وحی انسانوں سے اللہ کے اجتماعی رابطے کا نام ہے جس کا سلسلہ تو قُرآن کی تکمیل کے ساتھ ہی ہمیشہ کے لیے ختم ہُوا,
لیکن جب تک نماز اور دُعا باقی ہے رُوح کے ذریعے اللہ سےبندے کا دوطرفہ انفرادی رابطہ باقی ہے۔
جب اللہ قُرآن میں کہہ دے کہ میں ہر پُکارنے والے کی پُکار سُنتا اور جواب دیتا ہُوں پھر اُنہیں بھی چاہیے کہ وہ میری پُکار سُنیں، تو یہ آیت بندے اور اللہ کے انفرادی رابطے کے زندہ ہونے کی دلیل ہے.
البتّہ اگر اربوں نمازیوں کو لگے کہ نہ اُنکی دُعا سُنی گئی نہ اُنہوں نے دُعا کا جواب یعنی اللہ کی پُکار اپنے قلب میں سُنی تو یقیناََ نمازی کے ایمان، عقائد، نماز اور دُعا میں کوئی کمی یا خرابی ہے
غور کرنا ہوگا کہ کہاں کیا کمی رہ گئی کیونکہ اگر اللہ کہہ رہا ہے کہ میری پُکار سُنو تو پھر اللہ کا جواب قلب میں اُترتا محسُوس ہونا چاہیے۔
اگر اللہ کی پُکار سُننا مُمکن نہ ہوتا تو اللہ کبھی قُرآن میں مومن سے یہ مُطالبہ نہ کرتا۔
یاد رہے اللہ کے قوانین پر راسخ ایمان اللہ سے انفرادی رابطے کی بُنیادی شرط ہے۔ اللہ اپنے تمام قوانین کھول کھول مُحمدﷺ پر اُترنے والی آخری الہامی کتاب میں بیان کر چُکا۔
اگر قُرآن میں بیان کیے گئے اللہ کے فطری قوانین کی مُکمل سمجھ ہو
اور اگرنمازی کسی قسم کے ظاہری یا معنوی شرک میں مُبتلا نہ ہو
تو مُمکن ہی نہیں کہ اُسکا اللہ سے رابطہ بحال نہ ہو
اور مُمکن ہی نہیں کہ اُسکے قلب میں اُسکی دُعا کا جواب نازل نہ ہو۔
اگر آپکی نماز معراج نہیں بنتی، اگر آپکو اللہ کی پُکار سُنائی نہیں دیتی،
تو اللہ سے اپنے تعلُق کی راہ میں پڑے تمام بُت ڈھا دیجیے۔
بُت تو بُت ہی ہے خواہ نبیوں کا ہو یا نبیوں کے ساتھیوں کا،
فقہہین کا ہو یا مُحدّثین کا۔
بُت تو بُت ہی ہے۔
اللہ چاہتا ہے کہ اللہ اور اُسکے بندے کے درمیان کوئی بھی نہ ہو تبھی اللہ قُرآن میں میرے مُحمدﷺ سے کہتا ہے،
اگر آپ سے میرے بارے میں میرا کوئی بندہ سوال کرے تو اُسے بتائیے کہ وہ تُمہارے قریب ہی تو ہے۔
آئیے اللہ کا قُرآن سمجھ کر اللہ سے اپنا انفرادی تعلُق جوڑیں۔
آئیے، خُود کو اُسکی پُکار سُننے کے قابل بنائیں۔۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}