اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جب مولوی صاحب یہ کہتے ہیں کہ دو رکعت نفل پڑھنے سے سمندر کی جھاگ کے برابر گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں، تب کچھ نام نہاد مذہبی ٹھیکیدار تین، پانچ، سات اور نو سالہ بچے بچیوں کا اغوا کرنے کے بعد ریپ کرتے ہیں اور پھر لاش بے دردی سے قتل کردیتے ہیں، بعد میں شاید دو نفل پڑھ کر گناہ بھی بخشوا لیتے ہونگے کیونکہ جب سمندر کی جھاگ کے برابر گناہ معاف ہوسکتے ہیں تو چھوٹے معصوم بچے بچیوں سے زیادتی کرنے اور قتل کرنے والے گناہ کیوں معاف نہیں ہوسکتے، اور اگر یہ گناہ ایسے معاف نہ ہوں تو ہمارے مولوی صاحب سو دفعہ کسی خاص ذکر کرنے کا کہہ دیں گے، جس سے سو فیصد جنت پکی ہوجائے گی، جب جنت ہی پکی ہوگئی تو سزا جزا کیسی؟؟
اگر پھر بھی گناہ معاف کروانے میں کوئی کسر باقی رہ گئی ہو تو کسی بارہ تیرہ سال کی ہندو لڑکی کو گھر سے بھگوا کر اسے مسلمان کر کے شادی کرلیں گے، اور وہ بارہ تیرہ سالہ لڑکی ہنسی خوشی بیان بھی دے دے گی، اب تو جنت پکی ہی سمجھیں۔۔۔
ہو سکتا ہے کسی کو اب بھی جنت پکی یا گناہ معاف کروانے کا یقین نہ آئے، کوئی بات نہیں پریشان نہ ہوں کسی عیسائی، ہندو یا سکھ کو توہین رسالت کی آڑ میں اسکی لاش کے ٹکرے ٹکرے کر دیں، آگ لگا دیں۔
کیا۔ ۔؟ آپ کو غیر مسلم نہیں مل رہے، شاید ملک پاکستان میں تھوڑے ہوں، کوئی بات نہیں کسی بھی مسلمان کو قربانی کا بکرا بنا دیں، آخر جنت بھی تو لینی ہی ہے ناں، مسلمانوں کا کیا ہے دنیا میں ڈیرھ ارب بستے ہیں دو چار کم بھی ہوگئے تو کیا فرق پڑتا ہے؟؟؟
آپ بےفکر ہو کر لوگوں کو کھوتے اور مُردار کا گوشت کھلائیں، پانی کے ٹیکے لگا کر گوشت کا وزن بڑھائیں، دودھ میں چھپر کا پانی ڈالیں، بال صفا پاؤڈر ڈالیں، مرچوں میں اینٹوں کا پاؤڈر ڈالیں، چوہے کے قیمے والے سموسے کھلائیں، رشوت لیں، ڈاکے ڈالیں، ضمیر خریدیں، ضمیر بیچیں، جو جی میں آئے کریں، بس مولوی کی گناہ بخشوانے والی بات ذہن میں رہے، اور ہاں اپنے بچوں کو اکیلے گلی محلے یا سکول کالج نہ بھیجیں، خود چھوڑ کر آئیں، کیا معلوم کوئی اور جنت کا شوقین انہیں اغوا اور زیادتی کے بعد قتل نہ کردے، آخر جنت تو سب نے لینی ہی ہے ناں، اتنی آسانی سے ملے اور ساتھ مزا بھی آئے تو کیا مضائقہ ہے??۔
کاش مولوی صاحب اور پیر صاحب رزق حرام، رشوت، سود، بجلی چوری، ڈاکے، قتل اور ملاوٹ جیسے گناہ جو حقوق العباد کے ذمرے میں آتے ہیں انکے بارے میں بھی بتائیں، کہ جب تک جن کی حق تلفی ہوئی ہو وہ معاف نہیں کریں گے اُتنی دیر تک اللہ بھی نہیں کرے گا۔
جب استاد سکول کالج میں پڑھانے کی بجائے ٹیوشن پر زیادہ انہماک سے پڑھائے، ڈاکٹر سرکاری ہسپتال میں علاج کرنے کی بجائے پرائیویٹ ہسپتال اور کلینک میں کئی گنا زیادہ پیسوں سے علاج کرے، سرکاری ملازم رشوت کے بغیر کام نہ کرے، کاروباری انسان جھوٹ بولے اور بےایمانی کرے، سیاستدان ملک لوٹے، ٹھیکیدار جھوٹ اور بےایمانی سے %90 رقم ہڑپ کر جائے، پراپرٹی ڈیلر جھوٹ بول کر کروڑوں کمائے، سنار سونے میں پیتل اور تانبے کی ملاوٹ کرے، فوجی افسر تنخواہ کے علاوہ دو نمبر طریقے سے کروڑوں اربوں کمائے، اور اوپر بیان کیئے گئے سب لوگ اس رزق حرام سے گھر بنا کر، حرام کی کمائی کے کپڑے پہن کر مولوی صاحب والے دو نفل پڑھیں گے، ذکر کریں گے، تو معاف کیجئے گا آپ کو اللہ کی طرف سوائے چھتر پُولے کے کچھ نہیں ملے گا۔
مولوی صاحب اور پیر صاحب آپ اپنی فکر کریں، کہیں آپکے نامکمل بخشش کے بتائے گئے طریقوں سے کہیں آپ خود ہی نہ دھڑ لیئے جائیں، خود بھی سچ بول کر رزق حلال کمائیں اور اپنے فالوئرز کو بھی ایسی ہی تلقین کریں، جذاک اللہ!
#طارق_محمود