275

خشوگی کا قتل سیاسی تھا ، منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا، ترکی

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کا قتل سیاسی تھا ، انہیں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔

ترک صدر نے منگل کو پارلیمنٹ سے جمال خشوگی کے قتل سے متعلق تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس قتل کے منصوبے کے شواہد موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قتل کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات کا ہر پہلو سے جائزہ لیں گے ۔

ترک صدر طیب اردوان نے بتایا کہ جمال خشوگی کے قتل کی منصوبہ بندی 29 ستمبر کو کی گئی اور دو سعودی ٹیمیں قتل میں ملوث تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ قتل کے 17 دن بعد سعودی عرب نے قتل کا اعتراف کیا۔

ترکی کے صدر نے کہا کہ قتل ہماری سرزمین پر ہوا اس لیے تحقیقات کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ امریکی صدر سے اس معاملے پر تفصیل سے بات ہوئی ہے جبکہ سعودی شاہ سلمان سے گفتگو کے بعد مشترکا تحقیقاتی ٹیم بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترک پولیس اورہماری خفیہ ایجنسی اس معاملے کا ہر پہلو سے جائزہ لے رہی ہے اور یہ قتل عالمی معاملہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ سفارتی استثنیٰ کے باوجود قتل کی تحقیقات ہماری ذمہ داری ہے۔ قتل کی پلاننگ اور اس پرعمل کرنے والوں کے خلاف کارروائی پر ہی دنیا مطمئن ہوگی۔ تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن بننا چاہئے ۔

یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی استنبول میں سعودی فونصل خانے کے بعد سے لاپتہ ہو گئے تھے۔

ادھر بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ترکی کے تحقیقاتی اداروں نے جمال خشوگی کے قتل کے حوالے سے تحقیقات مکمل کر لی ہیں ۔ تحقیقاتی رپورٹ صدر طیب اردگان کو ارسال کردی گئی تھی جس سے صدر نے منگل کو اپنی کابینہ اور جماعت کے اراکین کو پارلیمنٹ اجلاس میں آگاہ کیا۔

خشوگی 2 اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہوگئے تھے۔ سعودی حکام نے ابتدائی دعوے میں کہا تھا کہ خشوگی کچھ دیر بعد ہی واپس چلے گئے تھے لیکن ترکی کے حکام نے اس موقف کو رد کردیا تھا۔

سعودی عرب نے عالمی دباؤ کے بعد اپنے دوسرے دعوے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ خشوگی ہاتھا پائی کے دوران ہلاک ہوئے تھے تاہم لاش کے حوالے سے سعودی حکام نے لاعلمی ظاہر کی تھی جبکہ دو روز قبل سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے امریکی ٹی وی فوکس نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں تسلیم کیا تھا کہ خشوگی کا قتل سنگین غلطی تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں