پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے دوران جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں چین نے پاکستان کی طرف سے خطے میں قیام امن اور بھارت کے ساتھ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔
اگرچہ اعلامیہ میں براہ راست مسئلہ کشمیر کا ذکر نہیں کیا گیا تاہم یہ کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے دونوں ملکوں کے درمیان موجود تمام حل طلب تنازعات کی بات کرتے ہوئے ایک مستحکم جنوبی ایشیا کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں چین کی طرف سے نیوکلیئر سپلائرز گروپ یعنی این ایس جی میں پاکستان کی رکنیت کی حمایت کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ یہ تنظیم جوہری ٹکنالوجی کی تجارت کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کرتی ہے۔ چین کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ کی روک تھا م کے سلسلے میں پاکستان کی طرف سے اختیار کئے گئے اقدامات قابل تعریف ہیں اور چین این ایس جی میں پاکستان کی شمولیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
مشترکہ علامیے میں چین نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ چین کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے ذریعے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر قیام امن کیلئے اہم خدمات انجام دی ہیں۔
مشترکہ اعلامیہ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ہونے والے سمجھوتوں کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے جن میں دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے سٹریٹجک ڈائیلاگ کے نظام کے قیام اور سماجی شعبوں سمیت متعدد شعبوں میں پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کو فروغ دینا شامل ہیں۔