قاتل تب قاتل بنتا ہے جب کوئی اسے برین واش کرتا ہے۔
الٹے سیدھے سبق پڑھاتا ہے۔
جب کوئی شعلہ بیانیاں سنتا ہے۔
تب کوئی سنتا ہے تو کوئی سہتا ہے۔
خدارا! اپنے دشمن کو پہچانئے!
وہ آپ کے آس پاس ہی موجود ہے۔
اب سوال ہے کہ وہ کون ہے؟
آسان سا جواب ہے۔
وہ جو منبر رسولؐ پر بیٹھ کر امت رسولؐ کو آپس میں لڑانے کی بات کرتا ہو۔ جسکی شعلہ فشانی نے بے شمار گودیں اجاڑ ڈالی ہیں لاتعداد بچے یتیم اور بہنوں بیٹیوں کے سہاگ اجاڑ ڈالے ہیں جسکے منہ سے قرآن و حدیث کے بجائے گالیاں نکلتی ہیں، جو امت کے بجائے ٹولیوں اور گروہوں کو مضبوط کرنے کی بات کرتا ہو آپ کے دیہات، شہر اور گلیاں ایسے ناعاقبت اندیشوں خطیبوں سے بھری پڑی ہیں پس ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے لوگوں کی بات کو رد کردیا جائے انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ شدت پسندانہ سوچ اب ہمیں گوارا نہیں، ہم امن چاہتے ہیں بھائی چارہ چاہتے ہیں اور وہ اسلام چاہتے ہیں جو آقاکریمؐ مکی و مدنی لے کر آئے ہیں نہ کہ گردنیں مارنے والا، ایک دوسرے کو کافر و مشرک و گستاخ کی سندیں بانٹنے والا، وہ ملاں جو چھوٹی چھوٹی باتوں پر مسلمانوں کے نکاح تڑوا دیتا ہے۔
اسے ممبر سے ہٹانے کا وقت آن پہنچا ہے ورنہ چنگاری شعلہ بننے کے قریب ہے کسی بھی وقت نشیمن مسلم کو آگ لگ سکتی ہے۔
شعبدہ گرپہن لیتے ہیں خطیبوں کا لباس
بولتا جہل ہے ، خرد بدنام ہوتی ہے
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}