آپ کو یہ جان کر شاید حیرت ہو کہ نیویارک کی شہری حکومت نے ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت ان کاروباروں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا جو گاہکوں سے کیش لینے سے انکار کریں گے اور کریڈٹ کارڈ یا ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی پر إصرار کریں گے۔ کریڈٹ کارڈ کا، جسے پلاسٹک منی بھی کہا جاتا ہے، بڑھتا ہوا استعمال جہاں ترقی یافتہ ملکوں کے لیے ایک مسئلہ ہے، وہاں ترقی پذیر ملکوں کا مسئلہ یہ ہے کہ کاروباری ادارے کریڈٹ کارڈ کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور گاہکوں پر یہ زور دیتے ہیں کہ وہ کیش میں ادائیگی کریں۔
دونوں جانب کے اپنے اپنے مسائل اور ترجيحات ہیں۔ ترقی یافتہ ملکوں میں کریڈٹ کارڈ کو اس لیے ترجیج دی جاتی ہے کہ کاروباری افراد لوٹ مار اور ملازموں کے ہاتھوں رقم کی خردبرد سے بچنا چاہتے ہیں، چونکہ اکثر ترقی یافتہ ملکوں میں حکومتیں کاروباروں کو بہت مراعات دیتی ہیں اس لیے وہ پورا ٹیکس ادا کر کے اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔دوسری جانب ترقی پذیر ملکوں کے کاروباری افراد کیش کو اس لیے ترجیج دیتے ہیں کیونکہ اس سے ان کے لیے ٹیکس بچانا آسان ہوتا ہے اور دوسرا یہ کہ وہ کریڈٹ کارڈ کمپنیوں کی فیس وغیرہ سے بچنا چاہتے ہیں۔ نیویارک کی شہری حکومت کیش قبول کرنے کے لیے کاروباروں پر اس لیے زور دے رہی ہے کیونکہ وہ اپنے تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہتی ہے۔
پلاسٹک منی کے اس دور میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس کریڈٹ کارڈ نہیں ہوتے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ اول یہ کہ ان کا کریڈٹ اسکور اچھا نہیں ہوتا اور کریڈٹ کمپنیاں انہیں کارڈ نہیں دیتیں۔ کچھ لوگ کئی وجوہات کی بنا پر اپنی شناخت پوشیدہ رکھنا چاہتے ہیں، اس لیے وہ کریڈٹ کارڈ نہیں بنواتے۔ امریکہ میں لگ بھگ سوا کروڑ افراد غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں اور وہ چھوٹے موٹے کام کر کے اپنا روزگار کماتے ہیں۔ ان کے بارے میں معلومات ہونے کے باوجود کئی ریاستیں انہیں پکڑنے سے گریز کرتی ہیں، کیونکہ غیرقانونی تارکین وطن ایسے شعبوں میں کام کرتے ہیں جس کے لیے امریکی تیار نہیں ہوتے اور دوسرا یہ کہ وہ اپنے کام کی بہت کم مزدوری لیتے ہیں۔ انہیں مزدوری کیش میں ملتی ہے اور وہ اپنی خریداریاں بھی کیش میں ہی کرتے ہیں۔
نیویارک امریکہ کے ان چند شہروں میں شامل ہے کہ جہاں غیر قانونی تارکین وطن بڑی تعداد میں موجود ہیں اور یہ ان چند ریاستوں میں بھی شامل ہے، جو اپنے شہریوں کی قانونی حیثیت کو ایک طرف رکھتے ہوئے ان کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں۔ نیویارک سٹی کے منظور ہونے والے قانون میں کہا گیا ہے کہ کیش لینے سے انکار کرنے والے اسٹور اور ریستوران ان شہریوں کے خلاف تعصب برت رہے ہیں جن کے پاس کریڈٹ کارڈ یا بینک اکاؤنٹ نہیں ہیں۔
نیویارک سٹی کے اسپیکر کروری جانسن نے بتایا کہ تین کے مقابلے میں 43 ووٹوں سے منظور ہونے والا قانون کیش لینے سے انکار کرنے والے کاروباروں کو سزا دے گا۔ سٹی کونسل کے ایک رکن رٹچی ٹورس کا کہنا ہے کہ وجہ چاہے کچھ بھی ہے۔ لیکن، یہ طے کرنا خریدار کا بنیادی حق ہے کہ وہ قیمت کی ادائیگی کیش یا کریڈٹ کارڈ کی صورت میں کرے گا۔ نیویارک میں کئی ایسے اسٹور اور ان کی چینز یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا بزنس کلی طور پر ڈیجیٹل ہے اور وہ کیش قبول نہیں کرتے۔ نئے قانون کے تحت پہلی بار انکار پر ایک ہزار ڈالر جرمانہ کیا جائے گا۔ اگر وہ دوسری بار یہ جرم کرے گا تو جرمانے کی رقم 1500 ڈالر ہو گی۔ اس قانون میں کاروباروں کو کیش دینے والوں سے زیادہ قیمت وصول کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ نئے قانون کا اطلاق اس سال کے آخر سے ہو گا۔
نیویارک کیش قبول نہ کرنے والوں کے خلاف قانون سازی کرنے والی پہلی ریاست نہیں ہے۔ پچھلے سال فلاڈیلفیا، سان فرانسسکو اور نیوجرسی نے بھی اسی سے ملتے جلتے قانون پاس کیے تھے، جب کہ میساچوسٹس وہ واحد ریاست ہے جس نے کیش قبول کرنے سے انکار کرنے والوں کے خلاف تقریباً 40 سال پہلے قانون سازی کی تھی۔