321

یونین کونسل بهیڈی کو درپیش مسائل

ضلع حویلی (فارورڈ کہوٹہ) آزاد جموں کشمیر کی یونین کونسل بهیڈی درہ حاجی پیر کے متصل لائن آف کنٹرول سے ملحقہ 14 گاؤں پر مشتمل ہے. لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کا علاقہ اوڑی سیکٹر ہے. اس خطے کی انفرادیت یہ ہے کہ وہاں پہنچنے کے لیے کہوٹہ شہر سے تقریباً 3 سے 4 گھنٹے کی مسافت ہے جو کہ ایسی روڈ پر مشتمل ہے کہ جہاں ایک مرتبہ گاڑی چلی جائے تو واپسی پر ورکشاپ میں گاڑی سے خاطر خدمت ضروری ہو جاتی ہے۔

اکتوبر میں برف باری کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور فروری تک جاری رہتا ہے (موسم کے اعتبار سے ایک مہینہ کم یا زیادہ ہو سکتا ہے) جس کے دوران علاقے کی سڑک مکمل بند ہو جاتی ہے اور لوگ طوفانی برف میں پیدل سفر کرنے پر مجبور ہوتے ہیں. حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فی الفور راستے کھولنے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات کی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں. بلکہ موسم سرما کے پیشتر حصے میں عوام علاقہ یہ تکالیف بڑی فراخ دلی سے برداشت کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی نہیں. ایک نسل پرانے لوگ جو آجکل تقریباً 50 سال سے زائد عمر کے ہیں ان سے حالات دریافت کرنے پر یہ بات سامنے آئی کہ برف باری کے دوران سفر کرنے کے لیے چیڑ یا دیگر درختوں کی ٹوٹی شاخیں جسے علاقائی زبان میں (ڈالا) کہتے ہیں وہ آلہ سفر کے لیے استعمال کیا جاتا تھا کہ اس بڑی ٹہنی پر بیٹھ کر برف پر اسے ڈالا جاتا تھا اور کئی میٹر اترائی کا سفر اس طریقے سے کیا جاتا تھا جو کہ بعض اوقات ناتجربہ کاری کی بنیاد پر جان لیوا بھی ثابت ہوتا رہا.

مواصلات کی بات کی جائے تو پورے ضلع حویلی میں بالعموم اور مذکورہ علاقے بهیڈی میں بالخصوص مواصلات کی ابتر صورتحال ہے. ایس-کام کی آمریت نے کسی اور نیٹ ورک کے حویلی میں جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اپنا بدترین تسلط قائم کر رکھا ہے. جس کی لپیٹ میں بالخصوص بهیڈی اور ہلاں کے علاقے ہیں۔

تعلیمی اداروں کی صورتحال یہ ہے کہ جن سرکاری ملازمین/اساتذہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا مقصود ہو انہیں بهیڈی اور ہلاں میں تعینات کیا جاتا ہے. اور وہ اساتذہ اپنی تعیناتی کی جگہ اسی علاقے کی کسی خواندہ لڑکی یا لڑکے کو چند ہزار روپے کے عوض ڈیوٹی پر مامور کرتے ہیں اور گهر بیٹے تنخواہ وصول کر کے اس میں سے خیراتی رقم اس مرد یا عورت کو دیتے ہیں جو ان کی جگہ ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں. جس کی وجہ سے معیار تعلیم کی حالت تشویشناک اور قابلِ رحم ہے۔

موجودہ دنوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بهیڈی کی عوام نے یہ تحریک شروع کی ہے کہ وہ ضلع حویلی سے علیحدگی اختیار کر کے ضلع باغ کے ساتھ اپنا الحاق کریں. مندرجہ بالا مسائل کے پیشِ نظر مجھے ان کے مطالبات اور تحریک سے کوئی اختلاف نہیں. کیونکہ ہمارے ضلع کے عوامی نمائندوں کو (چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے ہوں) سوائے برادری ازم، اقرباء پروری، انتقامی سیاست کے کچھ بھی اور درکار نہیں. عوام کو کیا مسائل درپیش ہیں اس سے کوئی غرض نہیں. موجودہ صورتحال میں مجھے اس سب کچھ کی وجہ اپنے عوامی نمائندے نظر آتے ہیں جنہوں نے پسماندہ اور دورافتادہ علاقوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیے رکھا ہے. اگر کوئی سیاسی یا عوامی نمائندہ ان علاقوں کا دورہ کرتا بهی ہے تو وہ دوران حکومت بہت کم یا اپنے کسی وابستہ مفاد کی خاطر کرتا ہے لیکن الیکشن قریب آتے ہی عوام کو رنگین نقش دکھانے اور ان سے ووٹ لینے کے لئے جاتے ہیں۔

میری گزارش ہو گی وزیر حکومت چوہدری محمد عزیز صاحب، ممبر قانون ساز اسمبلی پیر علی رضا بخاری صاحب سے بالخصوص اور سابق وزیر فیصل ممتاز راٹھور صاحب اور خواجہ طارق سعید صاحب سے بالعموم کہ اس بات کو سنجیدہ لیا جائے اور وہاں کے عوام سے رابطہ کر کے ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں. ورنہ کسی بھی صورتحال کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔

آخر میں مجھے سلام پیش کرنا ہے عوام علاقہ بهیڈی کو جو اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں. ان کے حقوق کی فراہمی کے لئے ہم ہر جگہ پر ان کے ساتھ ہیں. اور ان شاء اللہ آپ کے حقوق آپ کے اپنے گھر ضلع حویلی میں ہی ملیں گے اور ہم اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں