350

سٹاک ہوم میں محفل صوفی ازم۔

گزشتہ دنوں سویڈش دارالحکومت سٹاک ہوم میں ایک صوفیانہ محفل کا انعقاد کیا گیا، جسمیں پاکستان سے ایک صوفی سلسلے چشتیہ سے تعلق رکھنے والے اعلی تعلیم یافتہ پیر صاحب صاحبزادہ عاصم مہاروی صاحب نے شرکت کی۔ پیر صاحب کے جد امجد اور چشتیہ سلسلے کے روح رواں جناب حضرت خواجہ نور محمد مہاروی صاحب تھے۔

صاحبزادہ عاصم مہاروی صاحب نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے سلسلے میں سنٹرل ایشیاء، روس، یورپ انگلینڈ اور امریکہ کا سفر کیا اور کچھ عرصہ امریکہ میں جرنلسٹ کے طور پر اپنی خدمات انجام دیں۔ آپ ریسرچر، مصنف، کالم نگار، اور چشتیہ رباط صوفی سٹڈی سنٹر پاکستان کے چیئرمین ہیں، اور روحانیت، بین المذاہب تحقیق، روحانی شفاء اور انسانی تہزیب کی تاریخ پر بےشمار لیکچر دے چکے ہیں، اور کئی اہم کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔

راقم نے ایک قریبی عزیز دوست ابوبکر صاحب کی خصوصی دعوت پر اس پاک محفل میں شرکت کی۔ مہمان خصوصی کے نام، انکے بڑے صوفی سلسلے سے تعلق اور امریکہ یورپ کی ڈگریوں سے صاف نظر آ رہا تھا کہ کوئی بہت جاہ و جلال والی شخصیت ہیں اور انکے اردگرد بےشمار مریدین کا حصار ہوگا۔ ایسا ذہن میں اس لئے آیا کہ ایک تو چشتیہ سلسلہ بہت بڑا ہے اور دوسرے پاکستانی روایتی پیر صاحبان کی شان و شوکت اور دبدبے کے بارے میں بھی ہم اچھی طرح آگاہ ہیں۔ ذہن میں ایسے بےشمار سوالات لئیے راقم جب مسجد عمر فاروق تینستا میں پہنچا تو وہاں موجود دوست احباب نے خوش آمدید کہا اور بیٹھنے کو جگہ دی، مگر میری نظریں مسلسل پیر صاحب کو ڈھونڈ رہی تھیں اور ذہن میں آ رہا تھا کہ پیر صاحب یقیناً پروٹوکول سے تھوڑی دیر بعد تشریف لائیں گے اور انکی نمایاں شخصیت دور سے ہی نظر آ جائے گی۔

تھوڑی دیر ادھر اُدھر کی باتیں ہوئی حال احوال کا تذکرہ ہوا اور نماز عشاء کی تیاری شروع کر دی گئی۔ عشاء کی نماز کی امامت ہمارے ایک مقامی دوست نے کروائی جس سے یہ خیال اور پکا ہو گیا کہ پیر صاحب یقیناً ابھی تک تشریف نہیں لائے کیونکہ اگر وہ یہاں ہوتے تو یقیناً امامت بھی کرواتے۔

حیرانی کی انتہا اس وقت ہوئی جب ایک انتہائی سادہ اور روایتی جاہ و جلال سے عاری شخصیت ہمارے ہی درمیان تشریف فرما ہم سے مخاطب ہوئی۔ محترم ابوبکر صاحب سے سرگوشی میں پتا چلا کہ یہی پیر صاحب ہیں۔

پیر صاحب نے اپنی تقریر کا آغاز ان الفاظ سے کیا کہ وہ یہاں تقریر کی بجائے باہمی بات چیت کریں گے اور سب حضرات کو اسمیں حصہ لینے کی دعوت ہے۔ انہوں نے اسلام اور صوفی ازم پر سیر حاصل روشنی ڈالی اور پھر حاضرین محفل کی طرف سے سوالات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔

راقم نے بھی ہمت پکڑ کر اسلام کے فرقوں اور ان میں موجود نفرت، مولوی حضرات اور پیر صاحبان کی سیاست اور اسلامی ممالک کی منافقت جیسے تلخ سوالات داغ ڈالے۔ پیر صاحب نے ان تلخ سوالات کے جوابات تحمل اور بردباری سے مدلل انداز میں دئیے اور راقم سے اتفاق کیا کہ اسلام کو جتنا نقصان ہمارے کچھ مولوی، کچھ پیر صاحبان اور کچھ علماء نے پہنچایا ہے اتنا غیر مسلموں نے بھی نہیں پہنچایا۔ انہوں نے فرقہ کو رحمت اور تفرقہ کو لعنت قرار دیا۔ انکی بات چیت کا محور صوفی اسلام تھا۔ مجموعی طور پر یہ نشست بہت مفید رہی اور حاضرین محفل کے علم میں صوفی اسلام کے متعلق خاطر خواہ اضافہ ہوا۔

اس محفل میں سٹاک ہوم سویڈن کی نمایاں شخصیات، چوہدری رحمت، مشتاق مسعود، چوہدری ظفر، راجہ اعظم، محمد شعیب، آصف بٹ ، طارق محمود، کاشف بھٹہ، راشد بشیر، ایوب خان، صابر، یعقوب، علی لوسار، اور اسلم صاحب نے بھی شرکت کی۔ اس پاک محفل کو منعقد کروانے میں مسجد عمر فاروق تینستا کی انتظامیہ کا تعاون شامل تھا۔ محفل کے اختتام پر منتظمین خواجہ ابوبکر بٹ اور محمد عرفان کی جانب سے پرتکلف ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا، آخر میں حاضرین محفل دین اسلام کی سمجھ اور ہدایت کی دعا کے ساتھ رخصت ہوگئے۔

صاحبزادہ عاصم مہاروی
محمد شعیب
محمد اسلم، چوہدری رحمت
ملک ایوب، مشتاق مسعود
چوہدری ظفر
آصف بٹ
راشد بشیر
محمد یعقوب
کاشف عزیز بھٹہ
خواجہ ابوبکر بٹ
محمد عرفان، راجہ اعظم
طارق محمود (اڈیٹر اردونامہ)
طارق محمود، محمد یعقوب
صاحبزادہ عاصم مہاروی، طارق محمود (اڈیٹر اردونامہ)
صاحبزادہ عاصم مہاروی، کاشف عزیز بھٹہ
صاحبزادہ عاصم مہاروی، کاشف عزیز بھٹہ، آصف بٹ
چوہدری رحمت، چوہدری ظفر
محمد عرفان، خواجہ ابوبکر بٹ
محمد صابر، عاصم مہاروی، ابوبکر، علی لوہسار

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں