357

ملاں گردی

عرب دنیا میں مسلمانوں کے اندر بظاہر دو فرقے پائے جاتے ہیں شیعہ اور سنی۔ انہیں دو فرقوں کی وجہ سے ہونے والی لڑائیوں میں شام عراق اور یمن کا بیڑا غرق ہوچکا ہے، لاکھوں کڑوروں لوگ ناحق مارے جاچکے ہیں، جتنے مسلمان مسلمانوں نے فرقہ ورانہ نفرت کی وجہ سے مارے ہیں اتنے مسلمان کسی غیر مسلم ملک نے بھی نہیں مارے۔

پاکستان میں بدقسمتی سے اسلام کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے کئی فرقے بنا دئیے گئے ہیں، ہر فرقے کے علماء اور ماننے والے اپنے فرقے کو سچا اور جنت میں لے جانے والا اور دوسرے فرقے کو جھوٹا اور جہنم میں لے جانے والا سمجھتے ہیں۔ فرقوں میں نفرت پھیلانے میں ملاں حضرات کا بہت ہاتھ ہے، اگر یہ لوگ چاہیں تو فرقوں میں موجود نفرت نہ صرف کم ہو جائے بلکہ لوگ محبت سے دوسرے فرقوں کا احترام کرنا شروع کردیں، لیکن یہ ایسا کیوں کریں گے؟ اس سے انکی روزی روٹی بند ہونے کا اندیشہ ہے۔

پاکستان میں ایک عرصے سے فرقہ ورانہ نفرت کی وجہ سے قتل وغارت کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوا ہوا ہے، جس میں وقتاً فوقتاً کمی بیشی آتی رہتی ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، اسکے پیچھے کچھ شرپسند مولوی اور انکے ماننے والے ہٹ دھرم اور جاہل مطلق لوگ ہیں، ایسے لوگ پاکستان کے ہر ادارے میں پائے جاتے ہیں، یہ لوگ اپنے فرقے کے مولوی کے زیر اثر ہوتے ہیں اور مولوی کے بڑھکانے پر کچھ بھی کر گزرتے ہیں۔

چند روز پہلے پنجاب کے علاقے چنیوٹ میں موجود ایک گاؤں میں ایک عورت فوت ہوگئی، عورت مخالف فرقے سے تعلق رکھتی تھی، اسلئے گاؤں کے مولوی نے اسکا جنازہ پڑھانے سے انکار کر دیا، غرض ستر اسی کے لگ بھگ لوگوں نے ساتھ والے گاؤں کے مولوی سے جنازہ پڑھوا لیا، انکی اس حرکت سے انکے اپنے گاؤں والا مولوی ناراض ہوگیا اور اس نے مسجد کے لاؤڈ سپیکر میں اعلان کرتے ہوئے یہ فتوی دے دیا کہ جن ستر اسی لوگوں نے اس عورت کا جنازہ پڑھا ہے یہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگئے ہیں اور انکا نکاح ٹوٹ گیا ہے۔ یہ لوگ دوبارہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوں اور تجدید نکاح کروائیں۔ مولوی کے اس فتوے پر لوگوں نے دھڑا دھڑ نکاح پڑھوانے شروع کر دئیے، اس پر مذکورہ مولوی نے ایک نیاء حکم نامہ جاری کیا کہ یہ نکاح غیر اسلامی ہیں کیونکہ ابھی عدت کا عرصہ پورا نہیں ہوا، لحاظہ عدت پوری ہونے پر دوبارہ نکاح پڑھوائے جائیں۔ جن لوگوں نے بلا سوچے سمجھے مولوی کی پہلی بات مانی ہے وہ یقیناً دوسری بات بھی مانیں گے، اسکے بعد مولوی کا اگلا فتوی حلالہ کا ہوسکتا ہے، اور ستر اسی خواتین سے حلالہ یقیناً گاؤں کا یہی جاہل ملاں کرنے کو تیار بھی ہوجائے گا کیونکہ اس نے جنت کی ستر حوروں کو تن تنہا سنبھالنے کی پریکٹس جو کرنی ہے۔

ابھی ہفتہ دس دن پہلے انہی جیسے ملاؤں اور انکے جاہل فالوئرز کے ہاتھوں ہم نے سڑکوں پر لوگوں کی نئی گاڑیاں ٹوٹتے دیکھی ہیں، لوگوں کو زخمی ہوتے دیکھا ہے اور اپنے ہی ملک کا اربوں روپے کا نقصان ہوتے دیکھا ہے، اب یہ مولوی اپنی سٹریٹ پاور کی وجہ سے سیاست کے میدان میں بھی پر تول رہے ہیں اور حکومت، پولیس، عدلیہ اور فوج سمیت کوئی بھی ان سے ٹکر لینے کو تیار نہیں ہے۔ اگر یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب اس ملک میں ڈنڈے کے زور پر صرف ملاں کا قانون چلے گا اور حکومتی ادارے خدانا خواستہ مفلوج ہو جائیں گے۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی اس ملاں گردی کو ایک ہی طریقے سے روکا جاسکتا ہے کہ تمام فرقوں کے مسلمان جذبات کی بجائے عقل سے کام لینا شروع کردیں اور معاشرے میں نفرت پھیلانے والے ان نام نہاد ملاؤں کا بائیکاٹ کردیں، ہر اس انسان کا بائیکاٹ کریں جو نفرت اور تقسیم کی بات کرے اور ملک پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بات کرے، جب ہر شخص انفرادی طور پر یہ کوششیں کرنا شروع کردے گا تو معاشرے میں نفرت پھیلانے والے عناصر کی خود بخود حوصلہ شکنی شروع ہوجائے گی۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم ایسی تگ ودو کرنی شروع کردیں تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کیلئے ایک ایسا ملک چھوڑ کر جائیں جو نبی صلی اللہ وسلم کے مواخات مدینہ کی عملی تصویر ہو اور جس میں ہر فرقے اور ہر مذہب کے لوگوں کے حقوق اور عزت کا خیال رکھا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں