858

چھوٹے پیر کا مرید کے پلاٹ پر قبضہ

جنوبی پنجاب میں ایک بڑے پیر صاحب جنکے مریدین یورپ امریکہ میں بھی رہتے ہیں، اللہ انہیں جنت نصیب فرمائے اچھے انسان تھے، انکے بیٹے یعنی چھوٹے پیر صاحب نے تیسری نسل سے برطانیہ رہنے والے اپنے مرید سے گزشتہ کئی سالوں سے غریبوں کی مدد اور پیر خانے کے نام پر کروڑوں روپیہ امداد حاصل کرنے کے بعد انکے تین کروڑ مالیت کے کمرشل پلاٹ پر بھی قبضہ کرلیا ہے، مرید صاحب اب برطانیہ سے اپنے ایک رشتے دار کو کیس لڑنے کیلئے ہزاروں پاؤنڈ بھیج رہے ہیں تاکہ پیر کا ناجائز قبضہ چھڑوایا جاسکے، یہ بات میرے ایک پرانے کلاس فیلو نے فون پر بتائی اور ساتھ ہی اس مسئلے کے حل کیلئے تجویز مانگی?، میرا یہ کلاس فیلو خود جنوبی پنجاب کے ایک اونچے خاندان کا چشم و چراغ ہے اور اپنے علاقے کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اسکا روز کا معمول ہے، یہ مسئلہ سن کر پہلے تو میں حیران ہوا کہ ایسے مسئلے کا حل تو وہ اپنے ممبران پارلیمنٹ دوستوں سے کروا سکتا ہے، اس پر انکا جواب تھا کہ پیر صاحب کا اپنے علاقے میں کافی اثر رسوخ ہے، ان پر ہاتھ ڈالنا آسان نہیں ہے?، میں نے انہیں کیا تجویز دی یہ تو میں بعد میں بتاتا ہوں اس سے پہلے ایک واقعہ بیان کردیتا ہوں۔


میرے ایک فیس بک دوست جو کسی یونیورسٹی میں پروفیسر بھی ہیں، انکے ایک عزیز رشتہ دار جو ملتان میں امام مسجد تھے، انہوں نے آدھی زندگی لگا کر اپنا پیٹ کاٹ کر دو مکان بنائے تھے، ایک میں خود رہتے تھے، دوسرا کسی وکیل صاحب کو کرایہ پر دے رکھا تھا تاکہ کرائے کے پیسوں سے گزر بسر کرنے میں آسانی ہو، اچانک وکیل بابو نے کرایہ دینا بند کردیا اور مکان پر قابض ہوگیا، بچارے مولوی صاحب نے بیس سال قبضہ چھڑوانے کیلئے کیس لڑا، آخرکار مولوی صاحب کیس جیت گئے، جس دن پولیس نے عدالتی حکم نامے کیساتھ قبضہ چھڑوانے آنا تھا اسی دن نماز فجر کے وقت وکیل بابو نے انہیں گولی مار کر اللہ میاں کے ہاں پہنچا دیا?، مولوی صاحب بچارے شریف انسان تھے یہ قطعاً نہیں جانتے تھے کہ پاکستان میں جنگل کا قانون ہے، جہاں درندے سرعام گھوم پھر رہے ہیں، یہاں انصاف لینا آسمان کو ہاتھ لگانے کے مترادف ہے، مولوی صاحب عقلمند ہوتے تو مقدمہ کرنے کی بجائے وہیں کچھ کرتے جو وکیل بابو نے انکے ساتھ کیا ہے، اور بعد میں انکے لواحقین وہیں مکان بیچ کر مولوی صاحب کو چھڑوا لیتے، لیکن بچارے یہ چھوٹی سی بات نہ سمجھ سکے اور مکان کے قبضے کی حسرت دل میں دبائے قبر شریف میں پہنچ گئے?۔


یہ واقعہ سنانے کے بعد میرا اپنے کلاس فیلو کو کہنا تھا کہ وہ اپنے برطانیہ والے دوست کو کہے کہ عدالت سے کیس واپس لے لے، پاکستان جائے اپنی باقی ماندہ جائیداد بیچ کر برطانیہ واپس آنے سے پہلے چھوٹے پیر صاحب کی اپنے پورے خاندان سمیت اوپر کی ٹکٹ کٹوانے کیلئے کسی طور مار خان صاحب کو سپاری دے دے، تاکہ اس پلاٹ پر قبضہ کرنے والے کا کوئی تُخم بھی اس فانی دنیا میں موجود نہ رہے، جو پیسے اس نے عدالتوں اور رشتہ داروں کو پیروی کرنے کیلئے دینے ہیں وہیں پیسے اس طور مار خان کو ایڈوانس میں دے دے، اور خود ہمیشہ کیلئے برطانیہ تشریف لے آئے، اگر وہ ایسا نہیں کرسکتا تو پلاٹ اور پیر صاحب دونوں کو بھول جائے اور عدالتوں کے چکر میں مزید پیسے برباد نہ کرے?۔

اپنا تبصرہ بھیجیں