امریکہ اور نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستان کا امریکی افواج کو اڈے دینا پاکستانی مفاد میں نہیں ہے اور پاکستانی حکومتی اعلی عہدیداران بار ہا یہ اعلانات بھی کر چکے ہیں کہ پاکستان اس مرتبہ امریکہ کو پاکستانی سرزمین پر اڈے بنانے کی اجازت نہیں دے گا لیکن اگر آئی ایم ایف کے مرہون منت پاکستانی کمزور معیشت کو دیکھا جائے تو یہ بات خارج از امکان قرار نہیں دی جاسکتی کہ پاکستان امریکہ کو اڈے نہ دینے کے موقف پر قائم رہ سکے گا۔ اس دفعہ ماضی کے برعکس کچھ شرائط پر امریکہ کو خفیہ طور پر اڈے دیئے جاسکتے ہیں اور شاید چین کو بھی اس بات پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ وہ پاکستان میں اربوں ڈالرز کی انوسٹ منٹ کررہا ہے اور امریکہ اور نیٹو افواج کے اچانک افغانستان سے نکلنے کی وجہ سے افغانستان میں بڑھتی بدامنی کے سبب اسکی انوسٹ منٹ خطرے میں بھی پڑھ سکتی ہے۔
دوسری طرف طالبان یکے بعد دیگرے تیزی سے افغان اضلاع پر قابض ہونا شروع ہوگئے ہیں اور انہوں نے ترکی کو بھی انتباہ کردیا ہے کہ اسے بھی افغانستان سے اپنی افواج نکالنا پڑیں گی، ایسی صورت میں پاکستان کا امریکہ کو فوجی اڈے دینا شاید مناسب عمل نہیں ہوگا بلکہ پاکستان اس سارے معاملے میں نیوٹرل رہ کر اپنی ہی سرحدوں کی حفاظت کرتا رہے تو یہ بات پاکستانی مفاد میں زیادہ اہم ہے اگر پہلے افغانی معاملات میں دخل اندازی کر کے اور ایسے عمل کا سہولت کار بن کر پاکستان کو نقصان ہوا ہے تو فائدہ اب بھی نہیں ہوگا۔
#طارق_محمود