مولا خوش رکھے ہمارے ان سیاستدانوں کو اور مزید حیاتی دے ہمارے 24/7 نیوز چینلز کو کہ جنکی وجہ سے ہر وقت رونق بنی رہتی ھے اور ہاں یاد آیا اللہ بخشے ہمارے کمانڈو جرنیل کو بھی کہ جسکے دور میں یہ رنگ برنگ چینلز کی بہاریں لگیں۔
یادش بخیر کچھ سال پہلے تک ٹی وی نام کی چیز کو یاد کیا جائے تو ذہن میں امریکن و گلابی سنڈی، کاشتکار بھائیوں ک نام پیغامات، ٹریکٹر کی دیکھ بھال یا پھر کچھ ہفتہ وار ڈراموں کے علاوہ زیادہ سے زیادہ فہم القران ہی ذہن میں آتے ہیں لیکن جب سے کمانڈو جرنیل کے دور میں ان نیوز چینلز کی بھرمار ھوئی پوری قوم کا ذہن دماغ آنکھیں اور بہت سی پوشیدہ حسیات بھی کھل گئی ہیں۔ اب صحیح غلط کی بحث میں پڑے بغیر کچھ دیر کو یہ گمان کر کے دیکھیں کہ آج بھی آپکو اگر امریکن سنڈی والے میڈیا کے دور میں چھوڑ دیا جائے تو آپ کتنے دن بقائمی حوش و حواس زندہ سکتے ہیں؟
چلیں اس سوال کو بھی ادھر ہی چھو ڑ کر آگے کو چلتے ہیں تو بات ھورہی تھی اس رونق میلے کی ک جو 24 گھنٹے ھمارے ٹی وی چینلز پر برپا رہتا ھے۔ کیا خوب انڈسٹری (میڈیا) پنپی کچھ سالوں میں بلکل ایسے ہی کہ جیسے ادھر یو پی ایس جنریٹر وغیرہ کی انڈسٹری نے ہزاروں گھرانوں کا روزگار لگا دیا۔ روزگار کے معاملے میں بھی پاک سرزمیں پر پاک پروردگار ایسے ہی فیاض ھے کہ جیسے یار لوگ بتاتے ہیں کہ موسموں کی ورائٹی میں اس خطے کا جواب نہیں۔ اب اگر تو بچہ میٹرک کر بیٹھا ھے تو موبائل ای زی لوڈ شاپ کا آپشن ہمیشہ کھلا ہے اور اگر میٹرک سے پہلے ہی تعلیم کو مفارقت دے ڈالی تو چنگچی رکشہ زندہ باد۔۔۔اب بتائیے بھلا اور کہیں پہ ہیں ایسے روزگار کہ مواقع۔
بات ہو رہی تھی اس رونق میلے کی کہ جو ہر روز ہمارے انواع قسم کے سیاستدان بذریعہ ٹی وی ہر گھر میں لگاتے ہیں۔ مانا کہ اس قوم کو ہر وقت جلدی پڑی رہتی ھے لیکن شکر ھے کہ یہ جلدی صرف سڑک پر ہوتی ھے سیاست اور سیاہ ستدانوں پر گفتگو کے لیے ہمارے پاس ہمیشہ وقت ہوتا ھے۔ آپ ابھی نواز شریف کی بات کریں ادھر کونے سے کوئی گو نواز گو کا نعرہ سناتی مخلوق نکل آئے گی جسکو آپ کے ن لیگی ھونے کا پختہ یقین ھوگا پھر بھلے آپ لاکھ بولیں کہ بھائی میرا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں جب تک کہ آپ کپتان صیب کی صداقت امانت دیانت شرافت کی دل کھول کر تعریف نہ کریں تب تک آپ پٹواری کے مقام پر نہ چاہتے بھی فائز رہینگے بلکل یہی معاملہ اس کے الٹ ہےکہ کسی ن لیگی کے آگے کپتان صیب کی کوئی بات کر کے انصافی نہ ہونے کی صفائی دیں گے تو ہی بچت ھے ورنہ آپ فرقہ امرانی کے جانثار ہی شمار ہونگے۔ ہر وقت ہر کسی کہ پاس ایک ہی موضوع کہ فلاں نے یہ کہا فلاں کا یہ بنے گا وغیرہ وغیرہ۔۔۔
لال حویلی سے نکلے بقراط عصر(بقول محترم نصرت جاوید صاحب) سے ایک شوخی سی اینکر نے استفسار کیا کہ شیخ صاحب آپ نے فلاں موقعہ پر یہ کہا تھا کہ یوں ھوا تو میں سیاست چھوڑ دونگا۔۔۔شیخ صاحب کایاں ھیں اک دو بار تو طرح دے گیے لیکن اس اینکر کے بار بار پوچھنے پر پھر مردہ کفن پھاڑ کہ سچ بول ھی پڑا کہ بی بی اگر ھم جیسے سیاستدان سیاست چھوڑ دیں تو تمھارے چینلز بند ھوجائیں اور تم لوگ بے روزگار ھو کر گھروں میں بیٹھ جائو۔ بات تو سچ کہی شیخ صیب نے کہ واقعی ان سیاستدانوں کہ دم پر ھی تو یہ سب رونق میلہ ھے۔
مولا خوش رکھے ہمارے ان سیاستدانوں کو اور مزید حیاتی دے ہمارے 24/7 نیوز چینلز کو کہ جنکی وجہ سے ہر وقت رونق بنی رہتی ھے اور ہاں یاد آیا اللہ بخشے ہمارے کمانڈو جرنیل کو بھی کہ جسکے دور میں یہ رنگ برنگ چینلز کی بہاریں لگیں۔