269

انتخابی مہم میں نازیبا بیان بازی، پیشیوں کا آغاز

اسلام آباد —  پاکستان میں 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے لیے مہم جاری ہے۔ لیکن، اس میں شدت جذبات یا مخالف کے لیے سخت الفاظ کا چناؤ سامنے آنے لگا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس معاملے پر عمران خان، مولانا فضل الرحمٰن، ایاز صادق اور پرویز خٹک کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

سب سے پہلا نوٹس پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو جاری کیا گیا تھا، جس پر جمعرات کے روز الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی تو عمران خان کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔

الیکشن کمیشن میں رُکن سندھ عبدالغفار سومرو کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے نازیبا بیان بازی کے معاملہ کی سماعت کی۔

اس موقع پر الیکشن کمیشن پنجاب کے رُکن، الطاف ابراہیم قریشی نے بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’عمران خان نے ایک جماعت کے کارکنوں کو نامناسب لفظ سے پکارا، یہ انتخابی مہم میں کس طرح کی باتیں ہو رہی ہیں؟‘‘

بابر اعوان نے کہا کہ ’’گدھا تو معمولی لفظ ہے۔ ایک استاد بھی شاگردوں کو گدھا کہہ دیتا ہے‘‘۔ الطاف ابراہیم قریشی نے جواب دیا کہ ’’ان باتوں کا دنیا میں اچھا تاثر نہیں جاتا‘‘۔

بابر اعوان نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی ویڈیو دکھائی جس میں انہوں نے بھی نازیبا الفاظ استعمال کئے تھے۔ جس پر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ مزید امیدواروں کو نازیبا زبان استعمال کرنے پر نوٹسز جاری کر رہے ہیں۔ لہذا آپ تحریری جواب جمع کرائیں۔

بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے روبرو موقف اختیار کیا کہ کل عمران خان کی رہائش گاہ پر نوٹس موصول ہوا۔ تاہم، وہ انتخابی مہم کے سلسلے میں باہر ہیں۔ لہذا، کیس سے متعلق اگست کے پہلے ہفتے کا وقت دیا جائے، الیکشن کمیشن نے نازیبا زبان کے معاملے پر سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔

اس سماعت کے بعد انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی تقریروں میں غیر مہذب الفاظ کا استعمال اور مخالفین کے خلاف تند و تیز جملوں اور تضحیک پر مبنی زبان کا جائزہ لینے کے بعد الیکشن کمیشن نے تین اہم امیدواروں کو نوٹس جاری کیے۔

جن سیاسی قائدین کو نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر نوٹس جاری ہوئے ان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، تحریک انصاف کے پرویز خٹک اور مسلم لیگ(ن) کے سردار ایاز صادق شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تینوں رہنما 21 جولائی کو بذات خود پیش ہوں یا وکیل کو سماعت پر پیش کریں۔

انتخابی مہم کے دوران سیاسی قائدین کی جانب نازیبا زبان استعمال کی جارہی ہے اور سوشل میڈیا پر ان کے کارکن ایک دوسرے کے خلاف بھرپور مہم چلارہے ہیں۔ مختلف تصاویر کو تبدیل کرکے یا شاعری میں ردوبدل کرکے سیاسی مخالفین کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ لیکن، افسوس کی بات یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے قائد کی طرف سے ایسی مہم کی مذمت نہیں کی جارہی بلکہ دبے لفظوں میں تائید کی جارہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں