یوروپین پارلیمنٹ میں امریکن شہریوں کے یورپ میں ویزہ فری داخلے کو ختم کرنے کیلئے ووٹنگ ہوئی ہے۔
امریکہ کے یوروپین یونین کے پانچ ملکوں کے شہریوں کو ویزہ فری پروگرام سے نکالنے پر یوروپین پارلیمنٹ میں رد عمل کے طور پر قرارداد پیش ہوئی ہے جسمیں یہ کہا گیا ہے کہ امریکی شہریوں کا بھی یورپ میں ویزہ فری داخلہ بند کیا جائے۔ امریکہ نے جن پانچ ملکوں کے شہریوں کو ویزہ فری پروگرام سے نکالا ہے ان میں بلغاریہ کروشئیا سائپرس پولینڈ اور رومانیہ شامل ہیں۔
امریکی شہری عام طور پر بغیر کسی ویزے کے آ جا سکتے ہیں۔ لیکن اب یوروپین پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے بعد دو مہینے کے اندر یوپین کمیشن اسکو قانون کی شکل دے گا اور ان امریکی شہریوں کو جو یورپ کا سفر کرنا چاہتے ہوں بارہ مہینے کیلئے اضافی ڈاکومنٹس ایک فکس فیس کیساتھ جمع کروانے ہونگے جس سے وہ ایک سال تک یورپ میں سفر کرنے کے اہل ہونگے۔
یوروپین کمیشن کو تین سال پہلے سے پتا ہے کہ امریکا یورپی شہریوں کے ویزہ فری معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس نے ابھی تک اس ضمن میں کچھ نہیں کیا۔ اب یوروپین سول حقوق کی کمیٹی نے یہ ڈرا فٹ تیار کیا ہے اور پارلیمنٹ نے اسے منظور کر لیا ہے اور کمیشن کے پاس اس کو قانون کی شکل دینے کیلئے دو مہینے ہیں۔ اگر کمیشن دو مہینوں میں اسکا فیصلہ نہیں کرتا تو یوروپین پارلیمنٹ کے ممبران یہ کیس لیکر یوروپین عدالت انصاف میں جائیں گے۔
آسٹریلیا برونائی جاپان اور کینیڈا نے بھی کچھ یورپی ملکوں کے لئے ویزہ کی شرط لگائی تھی مگر اب ان چاروں نے دوبارہ تمام یورپی ممالک کے لئے ویزہ کی شرط ختم کر دی ہے۔
قانونی طور پر یوروپین کمیشن امریکیوں کا ویزہ فری داخلہ ختم کرنے کا پابند ہے۔ یوروپین مائگریشن کمشنر نے اپنی سفارشات میں اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے کہ ایسا کرنے سے براعظم یورپ میں سیاحت کی صنعت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
پچھلے مہینے سے یورپی یونین اس بات پر غور کر رہی ہے کہ امریکی طرز کے الیکٹرونک سفری اجازت نامہ کی سکیم کا اجراء یورپ میں بھی کیا جائے۔ اگر یہ ہوجاتا تو بریگسیٹ کے بعد برٹش شہریوں کو یورپ آنے کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یورپی امیگریشن منسٹر رابرٹ گڈول نے ای یو پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ ہم امریکی طرز کے پروگرام
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Geeza Pro’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px Helvetica}