اکیسویں صدی کی فوج جو اس دور میں بھی گائے کے پیشاب سے بنی دال وہ بھی سلور کی تھالی میں پرو کے کھاتی ہو اسکو ہر کبوتر میں پاکستانی آئی ایس آئی کلبھوشن بھگوان ہی نظر آئے گا ۔اور پھر دھمکیاں بھی ٹماٹروں کی ہی دیں گے ۔مودی ایک چاہے والے سے پرائم منسٹر تو بن گیا لیکن عادتیں وہی ہیں۔
چائے بیچنی ہے چاہئے چنے کے چھلکوں کو ہی کیوں نہ پتی ثابت کرنا پڑے لیکن یہ بھول گیا کہ اب وہ دور نہیں ہے کہ لوگ تمھاری گھٹیا چال کو پہچان نہ سکیں سرجکل سٹرائیک کا ڈھنڈورا پیٹا گیا وہ سارا جھوٹ کا پلندہ نکلا پاکستان اسلام کے نام پہ بنا ہے اور اسکا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا آج صدر ضیاء کی وہ بات یاد آرہی ہے کہ انڈیا والے سنن لیں اگر تم نے پاکستان پہ حملہ کیا تو اسلام کو دنیا سے ختم نہیں کر پاؤ گے لیکن اگر ہم نے انڈیا پر حملہ کیا تو شاید بھگوان کا نام ونشان دنیا سے مٹ جائے گا ۔لیکن انکی ایک بات سے رشک آتا ہے کہ انکے ٹماٹر والے بھی اپنے ملک کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے جبکہ ہمارے ڈگریوں والے بھی اپنی فوج کی مخالفت میں انکا ساتھ دے رہے ہیں ۔انڈیا وہ ٹماٹر پاکستان میں نہیں دے گا ہم لیموں اور دہی سے گزارہ کر لیں گے لیکن اٹلی کی طرح انھی ٹماٹروں پہ ورک ویزے نکال کر ہمارے کچھ بندوں کو انڈین ایمیگریشن ضرور دے گا کیونکہ جو لوگ اپنی فوج کے خلاف ہیں وہ اب کس منہ سے پاکستان کے ایئر ہورٹس پہ لینڈ کریں گے ۔
ہمارے وزیراعظم نے سامنے آکے ایک اچھا جواب دیا ہے جو قابل تعریف ہے ،انڈیا نے پاکستان اور کشمیر کی خار میں وہی طریقہ استعمال کیا ہے جو کئی سالوں سے الطاف بھائی کراچی میں کرتے تھے اور وہ انڈیا کے چہیتے تھے۔ ویسے ایک طرح سے تو ٹماٹر روک کے اچھا کیا ہے کیونکہ غریب لوگ تو اتنے ٹماٹر کھاتے نہیں پاکستان میں امیر لوگ ہی کھاتے ہیں اور زیادہ بیماریاں بھی امیروں کو لگتی ہیں جنکا پاکستان میں کوئی علاج بھی نہیں ہوتا تو بہتر ہے کہ انڈیا ٹماٹروں سے ہی جنگ لڑے ۔مودی نے زندہ مسلمان جلا دے تھے اور اب اپنے الیکشن جیتنے کی کوششش میں مذہب کا استعمال کر رہا ہے دوسری طرف طالبان اور امریکہ کی صلح میں انڈیا نظر انداز ہو رہا تھا تو یہ سب تو کرنا ہی تھا ۔
دنیا میں جس میں ٹماٹروں سے فائر کیے جائیں گے اور مودی الیکشن پھر بھی نہیں جیتے گا پاکستان زندہ باد ہماری فوج ہمارا فخر !