Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
427

مولوی اور علماء کرام کا فرق۔

مولوی صاحب کی تمام تر خدمات کے باوجود مولوی ہی وہ واحد شخص ہے جو اکیسویں صدی شروع ہونے کے سترہ سال بعد خود بھی جاہل ہے اور عوام کو بھی جاہل رکھے ہوئے ہے. مزاروں سے لے کر الٹے سیدھے خوابوں تک مولوی طبقہ اتنا جاہل ہے کہ طاہر القادری جیسا پی ایچ ڈی بھی جب کشف و کرامات و واقعاتِ خرافات سنانے کو آتا ہے تو عقل دنگ رہ جاتی ہے…

پرنٹنگ پریس حرام، لاؤڈ اسپیکر حرام، تصویر حرام، ویڈیو حرام، ٹی وی حرام، میوزک حرام، انٹرنیٹ حرام اور موبائل فون حرام… اور مولوی جب حرام قرار دے چُکتا ہے تو اسی چیز سے گوند کی طرح چپکا نظر آتا ہے…

علماء کرام کی ہم بھی عزت کرتے ہیں لیکن مولوی کمیونٹی میں علمائے کرام ایک دو پرسنٹ ہی ہیں باقی سب ختم درود اور جنازے پڑھا کر روٹی بنانے والے ہیں، جب ہم ننانوے فیصد ہڈ حرام علماء کرائم کو برا بھلا کہتے ہیں تو آپ نشاندہی بقیہ ماندہ ایک فی صد کی طرف کر دیتے ہیں. یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ فوج اور جرنیلوں پر تنقید کی جائے اور سامنے سے سپاہیوں کی قربانیاں بطور دلیل پیش کر دی جائیں. جب بھی تنقید ہو گی تو مقتدر حلقوں پر ہو گی. سیاست دانوں پر تنقید کے جواب میں محلے کے لیبر کونسلر پیش نہیں کیے جا سکتے… سمجھے؟ چھوڑیں آگے چلیں

مولوی صاحب نے دین اسلام کو شلواریں اوپر نیچے کرنے، داڑھی لمبی چھوٹی کرنے اور زیر ناف بالوں تک محدود کر دیا ہے، یہ ظاہر پرستی کی انتہائی گھٹیا صورت ہے، مسلمان ممالک میں سب نمازیں روزے بھی رکھتے ہیں حج بھی کرتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ جھوٹ، چوری، ڈکیتی، رشوت ستانی، زخیرہ اندوزی، ملاوٹ، گراں فروشی، کرپشن، مہنگائی، بیروزگاری، بادشاہت اور ڈکٹیٹر شپ جیسے موذی امراض میں بھی مبتلا ہیں. شکلِ مومنانہ کرتوتِ کافرانہ

اس عوام کو جاہل اور کند ذہن رکھنے میں ہی علماء کرائم کی چاندی ہے کہ اگر عوام پڑھ لکھ گئے، عقل و فہم کا استعمال شروع کر دیا تو ننانوے فیصد مولویوں کی روزی روٹی بند ہو جائے گی، عوام اپنی مذہبی ضروریات خود پورا کرنے لگے گی، لہٰذا جب بھی مولوی صاحب پر تنقید ہو تو بچے کے کان میں اذان کون دے گا؟ ناظرہ قرآن کون پڑھائے گا اور باپ کا جنازہ کون پڑھائے گا وغیرہ وغیرہ جیسے مشکل مسائل سے جاہل عوام کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے. عوام بھی سادہ ہیں، ناصح سے ہی سوال شروع کر دیتے ہیں، تو بھائیو کم از کم مجھے مولوی صاحب کی چنداں ضرورت نہیں میں نکاح بھی پڑھا سکتا ہوں اور جنازہ بھی. اپنے دونوں بچوں کے کان میں اذان بھی میں نے اور میرے والد صاحب نے دی ہے..

آپ لوگ حقیقت سے انکار کر سکتے ہیں، خوابوں کی دنیا میں زندگی گزار سکتے ہیں، کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر سکتے ہیں لیکن اس سے تلخ حقائق بدلیں گے نہیں کہ جو دین دنیا پر غالب ہونے آیا تھا آج سب سے زیادہ مغلوب ہے. مولوی ایک خاص قسم کی ذہنیت کا نام ہے جو ہزار سال کی تقلیدی روش کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے اور معاشرے میں جڑیں اتنی مضبوط کر چکی ہے کہ آج اگر کوئی قرآن و حدیث سے اصل اسلامی احکام نکال دکھائے تو اسی کو تنقید و ملامت کا نشانہ بنایا جاتا ہے…

علمائے کرام تو وہ ہیں جو اپنے مسلک اور مذہب کی پرواہ کیے بغیر صرف قرآن اور صحیح حدیث پر کاربند ہیں، امت کو اتحاد کی دعوت دیتے ہیں. جھوٹی حدیثیں اور بشارتیں نہیں سناتے، الٹی سیدھی کرامات نہیں سناتے، عوام الناس کو غلطیوں پر متنبہ کرتے ہیں، دین پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی بجائے عوام کو مکمل دین پر عمل کرنا سکھاتے ہیں. اپنے من گھڑت من پسند فضائل اور فیضان کے پیچھے نہیں لگاتے.. یہ ہیں علمائے کرام، اب مجھ سے نام نہ پوچھنا شروع کر دینا، اپنے اردگرد دیکھ لیں مولوی بھی نظر آ جائیں گے اور علمائے کرام بھی..
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں