بالی وڈ اداکار عرفان خان بدھ کی صبح ممبئی میں وفات پا گئے ہیں، اُن کی عمر 53 برس تھی۔ انکی موت پر شوبز انڈسٹری سے وابستہ شخصیات سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اظہارِ افسوس کر رہے ہیں، ان کا پورا نام صاحبزادہ عرفان علی خان تھا۔ انہیں دو روز قبل کولون انفیکشن کی وجہ سے ممبئی کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ اُن کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی تھی جس کے سبب اُنہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا۔
عرفان خان 2018 سے نیورو اینڈوکرائن ٹیومر میں مبتلا تھے۔ کینسر کی یہ ایسی قسم ہے جو شاذ و نادر ہی کسی کو ہوتی ہے۔ پچھلے مہینے ہی ان کی فلم انگریزی میڈیم ریلیز ہوئی تھی جو ان کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ عرفان خان کی والدہ سعیدہ بیگم کا بھی چند روز قبل ہی انتقال ہوا ہے۔ عرفان خان نہ صرف بہت اچھے اور تربیت یافتہ کرکٹر تھے بلکہ 20 سال کی عمر میں اُنہیں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا بھی موقع ملا تھا۔ لیکن وہ اداکار بننا چاہتے تھے۔ اس لیے کرکٹ سے منہ موڑ کر فلم نگری ممبئی آگئے۔فلموں میں خدمات کے اعتراف میں اُنہیں بھارت کے چوتھے بڑے سویلین ایوارڈ پدما شری سے بھی نوازا گیا تھا۔ 2011 میں ان کی فلم پان سنگھ تومر کے لیے بطور بہترین اداکار نیشنل فلم ایوارڈ اور فلم فیئر کریٹکس ایوارڈ دیا گیا تھا۔سن 2013 میں ان کی فلم لنچ باکس بافٹا ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئی تھی۔ ہندی فلموں کے ساتھ ساتھ انہیں ہالی وڈ فلموں میں بھی کام کرنے کا موقع ملا جن میں ‘دی واریئر’، ‘نیم سیک، دی ڈارجلنگ لمیٹڈ، سلم ڈاگ ملینئر، نیویارک آئی لو یو، دی امیزیگ اسپائڈر مین، لائف آف پائے، جراسک ورلڈ اور انفرنو شامل ہیں۔فلم سلم ڈاگ ملینئر 2008 میں بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ جیتنے میں بھی کامیاب رہی تھی۔