356

مریخ پر زیر زمین جھیلوں کی موجودگی کے شواہد

سیارہ مریخ پر سائنسی تحقیق میں مصروف امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا اور یورپی ادارے ای ایس اے کے جمع کردہ اعداد و شمار نے پہلی بارمریخ پر زیر زمین پانی کے نظام کی جیولوجیکل شہادتیں فراہم کی ہیں۔

جیو فزیکل ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والی اٹلی اور نیدرلینڈکے محققین کے مطالعے کے حوالے سے تحقیق میں شامل ایک سائنسدان فرانسسکو سالیس نے اپنی ایک ای میل میں لکھا ہے کہ تحقیقی نتائج سے پرانے ماڈل اور اسی طرح کے دیگر مطالعوں کی تصدیق ہوگئی ہے اور یہ بھی کہ زیر زمین جھیلیں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں۔

مریخ پر پانی کی موجودگی کی تصدیق سائسندانوں کا دیرینہ خواب رہا ہے کیونکہ اس کے بغیر اس سیارے پر کبھی ایسا ماحول پیدا نہیں ہو سکتا جیسا زمین پر موجود ہے جس کی وجہ سے یہاں زندگی کا آغاز ہوا۔ پہلے مریخ پر برف کے ٹکرے نظر آئے جس نے ماضی میں یہاں پانی کی نشاندہی کی۔

محقیقن کا کہنا ہے کہ مریخ میں بہتے ہوئے چینل، پول کی شکل کی وادی اور پنکھوں کی شکل کے تلچھٹ کے ذخائر درجنوں کلومیٹر گہرے آتش فشانی دہانے میں دیکھے گئے جو پانی بنانے کے لئے ضروری جز ہیں۔

تحقیق کے شریک مصنف گیان گبرائیل کہتے ہیں کہ چند سائنسدان تو سمندر کا تصور پیش کررہے ہیں۔ مریخ پر تیس چالیس لاکھ برس پہلے ہو سکتا ہے زیر زمین جھیلیں باہم ملی ہوئی اور سمندر کی طرح رہی ہوں۔

تحقیق کاروں نے مریخ پر چکنی مٹی جیسی معدنیات کے شواہد بھی دیکھے جو طویل عرصہ بعد پانی کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ جرمن اسپیس سنٹر کے ایک فلکیاتی سائنسدان راف جمان کہتے ہیں کہ اس طرح کے مقامات مستقبل میں مریخ پر ماضی کی زندگی کی تلاش کے لئے جانے والوں کے لئے بہترین نقطہ آغاز ہے جبکہ براؤن یونیورسٹی میں پروفیسر جیک مسٹرڈ نے سوال کیا کہ انھوں نے حاصل کردہ اعداد و شمار میں زیر زمین پانی کے شواہد نہیں دیکھے لیکن ممکن ہے یہ صرف ان کا شک ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں