281

پاکستان کی آئندہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے: چین

اسلام آباد — چین نے پاکستان کے عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی رہداری (سی پیک) کا منصوبہ کسی بھی عوامل کی وجہ سے تعطل کا شکار نہیں ہوگا۔

چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے یہ بات پاکستان کے عام انتخابات کے تناظر میں پاکستان کی آئندہ حکومت کے دور میں پاک چین تعلقات اور سی پیک منصوبوں سےمتعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔

پیر کو بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کی نیوز بریفنگ کے دوران جب ترجمان، گینگ شوانگ سے پاکستان کی ایک اہم سیاسی جماعت تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کے سی پیک کے منصوبوں کی شفافیت سے متعلق ماضی میں جن تحفظات کا ذکر کیا تھا ان پر سوال کرتے ہوئے عام انتخابات کے تناظر میں ترجمان سے یہ پوچھا آیا چین عام انتخابات کے بعد بننے والی پاکستان کی حکومت کےساتھ کیسے معاملات طے کرے گا۔

عمران خان کا ذکر کیے بغیر، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان شوانگ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کا ایک فریم ورک ہے جو دونوں ملک کی قیادت نے طویل مدت کی ترقی کے اہداف کو مدنظر رکھ کر وضع کیا۔

بقول ان کے، ’’چین پاکستان میں عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی حکومت کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینا جاری رکھے گا اور پاکستان میں جاری سی پیک کے منصوبے کسی بنا پر تعطل کا شکار نہیں ہوں گے‘ه۔

پاکستان کے عام انتخابات سے پہلےجاری ہونے والے اپنےمنشور میں تحریک انصاف نے اربوں ڈالر کےسی پیک منصوبے کو پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کا ایک نادر موقع قرار دیئے ہوئے اس کے لیے ٹھوس اور شفاف بنیادوں پر چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو مضبوط بنانا ضروری قرار دیا، کیونکہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ اس وقت مقامی کاروباری ادوروں کی سی پیک میں کم شراکت داری اور چینی برآمدات اور خدمات میں اضافے کی وجہ سے پاکستان سی پیک کے منصوبوں سے پوری طرح مستفید نہیں ہو رہا۔

اقتصادی امور کے تجزیہ کار، عابد سلہری کا کہنا ہے کہ اگرچہ فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ عام انتخابات کے نتیجے میں کونسی جماعت آئندہ حکومت بنا پائے گی۔ تاہم، اگر تحریک انصاف انصاف ملک میں برسراقتدار آتی ہے تو، ان کے بقول، اس کی حکومت کی پالیسی میں ان بیانات کی عکاسی کا امکان کم ہے جو عمران خان سی پیک سے متعلق قبل ازیں دیتےرہے ہیں۔

عابد سلہری کے بقول، “جب کوئی بھی جماعت حزب اختلاف میں ہوتی ہے تو اس وقت حکومت وقت کی پالیسوں پر تنقید کرنا آسان ہوتا ہے۔ لیکن، جب یہ جماعت حکومت بناتی ہے تو وہ اسی طرح حکومت چلائیں گے تو وہ اسی طریقے سے حکومت چلا رہے ہوں جس طرح حکومتوں میں رہ کر اس طرح کے معاملے طے ہوتے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “مجھے نہیں لگتا کہ سی پیک کی رفتار پر کوئی فرق پڑے گا۔ سی پیک سے متعلق چین کے ساتھ ہونے والے معاملات پر کوئی اثر پڑے یا ان منصوبوں میں کسی قسم کا تعطل آئے اور میرے خیال میں چین اور پاکستان کے تعلقات معمول کے مطابق چلتے رہیں گے۔”

اگرچہ عمران خان قبل ازیں سی پیک منصوبوں کی شفافیت سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ تاہم، 25جولائی کے عام انتخابات سے پہلے ایک ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے انتخابی مہم کے دوران پاکستان اقتصادی رہداری منصوبے کے معاملے پر بہت کم بات ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں