کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ، جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی ۔۔۔
دوستو سیاست اصل میں نام ہے خدمت کا۔ ہمارے ملک کی سیاست اگر دگرگوں حالات میں ہے تو اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ ہم نے اس کے رہنما اصولوں کو ترک کر دیا ہے ۔ اگر ہمارے سیاست دان اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کریں گے اور اپنے ووٹر کو عزت نہیں دیں گے تو پھر لوگ بھی ضرور دوسرے اداروں کی طرف دیکھیں گے ۔ ملک کے اندر بار بار آمریت کا آنا صرف اور صرف اسی وجہ سے ہے کہ ہمارے سیاست دانوں نے کبھی بھی اپنے فرائض کو صحیح طریقے سے ادا نہیں کیا ۔ جب سیاست دان آپس کے اختلافات میں الجھے رہیں گے اور عوام کے مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریبان رہیں گے تو پھر عوام بھی کسی مسیحا کی طرف دیکھنا شروع کر دیں گے ۔ پھر یہ بات معانی نہیں رکھتی کہ عوام کسے اپنا مسیحا سمجھ رہے ہیں اور کسے بنا رہے ہیں ۔ چونکہ سیاسی لیڈران نے خود ایک خلا پیدا کیا ہوتا ہے تو پھر اس خلا کو پر کرنے کے لیے کوئی فوج سے بھی آ سکتا ہے اور عدلیہ سے بھی۔
اگر لوگ آپ کو ووٹ دیتے ہیں، آپکی عزت کرتے ہیں تو بدلے میں آپ کو بھی ان کو عزت دینے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لئے بھرپور تعاون اور کوشش کرنا چاہیے ناکہ اقتدار میں آکر اپنی تجوریوں کو بھرنے کی ترکیبیں کرنے لگ جائیں ۔۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ سے جب ان کے قمیض کے کپڑے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے یہ نہیں کہا کہ میں نے اسلام کے لیے فلاں فلاں کام کیا یا قربانی دی بلکہ خلیفہ وقت ہونے کے باوجود اس کپڑے کا حساب دیا ۔
ترکی کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔آج کا ترکی 15 سال پہلے والے ترکی سے یکسر مختلف ہے ۔ وہاں کے حکمرانوں نے اپنے ملک کو ترقی دینے کے لیے انتھک محنت کی اور اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں لا کھڑا کیا ۔ یہی وجہ تھی کہ وہاں کے عوام نے اپنے ایک سیاسی لیڈر کے ایک مسیج پر لبیک کہا اور اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے گھروں سے نکلے اور نہتے عوام اپنے ہی ملک کی فوج کے ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے ۔ یہی عزت و احترام ہمارے ملک کے عوام بھی آپ لوگوں کو دے سکتے ہیں لیکن اس کے لیے آپ کو بھی اپنے ملک اور قوم کے ساتھ مخلص ہونا پڑے گا۔ان کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی پڑیں گی ۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے نئی راہیں تلاش کرنی ہوں گی ۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہمارے ملک کے تمام مسائل کا حل صرف اور صرف جمہوریت میں ہی مضمر ہے ۔
پاکستان بنانے والے سیاستدان تھے، ملک کو متفقہ آئین دینے والے سیاست دان تھے، ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والے بھی سیاست دان ہی تھے ۔ یہاں پر میں ایک وضاحت بھی کر تا چلوں کہ سیاست دانوں کا ذکر کرنے کا میرا مقصد اپنے ملک میں جمہوریت کا تسلسل اور فروغ ہے۔جمہوریت ہی ہمارے ملک کی ترقی اور خوشحالی اور استحکام کا واحد راستہ ہے ۔ دنیا کے جتنے بھی بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک ہیں انہوں نے جمہوریت کے ذریعے ہی ترقی کی منازل طے کی ہیں ۔ امریکہ، برطانیہ، جاپان وغیرہ کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ۔تو آج سے ہم بھی یہ عہد کریں کہ اپنے ملک میں جمہوریت اور جمہوری اقدار کو پروان چڑھانے کے لیے انتھک اور مسلسل کوششیں جاری رکھیں گے ۔تا کہ ہمارے ملک کو بھی ترقی اور خوشحالی کی نعمت نصیب ہو ۔۔آمین ۔۔