یورپ میں موجود زیادہ تر ایرانی خواتین مختصر کپڑوں سے بھی آزاد ہونا پسند کرتی ہیں، انکے گھروں میں ایک خاص جانور کا گوشت اور شراب عام ہوتی ہے، نام مسلمانوں والے ہیں لیکن اسلام کو جتنا برا بھلا یہ کہتے ہیں، خدا کی پناہ۔
اکثر ایرانیوں کے خیالات کچھ ایسے کہ کہ محمد صلی اللہ وسلم نعوذ بااللہ ظالم تھے انہوں نے غلام رکھے ہوئے تھے، حضرت عائشہ کی شادی نو سال میں ہوگئی تھی اور صحابہ پر بھی کچھ ایسی ہی باتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ وہ باتیں ہیں جو کئی سال انکے درمیان رہ کر پتا چلی ہیں۔
آپس میں بہت ملنسار ہوتے ہیں اور ہر ہفتے دعوتوں پر جانا انکا شغل ہوتا ہے، یورپ سے ایران جانے والی فلائیٹ میں ہر خاتون کے پاس ایک برقعہ ہوتا ہے جو وہ جہاز لینڈنگ کرتے ساتھ ہی باہر نکلنے سے پہلے پہن لیتی ہیں, ایک دفعہ سویڈن میں مقیم ایک ایرانی خاتون چار پانچ سال بعد سویڈش نیشنیلیٹی ملنے کے بعد ایران گئی تو جہاز میں برقعہ تو پہن لیا لیکن ہاتھوں پر دستانے اور پاؤں میں جرابیں پہننا بھول گئی، اسے آئرپورٹ پر ہی گرفتار کرلیا گیا اور یوں اس نے تین مہینے کی چھٹیوں میں سے ایک مہینہ جیل میں گزارنا پڑا۔ ایران کے اندر لوگ کیسے ہوتے ہیں اسکا کوئی تجربہ نہیں ہے، لیکن یورپ کے ایرانی یورپین لوگوں سے بھی زیادہ ایڈوانس ہیں۔
ایک دفعہ ایک ایرانی نژاد سویڈش خاتون سے غیرت اور بیغیرتی پر بحث ہورہی تھی۔ محترمہ فرماتی ہیں:
غیرت مند یا بےغیرت ہمیشہ مرد ہی ہوتا ہے، اسی نے یہ لفظ ایجاد کیا ہے، اور وہی جب مرضی اپنی سہولت کے مطابق اس لفظ کا استعمال کرتا ہے اور اسی لفظ پر قتل بھی کر دیتا ہے۔ عورت کا غیرت یا بیغیرتی سے کیا کام، عورت صرف ایک لفظ جانتی ہے عزت اور وہ مرد سے اسی عزت کا تقاضا کرتی ہے۔