پاکستان میں مذہبی سیاستدان اور دنیادار سیاست دان میں فرق سمجھنے کیلئے کالے اور سفید کپڑے کی مثال سمجھ لیں۔
سفید کپڑے پر لگا چھوٹا سا نشان بھی دور سے نظر آتا ہے اور دیکھنے والے کو بھدہ لگتا ہے جبکہ کالے کپڑے پر لگے ہزاروں نشان بھی دیکھنے والے کی دلچسپی حاصل نہیں کر سکتے۔
مسلمان ہونے کے ناطے ایک مذہبی رہنما سے ہماری توقعات ہوتی ہیں کہ وہ ہمیشہ سچ بولے گا، جھوٹ سے نفرت کرے گا کرپشن اقربا پروری سے دور رہے گا، دین پھیلانے کی تگ ودو کرے گا اور عام لوگوں کے جملہ مسائل مذہب کی روشنی میں حل کرنے میں مدد دے گا۔
جبکہ دوسری طرف ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے سیاستدان اخلاقیات سے عاری ہیں اور مالی کرپشن، جھوٹ، فراڈ، اور بہت سی معاشرتی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
ہمارے لئے زیادہ تکلیف دہ لمحہ تب آتا ہے جب مذہبی رہنما اس گندی سیاست میں آ کر ان تمام معاشرتی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ایک طرف منبر رسول صلی اللہ وسلم پر بیٹھنے والے اسلام کے داعی ہوتے ہیں اور دوسری طرف جھوٹ، کرپشن، اقربا پروری جیسی گندگی میں غرق ہو جاتے ہیں۔
پاکستانی معاشرے میں تبدیلی لانے کیلئے مذہب کو سیاست سے علیحدہ کرنا پڑے گا اور سیاست کو جھوٹ اور کرپشن سے پاک کرنا پڑے گا، اگر ایسا نہیں ہوتا تو پاکستان میں ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}