بے شمار فوائد کی حامل “دھوتی” قدرتی ایئر کنڈیشنڈ اور ہوا دار لباس ہے جو اس تپتی گرمی میں نعمتِ غیر مترقبہ سے کم نہی..
رات کو چھت پہ سوتے وقت آندھی کے وقت آپ اسے کھول کر اوڑھ بھی سکتے ہیں اور رفع حاجت کے فل پریشر کے وقت کسی بھی قسم کا وقت ضائع کیے بغیر کھولنے کے جھنجھٹ سے عاری اس لباس کو اوپر اٹھا کر وقت ضائع کیے بغیر ہی آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پبلک پلیس پہ بغیر کسی پردے کے نہانے دھونے کے کام بھی آتی ہے اور غم یا ٹینشن میں بطور پھانسی کے پھندے کے استعمال کی جا سکتی ہے۔
نامساعد حالات میں رسی کے طور پہ بھی استعمال کیا جاسکتا یا کبھی اونچی چھت سے چھلانگ لگاتے وقت بطور پیرا شوٹ بھی استعمال ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ اس کا سب سے بڑا فائدہ ہے کہ دھوتی دھوتی، نا دھوتی نا دھوتی۔
شادی بیاہ و دیگر تقریبات پہ ٹشو موجود نہ ہو تو ٹیبل کور سے ہاتھ پونچھنے جیسی اوچھی حرکت کرنے کی بجائے اس سے ہاتھ بھی صاف کر سکتے ہیں اور اگر کبھی نزلہ زکام ہو تو رومال میسر نہ ہونے پر اس کے پلو سے ناک بھی پونچھ سکتے، بچوں کا جھولا بنا سکتے ہیں اور لڑائی جھگڑے کے وقت اس کو بل دیکر یا ایک طرف پتھر وغیرہ باندھ کر بطور ہتھیار بھی استعمال کیا جا سکتا ہے..
بہت سے مفکرین نے زنانہ دوپٹے کو دھوتی کا ہی پرتو قرار دیا ہے مگر اپنے بےشمار فوائد کی وجہ سے دھوتی کا اپنا الگ مقام ہے۔
یہ صوفیوں اور درویشوں کا متبرک لباس ہے اس لیے فوائد سے بھرپور ہے۔
میری کتاب “میری دھوتی کس کے پاس ہے” سے اقتباس۔
منقول
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}