موہن ایک کلینر ہے. صدر کے علاقے میں ایک مارکیٹ میں صفائی کرتا ہے. اُس کی ایک چار سالہ گڑیا ہے سیتا . بہت ہی پیاری , بہت ہی معصوم. موہن اسے دیکھ کے جیتا ہے. ہر اتوار کو جب موہن کی چھٹی ہوتی ہے وہ گڑیا کو لے کے گھومنے پھرنے نکلتا ہے.
آج جب موہن اسے ریگل صدر کی ایک دکان کے باہر لے کے کھڑا تھا. دونوں باپ بیٹی دکان کے اندر چلتے ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ اچانک گڑیا نے موہن کی طرف دیکھ کے بڑے معصومانہ انداز میں پوچھا.
” ابّا! یہ ٹی وی والے کے پاس اتنے سارے ٹی وی ہیں . اس میں سے ایک یہ ہمیں کیوں نہیں دیدیتا?”
موہن کی آنکھیں بھر آئیں. اُس نے کہا.
” بٹیا! ٹی وی کے پیسے دینے پڑتے ہیں. ایسے ہی کوئی تھوڑی دے گا”
وہ بڑی معصومیت سے بولی.
“تو دیدیں نا پیسے … آپ کے پاس تو ہیں .. اچھا یہ لیں بیس روپے .. یہ میں نے جمع کئے ہیں”
موہن زمین پر اس کے پاس بیٹھ گیا. اس کا ماتھا چوما.
” بٹیا! اتنے پیسے میں ٹی وی نہیں آتا. اس کے لئے بہت سے بیس روپے جمع کرنے پڑیں گے”
گڑیا کا منہ بن گیا.. موہن کو ہنسی آگئی. کہنے لگا.
” اچھا اب ایسا کرتے ہیں کہ کل سے میں آپ کو روز کے بیس روپے دیتا ہوں. آپ اسے جمع کریں گی. جب بہت سارے بیس روپے آپ کے پاس جمع ہوجائیں گے تو پھر میں اور آپ آکے یہاں سے ٹی وی لے جائیں گے… ٹھیک ہے?”
گڑیا کی آنکھوں میں چمک پیدا ہوئی. اس نے کہا.
” ہاں یہ ٹھیک ہے “
موہن نے اسے گود میں اٹھایا اور گھر کی راہ لی.
اگلے روز سے موہن نے اپنی دن کی ڈیوٹی پوری کرنے کے بعد رات کے وقت ایک شادی ہال کے باہر غبارے بیچنا شروع کردئے.
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}