369

سویڈش پادری عورت کے بشپ بننے کی مخالفت پر نوکری سے فارغ۔

ایک سویڈش پادری سویڈن میں خاتون کے بشپ بننے پر احتجاج کر رہا تھا کہ عورت کبھی مذہبی روحانی رہنما ہو ہی نہیں سکتی، موصوف سویڈن جیسے فیمینسٹ ملک میں رہتے ہوئے ابھی تک میل ڈومینیٹ سوسائیٹی کی سوچ کو زندہ رکھے ہوئے تھا۔

سوسین راپمان سویڈن کے دوسرے بڑے شہر گوتھن ُبرگ کی پہلی دفعہ خاتون بشپ بنی ہیں اس سے پہلے کرسٹینا اودن بیری سویڈن کے ایک اور شہر لوند کی دس سال خاتون بشپ رہی ہیں۔

پچھلے سال نومبر میں سوسین کے بشپ بننے پر پادری نے سلیکشن کمیٹی کو اس فیصلے کے خلاف درخواست دی تھی، کہ عورت کبھی مذہبی روحانی لیڈر نہیں بن سکتی، پادری روایتی طور پر خاتون کے آگے آنے کا مخالف تھا، اس کیس کو دوم کیپیٹل میں بھیجا گیا، یہ ایک ایسی مذہبی عدالت ہوتی ہے جہاں پادری جج کے فرائض سرانجام دیتے ہیں، اور بشپ انکا ہیڈ ہوتا ہے، اس عدالت میں پادریوں اور چرچ سے وابستہ لوگوں کے فیصلے ہوتے ہیں۔ اس کیس کی پروسیڈنگز میں سوسین نے حصہ نہیں لیا تھا کیونکہ یہ کیس اسی کے خلاف تھا اور کنفلیکٹ آف انٹرسٹ کے تحت وہ اس کیس میں عدالت کی لیڈ نہیں کرسکتی تھی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ پادری نے کونسل کے احکامات نہ مان کر اپنے حلف سے غداری کی ہے لہذا اسے نوکری سے برخاست کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں