360

واپڈا کیخلاف دیامر میں بڑی تحریک کا آغاز

چلاس، خصوصی رپورٹ (عمران اللہ مشعل) گریجویٹ الائنس دیامر کے بعد متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم نے بڑے پیمانے پر احتجاجی دھرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ پہلے مرحلے میں کے کے ایچ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا پلان بنایا ہے۔ کھنبری سے رائیکوٹ تک تمام متاثرین نے سر جوڑ لئے ہیں، کمشنر دیامر استور نے بھی واپڈا کے اعلی حکام کو چلاس طلب کر لیا ہے۔

دوسری طرف واپڈا کی طرف سے انتظامیہ کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم نے ری سیٹلمنٹ /چولہا پیکیج میں بڑے پیمانے پر گھپلوں اور واپڈا حکام کی غفلت اور نااہلی کیوجہ سے پیش آنے ولی مسائل میں واپڈا حکام کی عدم تعاون سے متاثرین میں پائے جانے والا لاوہ پھٹنے کو تیار ہے۔

دیامر بھاشہ ڈیم کے سب سے بٰے سٹیک ہولڈر ٹاؤن ایریا چلاس کے چولہا لسٹوں میں بڑے پیمانے پر گڑ بڑ ہونے کے ساتھ سینکڑوں متاثرین کا پورا پورا خسرہ چولہا پیکج لسٹ سے غائب ہے جس سے متاثرین کے پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے جب متاثرین کے نمائندہ وفود نے انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے ڈوٹوک موقف میں بتایا کہ لسٹ واپڈا نے مرتب کی ہے اس حوالے سے انتظامیہ کا کوئی کردار نہیں ہے جبکہ واپڈا والے کہتے ہے کہ یہ کام انتظامیہ کا ہے۔

تمام متاثرین نے اپنی آخری قراداد میں مطالبات کی منظوری نہ ہونے پر 27 مارچ سے شاہراہ قراقرم ہر قسم کی ٹریفک کے لئے غیر معینہ مدت کے لئے بند کرنے کے ساتھ واپڈا کے ڈیم میں ہونی والی تعمیراتی کام روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے متاثرین نے باقائدہ کمیٹیاں بناکر 19 مارچ بروز جمعہ سے تمام مساجد اور ڈور ٹو ڈوڑ کمپئن کا بھی آغاز کرے گی جس میں 27 مارچ کے دھرنے کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی کے ساتھ تیار بھی کیا جائے گا۔

موجودہ صورتحال انتظامیہ کے لئے پریشانی کا باعث بن رہی ہے جس پر کمشنر دیامر استور ڈویژن نے ہنگامی بنیادوں پر واپڈا کے اعلی حکام سے رابطہ کیا ہے اور انہیں چلاس بلایا ہے تاکے متاثرین کے مطالبات اور تحفظات کے حوالے سے بات چیت کیا جاسکے اور قابل قبول حل نکالا جائے.

عوام اور متاثرین کے نمائیندوں نے کمشنر صاحب کی کوششوں پر انکا شکریہ ادا تاہم مطالبات پورے نہ ہونے پر دھرنے کے فیصلے ہر قائم ہے۔ اب یہ انتظامیہ اور واپڈا پر منحصر ہے وہ متاثرین کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرتے ہے یا انہیں روڈ پر نکلنے کے لئے مجبور کیا جائے گا یہ آنے والے دنوں میں واضح ہوجائے گا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنی آباؤ و اجداد کی تمام جائیدادیں قبریں یہاں تک اپنی شناخت کی قربانی دی ہے لیکن واپڈا والے ہمیشہ ہمیں اسطرح روڈ پے نکلنے کے لئے مجبور کر رہے ہیں۔ پہلے ہمارے گریجویٹس کو روڈ پر نکلنے پر مجبور کیا گیا اور اب ہمیں مجبور کیا جارہا ہے، آخر ہمارا قصور کیا ہے ؟کیا ہماری قربانیوں کا صلہ اب اسطرح دیا جائے گا؟ اسکا ذمہ دار کون ہے؟