351

شیکسپئر کے گاؤں کا سفر

شیکسپئر (1616 – 1564) سولہویں صدی کا مشہور انگلش شاعر اور ڈرامہ نگار گزرا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بائبل کے بعد Most Quoted شیکسپئر ہی ہے۔ 


لندن میں رہتے برسوں گزر گئے اور چاہتے ہوئے بھی شیکسپئر کاؤنٹی جانے کا پلان نہ بن سکا مگر اس دفعہ طارق کے لندن آئے پر وہاں جانے کا پروگرام بنا لیا گیا۔

شیکسپئر کا گاؤں Stratford-upon-Avon لندن سے تقریباً دو سو کلومیٹر دور واقع ہے۔ شیکسپئر کے آبائی گھر، سکول اور Holy Trinity Church جہاں وُہ مدفُون ہے، اِن عمارات کو قومی ورثہ قرار دیکر بڑی توجہ اور دیکھ بھال کے ساتھ محفوظ رکھا گیا ہے۔ سالانہ لاکھوں سیاح یہاں آتے ہیں اور اِس عظیم انگریز ادیب کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اِن عمارات کے اندر جانے کے لئے کُوئی بائیس پاؤنڈز فی کس ٹکٹ بھی رکھی گئی ہے جو کہ آپ بارہ مہینے تک بار بار استعمال کرسکتے ہیں۔

شیکسپئر کا آبائی گھر سولہویں صدی میں اسکے والد جان شیکسپئر نے بنایا تھا۔ اس دو منزلہ گھر کے ساتھ ملحقہ ایک ہال ہے جہاں جان شیکسپئر مختلف جانوروں کی کھال سے دستانے بنا کر بازار کی طرف کھلنے والی کھڑکی سے بیچا کرتا تھا۔ شیکسپئر اس گھر کی بالائی منزل پر واقع ایک بڑے کمرے میں پیدا ہوا تھا، جہاں اسکے والدین کا بیڈ اور ایک چھوٹا شیکسپئر کا بیڈ ابھی بھی موجود ہے۔

اس زمانے میں چھوٹے بچے اپنے ماں باپ کے کمرے میں ہی سوتے تھے اور جب انہیں موم بتی جلانا، بجھانا اور ایک چھوٹے سٹینڈ میں لگی موم بتی کو اٹھا دوسرے کمرے میں اکیلے چلے جانا آ جاتا تھا تب انہیں الگ کمرے میں شفٹ کر دیا جاتا تھا۔

شادی کے بعد جب شیکسپئر کی فیملی بڑی ہوئی تو اس نے گاؤں کے ایک طرف ایک بہت بڑی عمارت، اور ملحقہ بڑا باغ ایک سو بیس پاؤنڈ جو آج کے زمانے میں پانچ ملین پاؤنڈز بنتے ہیں، میں خرید لیا۔ اس باغ میں ایک کنواں تھا جو ابھی بھی موجود ہے۔ اس زمانے میں ہیضہ کی وبا پھیلی ہوئی تھی اسلئے اس کنوے کا پانی کوئی نہیں پیتا تھا، بلکہ بچے، جوان، خواتین اور بوڑھے پانی کی بجائے دو فیصد الکوحل والی بیئر اور ہلکی شراب پیتے تھے۔

شیکسپیئر لندن میں ڈرامہ تھیٹر  کرتا تھا، اس زمانے میں لوگ گھوڑوں پر سفر کرتے تھے اور اسکے گاؤں سے لندن آنے میں چار دن لگتے تھے۔ اسلئیے وہ زیادہ تر لندن میں ہی رہتا تھا۔

قارئین کی دلچسپی کیلئے ایک حیران اور دلچسپ بات یہ ہے کہ آج تک کسی کے پاس شیکسپئیر کے چھ دستخطوں کے علاوہ کسی قسم کی اسکے ہاتھ کی لکھی ہوئی کوئی تحریر موجود نہیں ہے۔ جسکی وجہ سے چند یہ افواہ بھی پھیلاتے ہیں کہ شیکسپیئر کوئی تھا ہی نہیں، بلکہ کوئی شاہی شخصیت شیکسپیئر کے قلمی نام پر اپنی تحریریں پھیلا رہی تھی۔

شیکسپیئر پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ وہ مبینہ طور پر اِنکم ٹیکس چوری کرنے میں ملوث رہا تھا، کیونکہ لندن میں اسکا اِنکم ٹیکس ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ایک چیز دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی، کہ یہاں بھی بھارت نے اپنی ثقافت کو کمال ہوشیاری سے پوری دنیا کے سامنے رکھ دیا، وہ اسطرح کہ رابندرناتھ ٹیگور کا مجسمہ شیکسپیئر کے آبائی گھر میں یہ کہہ کر لگوا دیا کہ اسکی زیادہ تر شاعری میں شیکسپیئر کی جھلک نظر آتی ہے، جو کہ ایک سچائی بھی ہے۔ یہاں بھارت کی ایک سفارتی کامیابی نظر آتی ہے کہ اس نے کمال خوبصورتی سے بھارت کا ایک مثبت چہرہ دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔

میری فرمائش پر رومیو جولیٹ کی چند لائینز جہاں پر رومیو جولیٹ کانام پُوچھتا ہے بھی ایک لڑکی نے ایکٹ کر کے دکھایا جو اسی کام کیلئے شیکسپیئر کے آبائی گھر میں موجود تھی۔
What’s is name that thing we call rose by any other name would smell same

مرنے کے بعد شیکسپیئر کو اپنی رہائش گاہ سے ایک کلومیٹر دور Holy Trinity Church کی خوبصورت عمارت میں دفن کیا گیا تھا، جسکے اردگرد بہت بڑا قبرستان واقع ہے۔

شیکسپیئر کے چند مشہور اقوال مندرجہ ذیل ہیں۔

Frailty thy name is woman

 اے عورت تیرا دوسرا نام بےوفائی ہے۔

Love all , trust a few , do wrong to none

پیار سب سے کرو، بھروسہ چند پر لیکن برا کسی کے ساتھ نہ کرو۔

The course of true love never did run smooth

سچے پیار کا راستہ کبھی آسان نہیں ہوتا۔


p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
p.p3 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p4 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545}
p.p5 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}
span.s2 {font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’}

اپنا تبصرہ بھیجیں