Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
197

عمران خان سے ملاقات

عمران خان نے آخری اور فیصلہ کن جنگ لڑنے کی ٹھان لی ہے تمام تر حکومتی دباو گرفتاری کے امکان نا اہلی کے خوف کے باوجود بلا کا اعتماد رکھنے والا عمران خان آج پہلے سے زیادہ پرعزم دکھائی دے رہا ہے اسے پورا یقین ہے کہ آخر کار یہ بازی اسی نے جیتنی ہے یہ انسانی نفسیات ہے کہ وہ کس جذبے اعتماد اور جانفشانی کے ساتھ کسی کام کو کر گزرنے کا ارادہ کرتا ہے اس کو اگر یقین ہو کہ وہ ہر صورت کامیابی حاصل کرے گا تو وہ مشکل سے مشکل حالات میں بھی کامیابی کی امید نکال لیتا ہے عمران خان سے ملاقات میں ہم نے انھیں پہلے سے زیادہ پرامید دیکھا ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے ڈھکوسلے زیادہ دیر نہیں چل سکتے آخر کار انھیں آئین کے مطابق الیکشن کروانا پڑیں گے اور الیکشن میں یہ منہ چھپاتے پھریں گے جب ہم اعتماد کے حوالے سے عمران خان کا موازانہ حکمرانوں سے کرتے ہیں تو وہ تمام تر انتقامی حربوں کے مطمئن نظر آتا ہے جبکہ حکمرانوں کے چہروں کو دیکھیں تو پتہ نہیں کیوں وہ انجانے خوف میں مبتلا نظر آتے ہیں اکثر کی ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں باڈی لینگویج بہت کچھ واضح کر دیتی ہے عمران خان ملک کی دگرگوں صورتحال معاشی ابتری امن و امان کی خراب صورتحال، افراتفری ۔غیر یقینی، مہنگائی بے روزگاری ہرقسم کے مسائل کا ایک ہی حل سمجھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ جب تک الیکشن نہیں ہوتے منتخب جمہوری حکومت نہیں آتی جو مرضی کر لیں بہتری نہیں آسکتی ملک کو گرداب سے نکالنے کا واحد حل انتخابات ہیں اور انھیں یہ بھی یقین ہے جس دن بھی الیکشن ہوئے عوام انھیں بھر پور مینڈیٹ دیں گے میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ کا ایک ہی مسلہ ہے الیکشن حکومت کا ایک ہی مسلہ ہے اقتدار کو طول دینا لیکن عوام کا مسلئہ مہنگائی ہے انھوں نے کہا کہ بالکل عوام کا مسلئہ مہنگائی ہے لیکن مہنگائی ختم کرنے کے لیے بھی جب تک آپ ماحول سازگار نہیں بنائیں گے نہ کاروبار چل سکتا ہے نہ سرمایہ کار آسکتا ہے غیر یقینی کے ماحول میں کون ہے جو یہاں سرمایہ کاری کرے گا آپ کا تو اپنا بزنس مین اپنے ملک میں کاروبار نہیں کرنا چاہتا وہ متحدہ عرب امارات اور بنگلہ دیش جا کر کاروبار کو ترجیح دے رہا ہے جب اپنوں کو اعتماد نہیں تو بیرونی سرمایہ کار کیسے آئے گا انھوں نے بتایا کہ ملک جہاں پہنچ چکا ہے جو بھی حکومت آئے حالات بہتر بنانے میں 2سال لگیں گے ہم اقتدار میں آکر غریبوں کو کھانے پینے کی اشیاء میں سبسڈی دیں گے جس طرح ہم نے کرونا کے دنوں میں غریب عوام کا خیال کیا اسی طرح مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لیے ان کی مدد کریں گے ان کا کہنا ہے کہ حکمران آئین کی بے توقیری کر رہے ہیں ملک کو بنانا ریپبلک بنانے پر تلے ہوئے ہیں آئین کی خلاف ورزی کر کے ملک کا دنیا میں تماشا لگا رہے ہیں جعلی پرچوں سے لوگوں کی تضحیک تشدد آڈیو ویڈیو بنانے سے لوگوں میں ان کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے یہ ایسے ہتھکنڈوں سے عوام میں خوف پھیلا رہے ہیں لیکن ہم نے عوام کا خوف ختم کرنے کے لیے جیل بھرو تحریک شروع کر رہے ہیں جب عوام کا خوف ختم ہو گیا تو پھر ان کے آگے کوئی نہیں ٹھر سکے گا عمران خان کی باڈی لینگویج اور گفتگو سے ہم نے اندازہ لگایا کہ وہ آخری حد تک جانے کے لیے تیار ہے وہ ہر حال میں اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہے ان کے ورکرز بھی چارج ہیں اور اب ان کے پاس احتجاج کا اخلاقی جواز بھی موجود ہے وہ اب قومی اسمبلی توڑ کر فوری الیکشن پر خاموش ہیں وہ تو اپنی ختم کردہ پنجاب اور خیبر پختون خواہ حکومتوں کو ختم کرنے پر 90 دنوں میں آئینی طور الیکشن کروانے کی پابندی پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اخلاقی قانونی آئینی طور پر اس ایشو پر تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت جان بوجھ کر الیکشن میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے جو حکومت کے عوام میں جانے کے خوف کو نمایاں کر رہی ہے عمران خان کے ساتھ کالم نگاروں کی نشست میں بیوروکریسی کے کردار پر بھی پرسیرحاصل گفتگو ہوئی عمران خان نے کہا کہ ہم اقتدار میں آکر بیوروکریٹس کو کیکٹگرائز کریں گے کام کرنے والے محنتی افسران کو دوسروں کے ساتھ نہیں ملایا جا سکتا عمران خان سے پچھلی حکومت اور آئیندہ اقتدار ملنے پر کی گئی پلاننگ پر گفتگو سے معلوم ہوا کہ اس بار تحریک انصاف نے کافی ہوم ورک کر رکھا ہے ہر شعبہ اور ایشو پر حکمت عملی تیار کی گئی ہے یہاں تک کے انتخابی تیاریاں بھی مکمل ہیں عمران خان کی میڈیا ٹیم بھی بڑی متحرک ہے خاص کر زمان پارک میں مسرت جمشید چیمہ نے بڑے احسن طریقہ سے میڈیا کا مورچہ سنبھالا ہوا ہے اب تو وہ تجربہ کار میڈیا مینجر بن چکی ہیں وہ میڈیا کے ہر شعبہ سے اپنے موثر رابطوں کی وجہ سے بڑے اچھے طریقے سے میڈیا ہینڈلنگ کر رہی ہیں فواد چوہدری اور میاں فرخ حبیب تو تحریک انصاف کے سٹار بیٹسمین ہیں لیکن عمران خان کے سیاسی منتظم حافظ فرحت عباس تو بڑے چھپے رستم ہیں میرے تو وہ چھوٹے بھائی ہیں لیکن جس طریقے سے انھوں نے اندرونی مینجمنٹ سنبھال رکھی ہے وہ قابل تحسین ہے۔