284

میرا خدا شراب کو حلال اور تمہارا حرام کیوں کہتا ہے؟

تم نے کبھی ریڈ وائن چکھی ہے؟ میرے نفی میں سر ہلانے پر ساتھ کام کرنے والا بلغارین حیرانی سے میرا منہ دیکھ رہا تھا، تمہیں ریڈ وائن اور وائٹ وائن کا فرق بھی معلوم نہیں ہے، اگر کل کو تم فوت ہو گئے تو دنیا میں تمہارے آنے کا کیا فائدہ؟؟؟ تم نے زندگی کے اتنے سال ضائع کر دیئے ہیں اور تمہیں ابھی تک ریڈ اور وائٹ وائن کے ذائقے کا پتا نہیں چل سکا ہے۔

اس کی طرف سے ایسے سوالات میرے لئے کوئی نئے نہیں ہیں، موصوف کہنے کو عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں لیکن زندگی اپنے ڈھنگ سے ہی گزارتے ہیں، جس میں مذہب کا عمل دخل کم ہی ہوتا ہے۔ اسکے موجودہ سوال بلکہ سوالات کا جواب میں نے سادگی سے صرف اتنا دیا کہ میں مسلمان ہوں اور اسلام میں شراب حرام ہے لہذا مجھے حرام چیز پینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

کیا اسلام میں شراب حرام ہے؟؟؟ میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھتا ہوں اور میرے مذہب میں شراب حلال ہے۔ میرا خدا اور تمہارا خدا ایک ہی ہے، صرف پیغمبر کا فرق ہے، تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہی ایک خدا مجھے شراب حلال کہے اور تمیں حرام کہے، تمہیں ضرور کہیں نہ کہیں سمجھنے میں غلطی ہوئی ہے، ورنہ شراب حرام نہیں ہے۔

اسکا موجودہ سوال پہلے سوال سے بھی زیادہ پیچیدہ تھا اور موصوف مجھے اس موضوع پر دلیل کے ساتھ پھنسانے کی کوشش کررہے تھے، تاکہ میں ہار کر اسکی باتوں میں آ جاؤں اور اسلام نعوذ باللہ جھوٹا ثابت ہو جائے۔ میں خود ایک عام سا انسان ہوں، گناہ ہر کسی کی طرح مجھ سے بھی ہوسکتا ہے اور ہوتا بھی ہے، لیکن میں اپنے خدا سے تعلق مزید مضبوط بنا کر معافی بھی مانگ لیتا ہوں۔ ان سوالات پر بھی مجھے کوئی زیادہ پریشانی نہیں ہو رہی تھی، کیونکہ میں نے کئی دفعہ قرآن اردو میں پڑھ کر سمجھنے کی کوشش بھی کی ہوئی ہے، لہذا اللہ کی طرف سے ہی جوابات میرے ذہن میں آ رہے تھے۔

اسے مطمئین کرنے کیلئے میں نے اپنی بات اسی مشترکہ خدا سے ہی شروع کی، جو یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کا مشترکہ خدا ہے۔ اسی ایک خدا نے مختلف ادوار میں مختلف پیغمبر بھیجے تاکہ بنی نوع انسان کی اخلاقی اور روحانی تربیت کی جاسکے، اور انہیں زندگی گزارنے کا آئین جسے شریعت بھی کہتے ہیں ، دیا جاسکے۔

حضرت موسی علیہ اسلام دنیا میں آئے تو انہیں ایک شریعت دی گئی جس میں کچھ چیزوں کو حلال اور کچھ کو حرام قرار دیا گیا اور کچھ لائنز کھینچیں گئیں جنکی وجہ سے ماننے والوں اور نہ ماننے والوں میں فرق کا پتا چلتا تھا، مقصد انسان کو فرمانبردار، اور عاجز بنانا تھا تاکہ وہ خدا کی فرمانبرداری کے ساتھ ساتھ مخلوق خدا کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرسکے۔

حضرت عیسی علیہ اسلام دنیا میں تشریف لائے تو انہیں اس وقت کی مناسبت سے ایک شریعت دی گئی جس میں کچھ چیزیں حلال اور حرام قرار دی گئیں، اور دوبارہ لائنز کھینچی گئیں تاکہ مانننے والوں اور نہ ماننے والوں کے درمیان فرق واضح کیا جاسکے، اور مقصد یہاں بھی وہی تھا کہ، انسان عاجزی کے ساتھ خدا کی عبادت کرے اور مخلوق خدا کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرے۔

سب سے آخر میں حضرت محمد صلی اللہ وسلم دنیا میں تشریف لائے اور انہیں چونکہ قیامت تک کیلئے پیغمبر بنا کر بھیجا گیا تھا اسلئے انہیں ایک مکمل شریعت یعنی آئین دیا گیا جس میں پہلی شریعتوں کی نسبت کچھ مختلف احکامات موجود تھے، تاکہ ماننے والوں اور نہ ماننے والوں کے درمیان فرق کو واضح کیا جاسکے، اور مقصد یہاں بھی وہی تھا کہ انسان خدا کے سامنے عاجزی اور فرمانبرداری کے ساتھ رہے اور مخلوق خدا کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرے۔

مذہب کو ماننے والا خدا کی طرف سے کھینچی گئیں لائینز پر چلتا ہے اور اسے اس بات کی قطعاً ضرورت نہیں ہوتی کہ وہ یہ معلوم کرنے میں وقت ضائع کرے کہ یہ لائینز کیوں کھینچی گئی ہیں اور مختلف ادوار میں مختلف کیوں کھینچی گئی ہیں؟؟؟

اسکی دنیاوی مثال یہ ہے کہ سو سال پہلے سویڈن میں کچھ قوانین نافذ العمل تھے، پچاس سال پہلے مختلف ، اب مختلف قوانین ہیں اور پچاس سو سال بعد مزید مختلف قوانین ہونگے، اگر کوئی بندہ اس وقت سو سال پہلے والے قوانین پر سرعام عمل کرے اور کہے کہ انہیں سویڈن کی پارلیمنٹ نے منظور کیا ہوا ہے تو کیا اسے پولیس پکڑ کر سزا نہیں دے گی؟؟ کیا یہ موجودہ قوانین کے لحاظ سے غیرقانونی نہیں ہوگا؟؟ کیا آپ آزادی سے ان تنسیخ شدہ قوانین پر عمل کرسکتے ہیں؟؟؟؟

میرے ان جوابات پر وہ متاثر ضرور ہوا لیکن پھر بھی اسکی سوئی یہی اٹکی رہی کہ خدا کے بنائے ہوئے قوانین میں فرق نہیں ہوسکتا اور انسان کے بنائے ہوئے قوانین کے ساتھ انکا موازنہ نہیں ہوسکتا۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔ اس نشست میں کافی وقت خرچ ہوچکا تھا اور کچھ دفتری امور بھی نپٹانے تھے، لہذا اس بحث کو مستقبل کیلئے موقوف کردیا گیا، اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہدایت دے اور ہمارا ذہن کھولے تاکہ ہم زیادہ بہتر انداز سے غیرمسلموں کے سوالات کا جواب دلیل کے ساتھ دے سکیں اور مسلمانوں کی دنیا میں گرتی ہوئی ساکھ کو بہتر بنا سکیں آمین!

اپنا تبصرہ بھیجیں