سعودی عرب میں ایک خاتون کو ایک لائیو پروگرام میں ایک مرد کو گلے لگانے کی پاداش میں گرفتار کر لیا گیا ہے. اطلاعات کے مطابق خاتون ایک پروگرام کے دوران سٹیج پر چڑھ گئیں اور مرد گلوکار سے گلے ملیں۔ یہ واقعہ سعودی عرب کے معروف شہر طائف کا ہے جہاں معروف عرب گلوکار ماجد المہندس ایک فیسٹیول کے دوران اپنا گیت پیش کر رہے تھے کہ خاتون سیدھا ان کی طرف بڑھتی چلی گئی۔
آن لائن پر پوسٹ ہونے والے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ماجد المہندس سے لپٹی ہوئی ہیں جبکہ سکیورٹی اہلکار انھیں ان سے علیحدہ کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ سعودی عرب میں عوامی سطح پر مرد اور خواتین کو غیر محرم سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ ماجد المہندس کی ویب سائٹ پر وہ خود کو ‘عرب گلوکاری کا شہزادہ’ کہتے ہیں اور انھوں نے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
عراقی نژاد گلوکار جو سعودی عرب کے بھی شہری ہیں انھوں نے اس واقعے کے بعد بھی اپنا پروگرام جاری رکھا. پولیس نے سعودی عرب کے اخبار عکاظ اور ہسپانوی نیوز ایجنسی ایی ایف ایی کو بتایا کہ اب ایک جج اس خاتون کے ہراساں کرنے کے معاملے پر غور کریں گے۔ ملک میں سخت اخلاقی اقدار کی پابندی کی جاتی ہے جس میں شراب نوشی پر پابندی کے ساتھ باحیا لباس اور عام مقامات پر غیر محرم مرد و زن کا ایک دوسرے سے علیحدہ رہنا شامل ہے۔
خیال رہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کی اصلاحات کے نتیجے میں گذشتہ چند برسوں کے دوران عوامی تقریبات میں خواتین کے شامل ہونے پر سختی میں کمی آئی ہے۔ گذشتہ سال ‘وژن 2030’ کی رو نمائی کی گئی جس کے تحت سعودی عرب میں ثقافتی اور تفریحی سرگرمیوں کے اخراجات کو 2.9 فیصد سے بڑھا کر چھ فیصد کر دیا گیا ہے۔
اسی ہفتے خواتین کو پہلی بار کنسرٹ ہال میں پروگرام دیکھنے جانے سٹیڈیم میں جاکر فٹبال میچ دیکھنے کی اجازت ملی۔ اس کے علاوہ شاہی ریاست نے دسمبر میں پہلی بار خاتون گلوکار کا کنسرٹ منعقد کرایا۔ اس میں لبنان کی سٹار گلوکارہ ہبہ طوجی نے اپنے گیت پیش کیے۔
اس کے علاوہ گذشتہ ماہ خواتین کو مملکت میں پہلی بار ڈرائیونگ کی اجازت بھی ملی۔ تاہم خواتین پر اہم پابندیاں ابھی بھی جاری ہیں اور انھیں لباس کے سخت قوانین کی پابندی کرنی پڑتی ہے۔ جو خاتون طائف میں ماجد المہندس کے گلے لگی تھیں انھوں نے نقاب لگا رکھی تھی اور ان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔