( اردونامہ، رضوان خالد چوہدری)
ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے ہاتھ میں کُچھ نہیں، ہم اکیلے اور کمزور ہیں۔ لیکن اِس فطری کمزوری پرقابُو پالیا جائے تو ہم میں بڑی سے بڑی منزل طے کرنے کی صلاحیت ہے۔
عیدُ الاضحیٰ کی رات روہنگیا مُسلمانوں کے سربراہ کے گھر میٹنگ میں پلاننگ کے دوران ہم تین لوگوں نے ایک نُکّاتی ایجنڈا بنایا کہ کسی طریقے سے روہنگیا ایشُوکینیڈین پارلیمینٹ تک لے جانا ہے کیونکہ کینیڈا برما کا سب سے بڑا ڈونر ہے۔
ہم نے اُس دن سے کل رات تک ہر مُمکن لابنگ کی۔
آج میں بہت خُوشی سے آپکو بتانا چاہتا ہُوں کہ ہمارے آج کے مُظاہرے میں کینیڈا کے آٹھ وزیروں سمیت تیرہ پارلیمینٹیرینز نے شرکت کی۔
کینیڈین گورنمنٹ کی آفیشیل نُمائندگی کرنے کے لیے کینیڈین وزیرِ خارجہ آئیں اور کینیڈا کا سرکاری مُؤقّف بتاتے ہُوئے برما کو روہنگیا مُسلمانوں کی نسل کُشی کا مُجرم قراردیا۔ اُنہوں نے پبلیکلی وعدہ کیا کہ کینیڈا اس مسئلے کو اقوامِ مُتحدہ کی جنرل اسمبلی میں اُٹھائے گا اور کل ہی برما میں کینیڈین سفیر اپنی ٹیم سمیت ارکان سٹیٹ تک رسائی مانگیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس میں اس ایشو کے حل کے لیے بحث کی جائے گی اور اُسکے بعد کینیڈین فارن آفس کو مُتحرّک کر کے نہ صرف برما سے بات چیت کا راؤنڈ شُروع کیا جائے گا بلکہ دُنیا بھر میں اپنے سفیروں کے ذریعے اس نسل کُشی کو رُکوانے کے لیے رائے عامّہ ہموار کی جائے گی۔
مُختلف اپُوزیشن جماعتوں کے دیگر پارلیمینٹیرینز نےاپنی اپنی پارٹیز کی جانب سے اس مسئلے پر مُتّفقّہ آواز اُٹھانے کا یقین دلایا۔
بعد میں کینیڈین وزیرِ خارجہ نے ہمیں اپنی گاڑی میں بُلوایا ، موجُود صُورتحال پرہم سے گاڑی میں ہی تین گھنٹے بریفنگ لی، اقوامِ مُتحدہ کے سابقہ سیکرٹری جنرل کُوفی عنان سے بات کی کیونکہ وہ ابھی بھی روہنگیا ایشُو دیکھ رہے ہیں۔
کُوفی عنان نے روہنگیا مُسلمانوں کے سربراہ کو اپنی ٹیم ملنے آنے کہا۔
اگرکینیڈا وہ سب نہ بھی کرے جو ہمیں توقع ہے تب بھی آج کینیڈین وزیرِ خارجہ کی سرکاری پُوزیشن کے بعد روہنگیا مُسلمانوں کی کاز کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوششیں دم توڑ گئیں۔
آپ کو یہ سب بتانے کا مقصد بس اتنا ہے کہ اگر عزم بُلند ہو ہو تو چند لوگ بھی اپنی اوقات سے بڑا کام کر سکتے ہیں۔
ہم تین نے تو اپنی اوقات سے بڑا کام کرلیا کیا آپ میں سے کوئی اپنے ایم این اے یا ایم پی اے یا کور کمانڈر سے ملا ہے؟
کیا آپ نے بھی اپنے مُلک میں اپنے مظلُوم بھائیوں اور بہنوں کے لیے اپنی کپیسٹی میں کوئی کام کیا ہے؟
اگر نہیں تو اب کرلیجیے۔
آپ دس بیس کے گرُوپس میں اکٹھے ہو کر اپنے اپنے علاقوں کے ایم این اے ایم پی اے کے پاس جائیں۔
اُنہیں دوٹوک انداز میں بتائیے کہ اگر وہ اسمبلیوں اور حکُومتی ایوانوں میں روہنگیا مُسلمانوں کی سفارتی اور اخلاقی مدد اور او آئی سی کا اجلاس بُلانے کی آواز بُلند نہیں کرتے تو آپ اُنہیں آئندہ ووٹ نہیں دیں گے۔
چُونکہ پاکستان میں خارجہ پالیسی کی حقیقی نگہبان اور مالک پاکستان آرمی ہے
لہٰذا آپکے خاندان یا جاننے والوں میں جو بھی آرمی آفیسرز یا جوان ہیں اُنہیں بتائیے کہ آپ رُوہنگیا نسل کُشی کے بارے میں پاکستان کی کیسی پالیسی دیکھنا چاہتے ہیں۔
اُن پر دباؤ ڈالیں کہ برما سے اسلحہ اورجنگی طیّارے بیچنے کی خُفیہ ڈیل فوراََ ختم کی جائے
کیونکہ یہی اسلحہ اور جنگی طیّارے کل بچے کھُچے روہنگیا مُسلمانوں کے قتلِ عام میں استعمال ہونگے۔
آپ یقین کیجیے اگر آپ سب اس ایشُو پر اکٹھے ہو جائیں تو حُکمران اور پاکستان آرمی کے ڈرائنگ رُومز میں بیٹھے پالیسی ساز جنرلز آپکی خواہش کے آگے گھُٹنے ٹیک دیں گے۔
پاکستان وہ سفارتی پریشرٹیکٹکس استعمال کر سکتا ہے جو روہنگیا مُسلمانوں کا قتلِ عام روک سکتی ہیں۔
ﷲ رب العزت قرآن کریم میں فرماتا ہے
مالَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا ﴿75﴾
ترجمہ
’’اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا۔ اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا۔ اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما‘‘
اپنے فیصلہ سازوں کے پاس جا کر قُرآن کی اس آیت میں بتائے ہُوئے مظلُوموں کے مددگار مُقرّر ہو جائیے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}