Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
307

سمندر پار پاکستانی اور بےحس حکومت

تقریباً 8 ملین پاکستانی ملک سے باہر رہتے ہیں۔کوئی پڑھائی کے سلسلے میں تو کوئی ملازمت کے لئے اپنے بچوں کے اچھے مستقبل کے لئے آتے ہیں اوران میں کثیر تعداد ایجنٹوں کو پیسے دے کر غیر قانونی راستوں سے آتے ہیں، لیکن باہر آکر انکا کوئی والی وارث نہیں ہوتا جگہ جگہ دھکے تو کھا ہی رہے ہوتے ہیں لیکن اپنی ایمبیسی والے بھی انکو ذلیل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے پاکستان کی طرح یہاں بھی مجبور بندے کی کھال ادھیڑ رہے ہوتے ہیں جیسے پاکستان میں پولیس والے ٹیبل کے نیچے سے ہاتھ آگے کر کے چائے پانی کا کہہ کر رشوت لیتے ہیں۔ یہاں ایمبیسی والوں کا بھی یہی حال ہے اللہ بھلا کرے چوہدری نثار کا انھوں نے کچھ اؤن لائن سسٹم کردیا ورنہ تو ہم قربانی کا بکرا بنتے رہتے۔ منسٹری آف اوورسیز ہونے کے باوجود حکومت پاکستان کو ہمارے تک کوئی رسائی نہیں ہوتی کوئی مر جائے یا کسی کو جیل ہو جائے کوئی بےگناہ دس سال بعد ملک بدر کردیا جائے ہماری حکومت اپنے بچوں کا پیسا بنانے لگی ہوئی ہے۔

 عافیہ صدیقی نے جرم کیا تو اسکو سزا مل رہی ہے جبکہ ریمنڈ ڈیوس اور کرنل جوزف نے بندے مارے تو انکو خصوصی طیارے کے ذریعے واپس بھیجا گیا ہے ہمارے خون سستے ہیں اور اور قانون بکتا ہے ہمارے کئی لوگ عرب ممالک میں بے گناہ جیلوں میں پڑے ہیں اور کئی سالوں سے کفیل ان سے گدھوں جیسا کام لے رہے ہیں ۔وہ کورٹ کچہری جائیں پاکستانی دیکھ کر اگنور کردے جاتے ہیں۔اور جو ہم پاکستان میں پیسا بھجتے ہیں اسکا فائدہ بھی حکومت کو ہوتا ہے۔ادھر مولوی پارٹی ہے وہ تو ہمیں مغرب کا ایجنٹ بنا دیتے ہیں لیکن اگر انکو نظرانہ دیا جائے یا دعوت دی جائے تو پھر سب جائز ہوجاتا ہے۔کوئی خوشی سے پردیس نہیں آتا لیکن ہمارا تو بس خدا کا آسرا ہوتا ہے حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ہمارے۔

کچھ دن پہلے پاکستانی بچی امریکہ میں مار دی گیئی ہمارے اپنے لوگوں نے مدد کی کوئی حکومتی بندہ مجھے نظر نہیں آیا وہ تو پڑھائی کرنے آئی تھی ۔کیا وہ ملالہ کی طرح نہیں تھی سبیکا شیخ جس کے ماں باپ نے کتنے ارمانوں اور محنت سے اس مقام پر لایا ہوگا ملالہ تو محنت کے بغیر امیر بن گئی ہے۔اور عام لوگ جائدادیں بیچ دیتے ہیں اولاد کی تعلیم کے لئے ہم بکاؤ بن چکے ہیں اور خوف آتا ہے کہ حلات یمن اور شام جیسے نہ ہو جائیں جو ہم بے حس ہو چکے ہیں۔کل ایک دوست سے پاکستان میں بات ہورہی تھی اس نے مذاق میں کہا آپکے پاس بھی روزے ہوتے ہیں ۔میں نے کہا کون سی جماعت جوائن کرلی ہے کیا ان ملکوں میں خدا نہیں ہوتا یا مسلمان نہیں ہوتے ۔

بلکہ ادھر تو ہم اپنے بچوں کو سمجھا سکتے ہیں کہ ہمارا اور گوروں کا مذہب الگ ہے اسلئے انکے تہوار نہیں مناتے اور سکول سے چُھٹی کرا دیتے ہیں ۔لیکن گھر میں جب ٹی وی آن کرتے ہیں تو وہی تہوار پاکستانی سیاست دان منا رہے ہوتے ہیں سکولوں میں منا رہے ہوتے ہیں تو بچے کہتے ہیں کیا پاکستان میں مسلمان نہیں ہیں یا آپ لوگوں کے ہاں مسلمانوں کی کئی اقسام ہیں، ایسی باتوں پر منٹو یاد آ جاتا ہے کہ مسجد میں شیعہ سنی بریلوی ہوتے ہیں، لیکن سینما میں ایک ذات ہوجاتے ہیں۔ہم کیا ہماری اوقات کیا روزوں میں بھی کرسی کے لئے جھوٹے نعرے اور جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں مولانا صاحب بھی روزوں میں ووٹ کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا سازش ہے۔ واہ مولانا صاحب اگر آپ کو یورپ امریکہ کا ویزہ ملے تو کلین شیو بھی کرا لو گے لیکن لوگوں کو گمراہ کر رہے یہ ہیں ہمارے مولوی حضرات۔

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں