Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
676

گولڈن روزہ

حاجی صاحب قبر میں سر پکڑے پریشان بیٹھے تھے کہ فرشتہ حاضر ہوا۔

” حاجی بلند اقبال صاحب اوکاڑہ شوگر مل والے ؟؟” فرشتے نے آواز لگائی۔

” آہو آہو … ” حاجی صاحب گھگھیائے- ” پہلے وی دو فرشتے آئے سی … لے گئے سارا حساب کتاب “

” جی بالکل …. افسوس حاجی صاحب …. آپ کی سب نمازیں ڈال کر بھی حساب پورا نہیں ہو رہا” فرشتہ بولا۔

“3 حج وی کیتے سی ؟ اوناں دا کی بنیاں ؟؟” حاجی صاحب سر کھجاتے ہوئے بولے

“2 حج تو سرکاری نکلے ، وہ آپ واپس لے سکتے ہیں …. شوگر مل میں ڈال کر رس نکال کر پیجئے … تیسرے حج میں آپ طواف کر کے ھوٹل میں پڑے رہے …. بلا کے سست ہیں حاجی صاحب … پورا حج تو کر لیا ہوتا …. کم از کم شیطان کو دو کنکر ہی مار لیتے “۔

“اچھا …. ہُن کی ہووئے گا ؟”

“ہونا کیا ہے … روزے ہیں آپ کے پاس ؟؟”

” آہو آہو …. چالیس سال دے روزے …”

یہ کہتے ہوئے حاجی صاحب نے ایک پُرانی کھڑپینچ پیٹی کھینچ کھانچ کر باہر نکالی۔

پھر جیب سے ایک زنگ آلود چابی نکال کر کہا ” چیک کر لوؤ … پورے 1200 روزے …. ایک روزہ وی نئیں کھاہدا”۔

فرشتہ گھڑی دیکھتے ہوئے بولا ” ِمجھے قبر نمبر 231 اور 232 کا حساب کرنے جانا ہے … اتنی دیر میں آپ مکمل اور بے عیب روزے گن کر الگ کر دیجئے- ایک مکمل روزہ بھی مل گیا تو کام بن جائے گا۔

فرشتہ چلا گیا تو حاجی صاحب نے لرزتے ہاتھوں سے “روزوں والی پیٹی” کھولی۔

اندر تیس تیس روزوں کی چالیس گڈیاں بڑی ترتیب سے لگی تھی- انہوں نے نہایت احتیاط سے پہلا روزہ اٹھا کر دیکھا تو اس کا بازو ٹوٹا ہوا تھا- وہ کچھ دیر ٹکٹکی باندھے اسے دیکھتے رہے پھر یہ کہ کر ایک طرف رکھ دیا کہ۔۔

“اے چڑی روزہ ہونا اے … “

اس کے بعد انہوں نے ایک ایک روزہ نکال کر چیک کیا ۔ یہ جان کر انہیں شدید مایوسی ہوئی کہ صندوق میں پڑا کوئی بھی روزہ مکمل سلامت نہ تھا- کسی کی ٹانگ غائب تھی تو کسی کا بازو – اور کسی کا تو سر ہی غائب تھا۔

انہوں نے مایوس ہو کر صندوق بند کیا اور دیوار قبر سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔

: کئی گھنٹے بعد فرشتہ آیا تو حاجی صاحب خود ہی بول اٹھے

“بھائی روزہ اک وی سلامت نئیں … غیبت ، جھوٹ ، فراڈ ، تے دھوکے نے میرے سارے روزے برباد کر دتے نے۔ 

پوری پیٹی بے کار پئی آ … ہُن مینوں ہور ٹینشن نہ دے … سُٹ دے جس دوزخ وچ سُٹنا ایں “

“مایوس مت ہوئیے …. ” فرشتے نے کہا- 

” ہمارے دفتری ریکارڈ سے ایک گولڈن روزہ برامد ہوا ہے …. جس پر آپ کا نام لکھا ہوا ہے … مبارک ہو … آپ کامیاب ہو گئے “

“گولڈن روزہ ؟ او کی ہوندا اے؟”

” کسی غریب مسکین کا روزہ افطار کرانا ” فرشتے نے کہا اور جنت کی کھڑکی کھول دی۔۔۔۔۔

(نامعلوم تحریر)

اپنا تبصرہ بھیجیں