260

اپیل عام۔

ہر خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ اس مراسلہ کو بغور پڑھیں اور اپنے دوست احباب تک پنہچائیں۔ اطلاعات کے ہر ذریعہ کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے صدقہ جاریہ سمجھ کر عوام الناس تک پنہچائیں۔ ممکن ہے کسی کے دل میں ایک غریب خاتون کے لئے کچھ ہمدردی پیدا ہو جائے اور اس طرح اس بےچاری کا بھلا ہو جائے۔ عید قربان نزدیک ہے اور ہم مسلمان لوگ شادی بیاہ کے مقابلہ کی طرح بڑی عید پہ بھی اپنی روایت کو جاری رکھتے ہیں۔ اگر طارق بھائی نے 30 ہزار کا ایک بکرا لیا ہے تو میں نے چالیس چالیس کے دو بکرے لینے ہیں کیونکہ ایسا نہ کرنے سے میری 6 انچ لمبی ناک کٹ کے 2 انچ رہ جائے گی۔ آخر برادری میں ہمارا بھی کچھ مقام ہے۔ اور ایسے تہواروں پہ اکثر بڑے بڑے ناصح آ جاتے ہیں جو مقابلہ بازی سے باز رہنے کی نصیحت کرتے ہیں۔ بھائی آپ سے ہم نے نصیحت مانگی ہے؟ جس کو دیکھو منہ اٹھائے چلا آ رہا ہے۔ بھائی اگر ہم مقابلہ نہیں کریں گے تو عوام تو بے چارے پھر عید پہ بھی گدھا ہی کھائیں گے۔ دوسرا یہ کہ قربانی کی کھالیں اکٹھا کرنے والے کہاں جائیں گے؟

جماعت اسلامی بزور بازو کراچی میں سے ساری کھالیں جمع کر لیتی تھی۔ اس کے بعد معجزاتی طور پہ ایم کیو ایم وجود میں آگئی جوکہ کھالیں اکٹھا کرتی تھی ارو نہ دینے والے کی کھال اتار بھی لیتی تھی۔ بحرحال مقابلہ اب بھی جاری ہے کھال دینی ہے یا اتروانی ہے یہ فیصلہ آپ کا ہے۔ اس کے بعد محترم عمران خان صاحب نے بھی کھالیں جمع کرنا شروع کردیں۔

بات مراسلے کی ہو رہی تھی جس طرف میں آپکی توجہ مبذول کروانا چاہتا تھا۔ فیس بک پہ کسی نے لکھا کہ نہایت ہی غریب و مفلس، مظلوم اور ایک درداں ماری ہے جس کو کھالوں ساتھ ساتھ گوشت کی بھی ضرورت ہے۔ میں نے فیس بک والے دوست سے کہا کہ اگر ممکن ہو تو اس خدا کی بندی سے رابطہ کروا دیں۔ نمبر ملنے پر میں نے فوری طور پر نمبر ملایا آگے سے ایک مدھ بھری نسوانی آواز آئی۔ میں نے فیس بک والے میسیج کے متعلق بتایا تو لمبی سی آہ لے کہ بولی جی یہ درست ہے میں بہت غریب ہوں امداد کی مستحق ہوں۔ میں نے عرض کیا کہ محترمہ ایسا کریں کہ اردو میں چند سطریں لکھ کر بھیج دیں تا کہ میں تحریری ثبوت سب کو بھیج سکوں۔ جواب ملا جی میں انگریزی میں لکھ سکتی ہوں اردو پہ اتنا عبور نہیں۔ میں نے کہا ٹھیک ہے انگلش میں بھیج دیں۔ سوچا کسی دوست سے ترجمہ کروالوں گا کیونکہ انگلش تو مجھے بھی نہیں آتی۔ عبارت مل گئی اور ترجمعہ درج ذیل ہے۔

میری سب مسلمانوں سے دست بستہ گذارش ہے کہ اس بقرہ عید پہ اس غریب و مظلوم عورت کو یاد رکھیں۔ میرا دنیا میں کوئی نہیں ہے۔ میرے کچھ بچے بھی ہیں ( تعداد نا معلوم)، میرا خاوند بھی رج کے نکھٹو ہے۔ پہلے فوج میں نوکری کرتا تھا اب نہ جانے کدھر دفعہ ہو گیا ہے۔ اخبارات کے ذریعہ اس کے ٹھکانوں کا پتہ چلتا رہتا ہے۔ کبھی لاہور تو کبھی اسلام آباد اور کبھی رائیونڈ۔ کبھی لندن تو کبھی امریکہ۔ ٹک کے نہیں بیٹھتا۔ میری نہ کوئی پاکستان میں جائداد ہے نہ لندن میں۔ نہ دبئی میں نہ قطر میں۔ سعودیہ میں بھی کچھ نہیں۔ میرے پاس جائداد نہ ہونے کے سب ثبوت موجود ہیں۔ کبھی میں اپنے باپ کے گھر رہتی ہوں اور کبھی چچا کے گھر۔ میرے باپ کو اسلام آباد میں ایک گھر ملا تھا وہ بھی خالی کروا لیا گیا ہے۔ اب ہمارے پاس ککھ بھی نہیں۔

اس لئے میری سب سے درخواست ہے کہ قربانی کی کھالیں مجھے دیں بلکہ پورا بکرا ہی دے دیں۔ زکواتہ، فطرہ، صدقہ اور خیرات وغیرہ کی رقوم بھی مجھے ہی دیں۔ جو قربانی نہ دینا چاہتے ہوں وہ تھوڑے سے پیسے ہی دے دیں۔ جو یورپ میں رہتے ہیں انکی سہولت کے لئے میرے 2 بھائی لندن میں موجود ہیں جو بکرے کی مساوی رقم وصول کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں رہنے والے مجھے sms پہ اپنا پتہ بھیج دیں میں خود ہی آ کر سب کچھ لے جاؤں گی۔ مشرق وسطی کے رہائشی قطری شہزادے سے رابطہ کر کے کھال و مال وہاں بھجوا سکتے ہیں۔ امید ہے آپ اس عید پہ اس غریبنی کو یاد رکھیں گے۔ میں ایک مرتبہ پھر اپیل کرتی ہوں کہ قربانی کے بکرے، زکوات، فطرہ اور خیرات مجھ جیسی غریب مسکین کو دے کر ثواب دارین حاصل کریں۔
منجانب مریم نواز

قارئین کرام میں نے اتنی درد بھری عبارت پہلے کبھی نہیں پڑھی۔ یہ پڑھ کر میں نے بھی سوچا کہ قربانی کا جانور موصوفہ کی خدمت میں پیش کر دوں۔ آپ بھی میری تقلید کرتے ہوئے ایک دکھی عورت کا سہارا بنئے۔ سب کو پشگی عید مبارک۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں