تحریک انصاف نے اپنی دو صوبوں کی حکومتیں کیا ختم کیں پی ڈی ایم کی حکومت نے سمجھ لیا کہ اب ان کو کسی کا شیلٹر نہیں رہا اس لیے یہ مناسب وقت ہے کہ ان کو سبق سیکھایا جائے شاید تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے اراکین کے استعفے واپس لینے کی کوشش کو بھی کمزوری تصور کر لیا گیا کیونکہ قبل ازیں اگر وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی انتقامی کارروائی کی بات بھی کی جاتی تھی تو پنجاب حکومت کی جانب سے اس کا بھر پور جواب دیا جاتا تھا چونکہ اب پنجاب میں نگران حکومت قائم ہو چکی ہے تو اب کہیں سے بھی جواب نہیں آئے گا شاید اسی سوچ کے مدنظر فواد چوہدری کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ویسے پاکستان بڑا عجیب ملک ہے اگر مقتدرہ کسی کو مزہ چکھانے پر آجائے تو اس بات پر گرفتار کر لے کہ تم ٹیڑھے کھڑے تھے جس کی وجہ سے قومی سلامتی داو پر لگنے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا اس لیے قومی سلامتی کے لیے گرفتاری لازمی تھی لہذا اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے لیکن اگر کسی کو صرف نظر کرنا مقصود ہو تو دہشتگردوں اور ملک دشمنوں کو بھی پروٹوکول کے ساتھ چھوڑ دیا جاتا ہے یہاں تک کہ ملک توڑنے والوں کو بھی نظرانداز کر دیا جاتا ہے فواد چوہدری کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے جس بات پر ان کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا ایسی باتیں سیاستدان ہر وقت اپنی گفتگو میں کرتے رہتے ہیں اگر اس طرح کارروائی ہونا شروع ہو گئی تو سیاستدانوں کے بولنے پر پابندی لگ جائے گی دراصل فواد چوہدری تحریک انصاف کی موثر آواز ہیں حکومت نے فیصلہ کیا کہ فواد چوہدری کو گرفتار کر کے باقیوں کو پیغام دیا جائے کہ خاموشی اختیار کر لو ورنہ پکڑے جاو گے اس گرفتاری کا ایک مقصد ٹیسٹر لگا کر چیک کرنا بھی مقصود تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے کس قسم کا ردعمل آتا ہے اگر حکومت اس ردعمل پر باآسانی قابو پا لیتی ہے تو پھر عمران خان اور دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا یہ سبق سیکھانے والی بات ہے کہ فواد چوہدری کے چھوٹے بھائی فراز چوہدری کو جہلم سے گرفتار کر لیا گیا اور پولیس نے جس بری طرح انھیں گھسیٹا ان پر تشدد کیا یہ قانونی کارروائی نہیں بلکہ طاقت کا بے دریغ استعمال ہے جسے حکومت اپنے مخالفین کو قابو کرنے کے لیے استعمال کررہی ہے تاکہ خوف وہراس پیدا کیا جائے سیاسی ورکروں کو بتلانا مقصود تھا کہ خاموشی سے بیٹھ جاو ورنہ بہت برا ہوگا فواد چوہدری کی گرفتاری پر تحریک انصاف کی جانب سے بھرپور ردعمل سامنے آیا بلکہ اس سے قبل عمران خان کی گرفتاری کی افواہ پر شدید سردی میں بھی لوگ رات آڑھائی بجے عمران خان کی ڈھال بننے کے لیے زمان پارک پہنچ گئے فواد چوہدری کی گرفتاری پر تحریک انصاف کے ورکرز کے جذبات دیکھنے والے تھے خاص کر فرخ حبیب نے فواد چوہدری سے دوستی کا حق ادا کر دیا وہ فواد چوہدری کو گرفتار کرنے والی پولیس کی ریکی کرتے رہے پولیس نے انھیں جل دینے کی بڑی کوشش کی لیکن وہ سائے کی طرح فواد چوہدری کا پیچھا کرتے رہے جب عدالت نے فواد چوہدری کو پیش کرنے کا حکم دیا لیکن پولیس نے عدالتی احکامات کے باوجود انھیں زبردستی اسلام آباد لیجانے کی کوشش کی تو فرح حبیب نے موٹروے پر ان کی گاڑی کو روک کر پولیس کو انھیں عدالت میں پیش کرنے کا کہا پولیس نے فرخ حبیب کے ساتھ جو سلوک کیا جس طرح انھیں زبردستی سائیڈ پر کر کے گاڑی بھگا دی اس طرح کے جذبات تو سگے رشتہ داروں کے نہیں ہوتے جس قسم کے جذبات کا مظاہرہ فرخ حبیب نے کیا اسی طرح لاہور میں میاں حماد اظہر کی جدوجہد بھی قابل دیدنی تھی تحریک انصاف کے ورکرز نے پوری طرح وفاقی حکومت کو اپنے ردعمل کے ذریعے پیغام بجھوا دیا ہے کہ تحریک انصاف کو روائیتی سیاسی جماعت نہ سمجھا جائے جس کے ساتھ روائیتی ہتھکنڈے استعمال کر کے انھیں ڈرایا دھمکایا جا سکتا ہے تحریک انصاف ایک مزاحمتی جماعت بن چکی ہے اوپر سے عمران خان کی خوش قسمتی ہے کہ پورے ملک میں اس کے چاہنے والے موجود ہیں اگر عمران خان نے احتجاج کی کال دی تو پورے ملک سے لوگ نکلیں گے حکومت کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے وقت کی نزاکت کا خیال کرنا چاہیے یہ وقت کسی پاپولر عوامی فورس کو دبانے کا نہیں ایسے حالات میں جب مہنگائی عروج پر ہو معیشت کا بیڑا غرق ہو چکا ہو بے روزگاری عام ہو اشیاء کی دستیابی غیر یقینی ہو ایسے حالات میں بیزار عوام کو سڑکوں پر آنے کے لیے محض کوئی بہانہ درکار ہوتا ہے ایسے حالات میں حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائی کا ردعمل کوئی اور حیثت بھی اختیار کر سکتا ہے اس ماحول میں عدالتوں پر ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ خلاف قانون کوئی کارروائی نہ ہونے دیں تاکہ کسی کو من مانی کرنے کی جرآت نہ ہو سکے
202