آسٹریا نے طیپ اردگان پر واضح کیا ہے انہیں آسٹریا میں کمپئین چلانے کی اجازت نہیں ہے۔
آسٹرین وزیر خارجہ سیبیسٹین کرز نے کہا ہے کہ صدر اردگان کو آسٹریا میں ویلکم نہیں کہا جائے گا کیونکہ انکی حکومت کا خیال ہے کہ اردگان کے آسٹریا میں مختلف تقریبات سے خطاب کی وجہ سے ٹینشن پھیلنے کا خطرہ ہے۔ اسکی وجہ 360,000 کرد باشندے ہیں جو ترکی کی ایک بڑی اقلیت ہیں اور آسٹریا میں رہتے ہیں۔
ترکی کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آسٹریا کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے متعصب اور دوہرے معیار پر مبنی قرار دیا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم آسٹریا کی اس مسخ شدہ ذہنیت اور اپنی حدود سے تجاوز کرنے کو قبول نہیں کرتے۔
ترکی میں 16 اپریل کو ترکش آئین میں تبدیلی اور صدارتی اختیارات میں اضافے کیلئے ریفرینڈم ہو رہا ہے جس سے صدر کو امریکی صدر کی طرح لامحدود پاورز حاصل ہو جائیں گی۔
ترکش حکومت کے مخالفین کا خیال ہے کہ اس سے ترکی میں مطلق العنان حکومت قائم ہو جائے گی اور تمام طاقت کا محور صرف صدر ہو جائے گا اور انہیں یہ قبول نہیں ہے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Geeza Pro’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px Helvetica}