449

وہ ملک جہاں کرپشن نہ ہونے کے برابر ہے

سویڈن کا نام دنیا کے کم ترین کرپشن کرنے والے ممالک کی لسٹ میں تیسرے نمبر پر آتا ہے، یہاں کسی قسم کی رشوت یا دوسری کرپشن شاذونازر ہی ہوتی ہے، اسکی وجہ یہ ہے کہ پورے ملک میں ایک بھی شہری غریب نہیں ہے، ڈاکٹر اور صفائی کرنے والے کی تنخواہ میں بہت زیادہ فرق نہیں ہے، جتنی تنخواہ زیادہ ہوتی جاتی ہے اتنا ہی ٹیکس بڑھتا جاتا ہے، حکومت سب کو برابر رکھنے کی کوشش کرتی ہے، ہر شہری بی ایم ڈبلیو یا مرسڈیز کار خریدنے کی سکت رکھتا ہے۔


بات گاڑی کی ہورہی ہے تو لگے ہاتھوں ڈرائیونگ لائسنس کے بارے میں بھی بات ہوجائے، سویڈن میں ڈرائیونگ لائسنس لینا بہت مشکل ہے، صرف اسے ملتا ہے، جو تھیوری کو پریکٹیکل ڈرائیونگ پر لاگو کر کے دکھاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ دو دو تین تین دفعہ فیل ہوکر ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرپاتے ہیں، ایسے میں اگر کسی کے پاس سویڈش ڈرائیونگ لائسنس ہو اور اسے ڈرائیونگ نہ آتی ہو، ایسا ہونا ناممکنات میں سے ایک ہوسکتا ہے، لیکن پچھلے دنوں اس وقت یہ معجزہ رونما ہوا جب میرے ایک دوست نے بتایا کہ اسکے پاس ایک پاکستانی بھائی ڈرائیونگ سیکھنے آئے ہیں اور اسکے پاس سویڈش ڈرائیونگ لائسنس بھی ہے، حیرت سے میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا، ناممکن۔۔۔?، میرے منہ سے یک لخت یہ لفظ نکلا۔۔۔ ناممکن۔۔۔ میرے دوست نے ہنستے ہوئے بتایا کہ اس پاکستانی بھائی نے یونان میں ایک ہزار یورو رشوت دے کر ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا تھا جسے اس نے سویڈن آکر معمولی فیس دیکر سویڈش ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ تبدیل کروا لیا ہے اور اب موصوف ڈرائیونگ سیکھ رہا ہے۔

یہ سن کر جہاں مجھے حیرانی ہوئی کہ پاکستانی بھائی نے کس طرح اپنے دماغ کا منفی استعمال کر کے فائدہ اٹھایا ہے، وہیں مجھے ماضی کا ایک اور واقعہ بھی یاد آگیا جس میں میرے ایک قریبی دوست نے بتایا تھا کہ اسکا ایک رشتہ دار جو بیس پچیس سال سے اٹلی میں مقیم ہے اس نے ایک ہزار یورو رشوت دیکر ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا ہوا ہے اور اب وہ وہاں ڈرائیونگ سیکھ رہا ہے، اٹلی، سپین، پرتگال، یونان اور مشرقی یورپ کے ممالک میں رشوت دیکر کر کام کروانا عام ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ ممالک یورپ کے اندر ہوتے ہوئے بھی غریب گنے جاتے ہیں، مغربی یورپین ممالک میں روزمرہ معاملات میں رشوت کا استعمال کم ہوتا ہے، جبکہ شمالی یورپین ممالک جنہیں سکنڈی نیوین ممالک بھی کہا جاتا ہے یہاں رشوت نہ ہونے کے برابر ہے، ان ممالک میں ڈنمارک، ناروے، سویڈن اور فن لینڈ کے نام آتے ہیں۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے 180 ممالک میں عوامی سطح پر ہونے والی کرپشن کا جائزہ لیکر اپنی 2019 کے سال کی رپورٹ مرتب کی ہے، اس رپورٹ میں کرپشن کے بغیر صاف ستھرے ممالک کو 100 نمبر دیئے گئے ہیں جبکہ کرپشن سے لتھرے ہوئے ممالک کو 0 نمبر دیا گیا ہے، زیرو اور سو فیصد نمبر کسی ملک نے بھی حاصل نہیں کیئے ہیں، کم ترین کرپشن کرنے والے ممالک میں 87 نمبر کے ساتھ ڈنمارک اور نیوزی لینڈ پہلے نمبر پر آئے ہیں، فن لینڈ 86 نمبر کیساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ سنگاپور، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ 85 نمبر کیساتھ تیسرے نمبر پر آئے ہیں۔ کرپشن میں لتھرے ہوئے ممالک میں وینی زیلہ، یمن، شام، جنوبی سوڈان اور صومالیہ کے نام آتے ہیں اور ان ممالک نے سو میں سے 9 سے لیکر 16 نمبر حاصل کیئے ہیں۔ اس لسٹ میں برطانیہ 11 نمبر پر جبکہ فرانس 21 اور امریکہ 22 نمبر پر آتا ہے، انڈیا کا نمبر 78 جبکہ پاکستان 117 نمبر اور بنگلہ دیش 149 نمبر پر آتا ہے۔ جیسے جیسے کرپشن کا نمبر بڑھتا جاتا ہے ویسے ہی مذکورہ ملک کے عوام غربت کی گہرائیوں میں گرتے جاتے ہیں، اگر آج کرپٹ ممالک میں کرپشن اور بےایمانی ختم کردیں تو وہاں کے عوام بھی خوشحال ہونا شروع ہوجائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں