364

میقات سے گزرنے کے احکام۔

میقات اس جگہ کا نام ہے جہاں سے حج و عمرہ کے لئے احرام باندھا جاتا ہے ۔ نبی ﷺنے عمرہ یا حج کا احرام باندھنے کے لئے پانچ میقات مقرر کی ہیں چار کا ذکر صحیحین میں اور پانچویں کا ذکر ایک دوسری صحیح حدیث میں ہے ۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں :

أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ وقَّتَ لأهلِ المدينةِ ذا الحُلَيفةِ . ولأهلِ الشامِ ، الجُحْفَةَ . ولأهلِ نجْدٍ ، قَرنُ المنازلِ . ولأهلِ اليمنِ ، يَلَمْلَمَ . وقال ” هنَّ لهنَّ . ولكلِّ آتٍ أتى عليهنَّ من غيرهنَّ . ممن أراد الحجَّ والعمرةَ . ومن كان دون ذلك ، فمن حيثُ أنشأ . حتى أهلُ مكةَ ، من مكةَ ” .(صحيح مسلم:1181)

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کیلئے ذو الحلیفہ، اہل شام کیلئے جحفہ، اہل نجد کیلئے قرن المنازل، اور اہل یمن کیلئے یلملم میقات مقرر کیا ہے، یہ جگہیں حج یا عمرہ کی غرض سے مقامی اور باہر سے آنیوالے لوگوں کیلئے میقات ہے ، اور جو شخص حدود میقات کے اندر رہے تو وہ اپنے گھر سے ہی تلبیہ کہے گا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :

أنَّ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ وقَّتَ لأَهْلِ العراقِ ذاتَ عِرقٍ(صحيح أبي داود:1739)

ترجمہ: نبی ﷺ نے اہل عراق کے لئے ذات عرق میقات متعین فرمائی ۔

جو لوگ ان پانچوں میقات ( ذوالحلیفہ، جحفہ،قرن المنازل، یلملم، ذات عرق) میں سے کسی سے گزرے ان کے لئے چند صورتیں ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

پہلی صورت : اگر کوئی زندگی میں پہلی بار ان میقات میں سے کسی سے گزرے تو عمرہ کی نیت(حج کا وقت ہوتو حج کی نیت) کرے یعنی بغیر احرام باندھے میقات پار نہ کرے کیونکہ جس طرح زندگی میں ایک بار حج کرنا فرض ہے اسی طرح عمرہ بھی فرض ہے ۔ بہت سے لوگ کام کرنے کی غرض سے اپنے ملکوں سے سعودی عرب آتے ہیں اورحکم نہ جاننے کی وجہ سے غلطی کرجاتے ہیں اس لئے یہ بات بتلائی جارہی ہے کہ آپ کام کی غرض سے ہو ں یا تجارتی غرض سے ہو ں اگر کسی میقات سے پہلی بار آپ کا گزرہوتو لازما عمرہ کا احرام باندھیں اور پہلے عمرہ کی ادائیگی کریں پھر جو کام ہووہ انجام دیں ۔

دوسری صورت : جولوگ دوسری یا متعدد بار کسی بھی غرض سے میقات سے گزرے اور ان کا ارادہ عمرہ کرنے کا نہیں ہے تو کوئی حرج نہیں میقات سےبغیراحرام کے گزرسکتے ہیں جبکہ انہوں نے پہلی بار عمرہ کرلیا ہو۔اوپر والی صحیحین کی حدیث میں ذکر ہے ” ممن أراد الحجَّ والعمرةَ” میقات ان کے لئے ہے جو حج یا عمرہ کا ارادہ رکھے یعنی جس کا ارادہ حج یا عمرہ کا نہیں ہے تو وہ بغیر احرام کے میقات تجاوز کرسکتا ہے ۔

تیسری صورت : جوکوئی پہلے ایک یا متعدد عمرہ کرچکا ہے اورپھر وہ عمرہ کا ارادہ رکھتا ہومگر میقات پار کرکے اندر کسی جگہ سے احرام باندھا تو اس کے لئے دو صورت ہے ۔پہلی یہ کہ یاتو وہ قریب میقات کی طرف لوٹ کر وہاں سے احرام باندھ کر دوبارہ آئے یا وہ میقات سے احرام نہ باندھنے کی وجہ سے ایک واجب کے ترک پر دم دے یعنی ایک بکرا کی قربانی مکہ میں دے اور اسے وہاں کے غرباء ومساکین پر تقسیم کردے ۔

چوتھی صورت : کچھ لوگ کام کی غرض سے مکہ یا جدہ کا سفر کرتے ہیں بلکہ تجارتی لوگوں کا مکہ وجدہ کا اکثر سفر ہوا کرتا ہے ،ایسے لوگوں کی دوحالتیں ہیں ۔پہلی حالت یہ ہے کہ وہ اگر آتے وقت ہی عمرہ کرنے کی نیت کرلی ہوتو میقات سے لازما احرام باندھنا ہوگا پھر آگے گزرناہے ،اگر احرام باندھے بغیرآگے نکل گیا مکہ پہنچ گیا یا جدہ چلاگیا اور وہاں سے احرام باندھا تو اس کے لئے یہ ہے کہ یاتووہ دم دے یا پھر میقات پرجاکر احرام باندھ کر آئے ۔

دوسری حالت یہ ہے کہ کسی غرض سے مکہ یا جدہ جانا ہوا، شروع میں عمرہ کا کوئی ارادہ نہیں تھامیقات کے اندر جانے کے بعد (مکہ یا جدہ پہنچنے کے بعد) عمرہ کا ارادہ بن گیا تو وہ حدود حرم سے باہر کسی جگہ سے احرام باندھ کر عمرہ کرسکتا ہے ۔

یہاں نیت کا اعتبار ہوگا ،کچھ لوگ پہلے سے نیت عمرہ کی کرچکے ہوتے ہیں مگر سستی اور آسانی کے سبب میقات پہ احرام نہ باندھ کر اندر جاکر احرام باندھتے ہیں ایسے لوگوں کو اللہ سے ڈرنا چاہئے ۔اللہ تعالی نیتوں کو جانتا ہے ۔

پانچویں صورت : کوئی آدمی ہوائی جہاز سے آرہا ہے یا بس وگاڑی سے سفر کررہاہے ، اس نے احرام کا لباس پہلے سے ہی لگارکھا ہے اور وہ عمرہ کے ارادے سے نکل چکا ہے مگر میقات پہ زبان سےنیت کرنا بھول گیا ، آگے گزرگیا اور واپس لوٹنا آسان ہے تو لوٹ کر میقات پہ نیت کرلے مگر لوٹنا دشوار ہے جیسے ہوائی جہاز میں سفر کرنے والا تو وہ اللہ سے معافی مانگتے ہوئے اور تلبیہ پکارتے ہوئے مکہ میں داخل ہو اور عمرہ مکمل کرے ۔ اس پہ کوئی گناہ نہیں ہے کیونکہ وہ پہلے سے عمرہ کی نیت رکھتا تھا اور نیت دل کے ارادے کا ہی نام ہے ۔ ہاں اگر کسی نے احرام کا نہ لباس لگایا ہو نہ تواس نے پہلے نیت کررکھی ہو اور وہ بغیر احرام کے میقات پار کرگیا تو اسے ہر صورت واپس میقات لوٹ کر احرام باندھ کر نیت کرنی چائیے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

تعارف: مقبول احمد سلفی، اسلامک دعوۃ سنٹر طائف

اپنا تبصرہ بھیجیں