286

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ہندو مسلم فسادات۔

بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر کاس گنج میں ہندو مسلم فساد کے نتیجے میں کم از کم ایک نوجوان ہلاک اور چند دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ اس بدامنی کے دوران مقامی ہندوؤں اور مسلمانوں کے دو مسلح گروپوں نے ایک دوسرے پر حملے کیے۔

اتر پردیش کے ریاستی دارالحکومت لکھنؤ سے ہفتہ ستائیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ بدامنی بھارت کے جمعہ چھبیس جنوری کو منائے جانے والے قومی دن کی تقریبات کے موقع پر دیکھنے میں آئی۔ پولیس نے آج ہفتے کے روز بتایا کہ اس فساد کے دوران کم از کم ایک شخص ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔

ریاستی پولیس کے سربراہ راہول سریواستو نے ستائیس جنوری کو صحافیوں کو بتایا کہ کاس گنج لکھنؤ سے 340 کلومیٹر یا 210 میل شمال مغرب کی طرف واقع ایک ایسا چھوٹا سا شہر ہے، جہاں بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر مقامی ہندوؤں اور مسلمانوں کے دو ایسے گروہوں کے مابین تصادم شروع ہو گیا، جن کے ارکان شاٹ گنوں اور لاٹھیوں سے مسلح تھے۔ ان مسلح گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا۔

پولیس کے مطابق یہ فساد اس وقت شروع ہوا جب چند ہندو انتہا پسند گروہوں کے ارکان اس چھوٹے سے شہر کے ایک ایسے علاقے سے مارچ کرتے ہوئے گزرنے لگے، جہاں مقامی مسلم آبادی کی اکثریت ہے۔

اس فساد کے بعد آج ہفتے کے روز کاس گنج میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رہی اور تمام مقامی اسکول بھی بند رکھے گئے جبکہ شہر میں پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر ابھی تک پابندی ہے تاکہ دوبارہ سے شروع ہو جانے والی کسی بھی ممکنہ بدامنی کو روکا جا سکے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق حکام کی طرف سے صورت حال کو مسلسل قابو میں رکھنے کی کوششیں آج اس وقت جزوی طور پر ناکام ہو گئیں، جب کل جمعے کے روز ہونے والے فساد میں ہلاک ہو جانے والے ایک سولہ سالہ لڑکے کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔

اس دوران مظاہرین کے ایک گروپ نے کم از کم تین دکانوں کو آگ لگا دینے کے علاوہ ایک بس کو بھی نذر آتش کر دیا۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے، جو کل جمعے کے دن سے ہی جگہ جگہ تعینات تھے، طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان بلوائیوں کو منتشر کر دیا۔ ریاستی پولیس کے سربراہ کے مطابق اب تک دنگا فساد کرنے کے الزام میں کم از کم نو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

بھارت کی 1.3 ارب سے زائد کی آبادی میں مسلم مذہبی اقلیت کا تناسب قریب 14 فیصد ہے۔ یہ دونوں مذہبی برادریاں عام طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہتی ہیں تاہم کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے بعد ان کے بیچ نئے سرے سے تناؤ پیدا ہو جاتا ہے۔

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں