ہمارے پیارے دوست مولوی کے برادرِ نسبتی (میں سالا لکھتا تو آپ کہتے گالی دے رہا ہے) عبدالشکور کو محّلے کی ایک کرسچین لڑکی سے عشق ہوگیا ۔۔ وہ لڑکی کسی دفتر میں ٹائپسٹ تھی ۔۔ عبدالشکور ایسے مجنوں ہوئے کہ اُس لیلٰی کے گھر کے سامنے ہی ایک دکان کرائے پر لے کے “عبدالشکور اسٹیٹ ایجنسی ” کے نام سے پراپرٹی کا کام شروع کر دیا ۔۔
بستر لگادیا ہے تیرے گھر کے سامنے
سالے صاحب کی دیوانگی کا یہ عالم تھا کہ ایک بار مجھ سے “سی پیک ” منصوبے پر بحث کرتے ہوئے اَڑ گئے کہ اقتصادی راہداری اُس لیلٰی کے گھر کے آگے سے گزرنی چاہیئے ۔۔ میں نے یہ کہہ کے جان چھڑائی کہ مجھے تو کوئی اعتراض نہیں اگر باقی تین صوبے بھی راضی ہوں تو۔۔۔
دیوانگی کے قصّے جب محّلے میں زیادہ مشہور ہوئے تو محلّے کے چار پانچ آدمیوں نے ہماری سربراہی میں “اقوامِ متحدہ” بنائی اور ہم مولوی کے پاس اُس کی شکایت لے کے گئے کہ جناب اپنے سالے کو لگام دیں ورنہ ہمارے بھی سالے ہیں ۔۔ یہ محّلا شریفوں کا ہے ۔۔ یہ کرسچین لڑکی کئی سالوں سے یہاں رہتی ہے ۔ یہ جب بھی آپ کے سالے عبدالشکور کی دکان کے آگے سے گزرتی ہے تو وہ اپنے پوپلے منہ سے سیٹیاں بجاتا ہے ۔۔ اور ساٹھ ،ستر کی دہائی کے پاکستانی فلمی گانے گاتا ہے ۔۔ جس کے گانے اور لکھنے والے تک سب مر کھپ گئے ۔۔ حرام ہے جو آج تک اس نے کوئی نیا انڈین گانا گایا ہو ۔۔ آج تک اس محّلے میں کسی سالے کی ہمّت نہیں ہوئی کہ ایسی حرکت کرے ۔۔ سوائے آپ کے سالے کے۔
مولوی نے بڑے تحّمل سے ہم سب کی باتیں سنی اور وعدہ کیا کہ وہ اپنے سالے کو سمجھائیں گے ۔۔ جب پانچ آدمیوں کا وفد اٹھ کے جانے لگا تو انہوں نے سب کو جانے دیا صرف ہمیں روک لیا ۔۔ سب کے جانے کے بعد وہ ہم سے گویا ہوئے۔
“ہاں بھئی ۔۔۔ تو آپ جناب ہیں اس ساری مہم کے پیچھے؟”
میں نے حیرت سے اُن کی طرف دیکھا۔
کونسی مہم ؟
کہنے لگے ۔
یہی جو ہمارے برادرِ نسبتی کے خلاف چل رہی ہے۔
میں نے ہنستے ہوئے کہا۔
نہیں ۔۔ آئی ایس آئی ہے۔
وہ بِدّک گئے ۔۔ چونکہ ان کی عادت ہے کہ انہیں ہر کام کے پیچھے ایجنسیوں کا ہاتھ نظر آتا ہے۔۔ پھر اچانک موضوع بدل کے کہنے لگے۔
یار یہ طارق فتح کیا چیز ہے ؟ اس کے پیچھے کون ہے؟
میں نے فورا” کہا ۔
بہت اونچی چیز ہے ۔۔ اس کے پیچھے بھی ایجنسی ہے۔
کہنے لگے۔
کیا مطلب ہے؟
میں نے کہا۔
ایجنسی سے مراد ‘انڈین را’
مسکرائے ۔۔ کہنے لگے۔
تو پھر اس کا مطلب ہے کہ ہمارے عامر لیاقت کے پیچھے بھی ہماری ایجنسی ہے۔
میں جواب دینے کی سوچ ہی رہا تھا کہ اچانک سامنے سڑک سے وہی کرسچین لڑکی کا گزر ہوا جس کا اوپر زکر کیا گیا ہے۔
میں نے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہنستے ہوئے کہا۔
عامر لیاقت کا تو مجھے پتہ نہیں البتہ اس لڑکی کے پیچھے ایک ایجنسی ہے اور وہ ہے عبدالشکور اسٹیٹ ایجنسی۔
مولوی نے دانت پیستے ہوئے میری طرف دیکھا۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}