آپ سب کو موجودہ پس منظر میں ایک سبق آموز عرب کہانی سنانے کی جسارت کر رہا ہوں جس کو پڑھ کر آپ زیادہ بہتر اور آسانی کے ساتھ موجودہ صورت حال کو سمجھ سکیں گے۔
کسی عرب قبیلہ کے سردار کی مرغی گم ہو گئی سردار نے اپنی ملازم بلوائے اور سب کو مرغی کی تلاش پر لگا دیا سب نے اپنے اردگرد کے علاقہ میں مرغی کی تلاش کی رات ہونے تک مرغی کا کوئی سراغ نہ ملا سب لوگ تھک ہار کر واپس آئے سردار نے مرغی کے بارے میں پوچھا تو ایک ملازم بولا سردار امکان ہے کہ مرغی کو کوئی جنگلی درندہ پکڑ کر لے گیا ہو گا ! اس لئے نہیں مل رہی- سردار نے کہا تو پھر مرغی کے پر (wings) لے کر آئیں سردار کے اس غیر متوقع سوال پر ملازم خاموش ہو گیا۔
دوسرے دن سردار نے اپنے قبیلے والے تمام لوگوں کو دعوت پر بلوایا اور اونٹ ذبح کر کے مہمانوں کی ضیافت کی قبیلہ کے لوگ جب دعوت پر اکٹھے ہوئے تو سردار نے سب سے اپنی مرغی کی تلاش کرنے میں مدد طلب کی سردار کی بات کا کسی بندے نے جواب نہ دیا- قبیلے کے لوگ بڑے حیران ہوئے کہ مرغی کی تلاش کرنے کے لئے سردار نے اونٹ ذبح کر کے ہم کو کھلا دیا ہے؟
کچھ دنوں بعد قبیلے کے ایک فرد کی بکری چوری ہو گئی- وہ سردار کے پاس شکایت لے کر گیا سردار نے دوبارہ سب قبیلے والوں کو بلایا اور اونٹ ذبح کر کے ان کی ضیافت کی اور اپنی مرغی کے بارے میں باز پرس کی اور مرغی کی تلاش میں مدد کرنے کے لئے درخواست کی لیکن کوئی بھی بندہ سردار کی درخواست کو سنجیدہ نہیں لے رہا تھا سب لوگ سمجھ رہے تھے کہ شاید سردار پاگل ہو گیا ہے کیونکہ آج ہونے والا اکٹھ بکری چوری ہونے کی وجہ سے ہوا ہے جبکہ یہ ابھی تک اپنی مرغی کی تلاش کے لئے فکر مند ہے۔
کچھ دن گزرے تو قبیلہ کے ایک بندے کی گائے چوری ہو گئی سردار نے تیسری بار اکٹھا کیا سب لوگوں کی دعوت کے لئے ایک اور اونٹ ذبح کیا اور جب سب لوگ اکٹھے ہوئے تو ان سب سے اپنی لاپتہ مرغی کے متعلق دریافت کیا اس بار لوگوں کو پہلے کی نسبت زیادہ غصہ آیا کہ ہم یہاں اپنی شکایت لے کر آتے ہیں اور ہمارا سردار اتنا مال دار ہونے کے باوجود اپنی مرغی کے بارے میں پوچھتا ہے جبکہ ہمارے چوری شدہ مال کی بابت ذکر تک نہیں کرتا
کچھ دن کے بعد قبیلہ کے ایک آدمی کا اونٹ چوری ہو جاتا ہے- وہ شکایت لے کر قبیلہ کے سردار کے پاس حاضر ہوتا ہے اور داد رسی کی درخواست کرتا ہے- سردار حسب سابق قبیلہ کے تمام افراد کی دعوت کرتا ہے اور ان کے لئے ایک اور اونٹ ذبح کر کے کھانا کا انتظام کرتا ہے دعوت کے اختتام پر بوڑھا سردار سب قبیلہ والوں سے اپنی لاپتہ مرغی کے بارے میں استفسار کرتا ہے- قبیلہ والوں کو اس بار اپنے بوڑھے سردار پر شدید غصہ آتا ہے- سردار کے بیٹے اپنے والد کی باتوں کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں اور لوگوں سے معذرت کرتے ہیں کہ شاید ہمارے والد صاحب کے ذہنی توازن کو کوئی مسئلہ ہو گیا ہے آپ مہربانی فرما کر در گزر کریں۔
قبیلہ والے سردار سے مایوس ہو کر واپس چلے جاتے ہیں اور اپنی بکری، گائے اور اونٹ کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔
اسی دوران قبیلہ کے ایک فرد کی جوان سال بیٹی جو کنواں سے پانی بھرنے جاتی ہے واپسی پر گھر نہیں پہنچتی تو اس کے گھر والے فکر مند ہو کر تلاش شروع کر دیتے ہیں- تلاش کرتے کرتے کچھ لوگ قبیلہ کے سردار کے پاس جا کر بڑے غم و کرب میں سردار سے اپنی بیٹی کی گمشدگی کا ذکر کرتے ہیں اور اس کی تلاش میں مدد کی درخواست بھی کر دیتے ہیں۔
قبیلہ کا بوڑھا سردار تمام قبیلہ والوں کو اپنے گھر بلا کر ان کے لئے اپنا پانچواں اونٹ ذبح کر کے خاطر داری کرتا ہے اور ان سب سے اپنی گمشدہ مرغی کے بارے میں مدد طلب کرتا ہے اس بار قبیلہ والوں کو اپنے سردار پر شدید غصہ آتا ہے اور وہ سردار کی دعوت سے نکل کر خود اپنی مدد آپ کے تحت لڑکی کی تلاش میں نکل جاتے ہیں پورے دن کی مسلسل کوشش اور تگ و دو کے بعد ایک پہاڑ کے قریبی غار جو کہ ڈاکوؤں کا ٹھکانہ ہوتی ہے وہاں ڈاکو اتنی زیادہ تعداد میں لوگوں کو اکٹھا آتے دیکھ کر ڈر جاتے ہیں اور اپنا ٹھکانہ چھوڑ کر بھاگ نکلتے ہیں- جب قبیلہ کے لوگ وہاں پہنچتے ہیں تو وہاں سے لاپتہ لڑکی مل جاتی ہے اور آس پاس سے ہی دیگر چوری شدہ مال مویشیوں کی باقیات بھی مل جاتی ہیں جن میں اونٹ ، گائے اور بکری کی ہڈیاں، چمڑا وغیرہ اور قبیلہ کے سردار کی مرغی کے پر وغیرہ بھی مل جاتے ہیں۔
مال مسروقہ کی برآمدگی کے بعد لوگوں کو سردار کی باتیں سمجھ آئیں کہ دراصل سردار پاگل نہیں بلکہ ہم کو بتا رہا تھا کہ اگر چھوٹی چھوٹی چوریوں کو تلاش نہ کیا جائے تو وہ ایک دن بڑے نقصان کا سبب بنتی ہیں۔
حاصل سبق یہ ہے کہ اگر ہم معاشرہ میں قانون توڑنے والوں کو سزا دینے کی بجائے در گزر کرتے جائیں تو ایک دن وہ قانون شکن بن جاتے ہیں- قانون پر عمل داری کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ جو قانون کی خلاف ورزی کرے اس کو قانون میں مقرر شدہ سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی دوسرا قانون کی خلاف ورزی کرنے سے پہلے سزا کے بارے میں ضرور سوچے۔
عرب کہانی کی روشنی میں اگر مرغی چور کی تلاش کر کے اس کو سزا دی جاتی تو چور ڈر جاتا اور آئندہ بکری، گائے اور اونٹ چوری نہ ہوتے اور نہ ہی لڑکی لاپتہ ہوتی چھوٹے جرم پر پردہ پوشی کرنا دراصل بڑے جرم کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
اگر ہم نے اپنے ملک کو بہتری کی طرف لے کر جانا ہے تو ضروری ہے کہ ہم سب اپنے اپنے دائرہ میں رہ کر اپنے ہم وطنوں کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں- صرف اور صرف تنقید کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ تنقید کے ساتھ ساتھ تعمیر کے لئے تجاویز دی جائیں تاکہ غلطیوں کی اصلاح کر کے آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے بہتر اور روشن پاکستان چھوڑ کر جائیں۔
یاد رکھیں جتھوں سے ملک نہیں چلائے جا سکتے- ملک کا انتظام چلانے اور ایک فلاحی معاشرہ تشکیل دینے کے لئے ضروری ہے کہ ریاست میں رہنے والے تمام شہریوں کو برابر حقوق دیے جائیں اور اگر کوئی قانون کی خلاف ورزی کرے تو وہ کتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو اس کو سزا ملنی چاہیے۔
قانون کی خلاف ورزی کرنے والا ملک کا صدر ، وزیراعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف یا کوئی بزنس مین مطلب کوئی بھی ہو وہ قانون اور آئین سے بالاتر نہ ہو اور اس کو سزا ملنی چاہیے اور سزا پر غصہ ہونے کی بجائے قانون کو اپنی عمل داری کرنے دینے چاہیے ورنہ ہم جدید دنیا میں اپنا وجود برقرار نہیں رکھا سکیں گے ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ پاکستان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور اس مملکت کو اپنے باشندوں کے لئے نفع بخش اور امن و آشتی کا گوارہ بنائے – آمین۔