345

میری باکمال قوم

سڑک پر تعمیر ہورہی تھی. اس چوک پر ٹریفک کا عام دنوں میں بھی بہت پریشر ہوتا ہے. تعمیر کی وجہ سے سلو ٹریفک نے یہ پریشر کئی گنا بڑھا دیا. اور پھر وہی ہوا جو ہمارے ہاں عام ہے. چند لوگوں کی بے صبری نے ٹریفک جام کردیا. گاڑیاں اس جیومیٹری سے پھنس گئیں کے تینوں اطراف سڑکوں پر گاڑیوں کی لائینیں لگ گئیں. حسب روایت ٹریفک پولیس غائب ہوگئی۔
میں نے سر ہلایا اب کچھ بھی ہونا ممکن نہیں سوائے انتظار اور طویل انتظار کے۔
لیکن کچھ ہی دیر گذری ہوگی. مُختلف نوجوان اور بزرگوں نے کمانڈ سنبھال لی. کوئی مزدے کا کلینر تو کوئی ٹرک والے کا چھوٹا کوئی آفس کا بابو کوئی کالج کا سٹوڈنٹ. کسی کو ڈانٹ کر پیچھے کرایا کسی کی منت سماجت کی. کسی کو ڈرائیونگ کا ایک نیا زاویہ سمجھایا کسی گاڑی پر قوت آزمائی۔ اور راستہ بن گیا. ٹریفک رواں ہوگئی۔
میں نے خوشی سے سر ہلایا اس ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے. ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں. بس ہم ایک صبر پکڑ لیں دوسرا انتظام ان لوگوں کے حوالے کردیں جن کو کام کروانا آتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں