339

انسانی پیشاب سے فرٹیلائزڈ بیئر۔ Beer Fertilized from Human Urine

ڈینش کسان مختلف تہواروں میں مہمانوں کے پیشاب سے بیئر کشید کرتے ہیں۔ تہواروں میں مہمانوں کے پیشاب سے بیئر کشید کرنا بظاہر ایک مذاق لگتا ہے مگر ڈینش کسان حقیقت میں پیشاب سے بیئر کشید کر رہے ہیں۔
حقیقت میں پیشاب ڈائریکٹ بیئر میں نہیں ڈالا جاتا بلکہ اسے پلسنر (Pilsner) بیئر کو کشید کرنے کے لئے فرٹیلائزر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ پلسنر بیئر چیک ریپبلک کے شہر پیلسن میں 1842 میں کشید کی گئی تھی اور دنیا میں دو تہائی بیئر بنانے والی کمپنیاں اسی طریقے کو استعمال کرتی ہیں۔
ڈنمارک میں شراب کشید کرنے کیلئے سور یا گائے کے پیشاب کی بجائے انسانی پیشاب کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈنمارک کے شہر روسخلد میں ہر سال موسیقی کا ایک بڑا میلہ لگتا ہے جو شمالی یورپ کا سب سے بڑا میلہ ہوتا ہے اور اس میں ہزاروں لوگ شرکت کرتے ہیں۔ 2015 میں ڈینش ایگری کلچر اور خوراک کی کونسل (Landbrug & Fødevarer) کے مطابق اس میلے سے 54,000 لیٹر پیشاب اکٹھا کیا گیا تھا۔ اور اس سے 11 ٹن بیئر بنائی گئی تھی۔
سوچنے کی بات ہے کہ میلے میں اتنی زیادہ مقدار میں خالص پیشاب کیسے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کیلئے ٹرکوں کے ساتھ جڑے بڑے بڑے کنٹینر استعمال کیئے جاتے ہیں اور ان کنٹینروں کے دونوں جانب پیشاب کرنے کے لئے نالیاں بنی ہوتیں ہیں جہاں لوگ ایک ساتھ زمانے سے بےنیاز ہو کر پیشاب کررہے ہوتے ہیں اور یہ پیشاب اس کنٹینر میں جمع ہوتا رہتا ہے۔
ڈینش ایگری کلچر اور خوراک کی کونسل کی سی ای او کارن ہیکیروپ کہتیں ہیں کہ بیئر سائیکلنگ کا منصوبہ بیئر بنانے کیلئے بہت فائدہ مند ہے اور لوگ دوکانوں سے بہت سی گندی یا خراب اشیا باہر پھینک دیتے ہیں ایسے میں بیئر سائیکلنگ ان سب خراب چیزوں اور وہ سب جو فلش کر کے پانی سے بہا دیا جاتا ہے کو ری سائیکل کرنے میں مدد دیتی ہے۔ دنیا میں ڈینش فارمر پیشاب سے بیئر بنانے میں سب سے زیادہ مہارت رکھنے والے ہیں۔
کوپن ہیگن میں نوریبرو کے علاقے میں ڈنمارک کی بڑی شراب فیکٹری ہے جہاں روزانہ 60,000 بوتل پلسن بیئر کشید کی جاتی ہے۔ Nørrebro Bryghus کے ڈائریکٹر ہینرک وانگ کہتے ہیں کہ مارچ کے آخر میں اس فیکٹری میں پیلسن بیئر کی کشید کا کام شروع ہوگیا ہے اور لوگ جون 2017 یعنی دو ماہ بعد پیشاب سے بنی پیلسن بیئر کا ذائقہ چکھ سکیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں