گزشتہ چند گھنٹوں میں اسرائیل سے اردونامہ کے ساڑھے تین ہزار دفعہ صفحات پڑھے گئے۔
اردونامہ کی ہر پوسٹ امریکہ میں پڑھے جانے کی سمجھ تو آتی ہے کیونکہ گوگل کا ہیڈکواٹر امریکہ میں ہے اور وہاں سے ہر پبلیکیشن کو پڑھا جاتا ہے تاکہ گوگل کے قواعد و ضوابط کو تمام بلاگرز پر لاگو کیا جاسکے۔
دنیا کے ہر ملک کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی بہتری اور حفاظت کیلئے انٹرنیٹ پر موجود ایکٹوٹیز پر ایک خاص حد تک نظر رکھے مگر اظہار آزادی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ اور صرف چند گھنٹوں میں ساڑھے تین ہزار دفعہ اردونامہ جیسی بےضرر ویب سائیٹ کی ورق گردانی کرنا بالکل مناسب نہیں ہے اور اس بلاوجہ کی نگرانی سے شک کا پہلو نکلنا ایک قدرتی عمل ہے۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}