آپکے ذہن میں پہلا کیا خیال آتا ہے جب آپ سویڈن کے بارے میں سوچتے ہیں؟
سویڈش ایکیا اور صعفران بن یقیناٗ یہاں بہت مشہور ہیں مگر آپ کو یہ سن کر حیرانی ہوگی کہ سویڈن دنیا میں جدت اور انوویشن میں دوسرے نمبر پر ہے اور یہ پہلے نمبر والے سویٹزرلینڈ سے صرف تھوڑا ہی پیچھے ہے۔ پچھلے چھ سالوں میں سویڈن اپنی ٹاپ پرفارمنس والی یونیورسٹیوں اور طالب علموں کی وجہ سے لگاتار پہلے تین نمبروں میں آ رہا ہے۔
ان ٹاپ پرفامنگ یونیورسٹیز میں کالمار یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بھی ہے جو سویڈن کے دوسرے بڑے شہر گوتھن برگ میں واقع ہے۔ یہ سویڈن کی ٹاپ یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے اور دنیا کی پہلی سو انجنئرنگ یونیورسٹیوں میں شامل ہے۔
کالمار یونیورسٹی انجنئرنگ اور ٹیکنالوجی کے سات مختلف مضامین میں انگلش زبان میں ماسٹر ڈگری کرواتی ہے، اور پڑھائی کے اختتام پر طالب علموں کو مسٹر آف سائینس کی ڈگری دی جاتی ہے۔
امریکہ سے آئے جوش توران کہتے ہیں کہ میں پہلی دفعہ امریکہ سے باہر آیا ہوں اور میں زندگی میں یہ سوچ نہیں سکتا تھا کہ میں میٹیریل سائنس میں دنیا کی ٹاپ یونیورسٹی میں مفت ماسٹر ڈگری کروں گا مگر میں یوایس فرینڈز آف کالمار سکالرشپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے مجھے یہ موقع دیا۔
یہاں پڑھائی ٹوٹل مفت ہے اور کھانے اور رہائش کا خرچہ خود اُٹھانا پڑتا ہے۔ سویڈن میں رہائش ڈھونڈنا ایک مشکل کام ہے مگر کالمار یونیورسٹی نے مجھے رہائش کا کمرہ دے کر میری مشکل آسان کر دی ہے۔
امریکی 22 سالہ خاتون طالب علم روبیکا گلی کہتی ہیں کہ سویڈن میں رہائش ملنے کے بعد سوسالہ مسٹر پروگرام اب بہت اچھے طریقے سے مکمل ہوگا اور میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھ رہی ہوں کہ میں دنیا کی ٹاپ لیول یونیورسٹی میں مفت انجنئرنگ میں ماسٹر ڈگری کر رہی ہوں۔ روبیکا کہتی ہیں کہ میں ایک ہفتہ پہلے یہاں آئی ہوں اور مجھے سٹوڈیو کمرہ ملا ہے جسکا اپنا پرائیویٹ باتھ روم بھی ہے اور اسکا کرایہ صرف 4500 سویڈش کراؤن ہے جو 560 ڈالر بنتا ہے اور امریکہ سے سستا ہے۔
روبیکا اور جوش توران کو سویڈن میں بہت سے انٹرنیشنل طالب علم اور مختلف کلچر کے لوگوں سے مل کر اچھا لگ رہا ہے اور انہیں سویڈن کی پرامن زندگی اور بہت سا سبزہ اور جنگلات اتنے اچھے لگے ہیں کہ وہ پڑھائی کے بعد بھی سویڈن میں ہی نوکری کر کے رہنا پسند کریں گے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}