پاکستانی صحافی اور اے آر وائے کے سابق اینکر ارشد شریف کی کینیا میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے انکی اہلیہ جویریہ صدیق نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ “ آج میں نے اپنا دوست، شوہر اور پسندیدہ صحافی کھو دیا ہے، پولیس نے انھیں بتایا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا میں مار دیا گیا ہے، میری لوگوں سے یہ اپیل ہے کہ ارشد شریف کی کینیا کے مقامی ہسپتال میں لی جانے والی آخری تصویر کو شیئر نہ کیا جائے”۔
ارشد شریف کو اسی سال 23 مارچ کو حکومت پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا، مگر وہ چند ماہ قبل امپورٹڈ حکومت کی طرف سے جھوٹی ایف آئی آر کے اندراج کے بعد خودساختہ جلاوطنی اختیار کر کے پشاور سے دوبئی منتقل ہوگئے تھے، بعد ازاں وہ مختلف ممالک سے ہوتے ہوئے کینیا پہنچے تھے، جہاں انہیں گزشتہ روز قتل کردیا گیا ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں پاکستانی صحافی، سیاستدان اور دوسرے شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ سوشل میڈیا پر اس اندوہ ناک قتل پر دکھ اور غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور انکی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن ابھی تک سرکاری سطح پر کینیا کی حکومت یا حکومت پاکستان نے کوئی بیان نہیں دیا ہے۔