی تھی۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کاخالی پیٹ شوگرلیول مسلسل 154 ہے،نوازشریف کو فیٹی لیور کا مسئلہ بھی ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں نوازشریف کے عارضہ قلب کاذکرنہیں،سفارشات میں لکھاہے دل کے عارضے کی ای ویلیوایشن کی ضرورت ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دوسری رپورٹ میں نوازشریف کوبہترماحول اورہسپتال داخلے کاکہاتھا،16 جنوری کی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کے خون کی روانی ٹھیک نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ رپورٹ میں نوازشریف کے دل کی شریان بندہونے کاذکرنہیں،ڈاکٹرز اہم شخصیات کواحتیاط کیلئے زیادہ سفارشات کرتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ اس میڈیکل صورتحال کےساتھ نوازشریف نے مصروف زندگی گزاری،نوازشریف نے اس صورتحال میں الیکشن مہم چلائی،مقدمات کا سامناکیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دیکھناچاہتے ہیں کیااس وقت بھی نوازشریف کی طبی حالت ایسی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اس رپورٹ کودیکھیں ہاتھ سے کیالکھاہے؟خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ پرہائی پروفائل مریض لکھاہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت26 مارچ تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو دل کے علاج کی ضرورت نہیں تھی ،چھاتی کادردادویات سے ٹھیک ہوتا رہا،اب مسئلہ علاج کا ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دل کا علاج جیل میں نہیں ہوسکتا،نوازشریف کو علاج کیلئے ہسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ باہر جانے والے کبھی واپس نہیں آتے،جن کا ٹرائل ہورہا ہے وہ بھی واپس نہیں آئے۔